سابق وزیر اطلاعات نثار اے میمن کی تصنیف ’ان سائٹ ان ٹو دی سینیٹ آف پاکستان ‘ کی تعارفی تقریب کا انعقاد

پارلیمنٹرینز، مختلف ممالک کے سفارتکاروں ، دانشوروں، علمی ادبی شخصیات اور ریسرچ سکالرز کے علاوہ سول سوسائٹی کی بڑی تعداد میں شرکت جمہوریت کے استحکام اور ارتقاء کیلئے سینیٹ کا ادارہ خصوصی اہمیت کا حامل ،’ان سائٹ ان ٹو دی سینیٹ آف پاکستان ‘ پارلیمانی تاریخ میں ایک خوبصورت اضافہ ہے،سابق چیئرمین سینٹ وسیم سجاد

ہفتہ 17 فروری 2018 19:48

سابق وزیر اطلاعات نثار اے میمن کی تصنیف ’ان سائٹ ان ٹو دی سینیٹ آف پاکستان ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2018ء) سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نثار اے میمن کی تصنیف ’’ان سائٹ ان ٹو دی سینیٹ آف پاکستان ‘‘ کی تعارفی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں پارلیمنٹرینز، مختلف ممالک کے سفارت کاروں ، دانشوروں، علمی ادبی شخصیات اور ریسرچ سکالرز کے علاوہ سول سوسائٹی اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

سابق چیئرمین سینٹ وسیم سجاد نے اظہار خیال کے دوران کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے استحکام اور ارتقاء کیلئے سینیٹ کا ادارہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے اور’’ان سائٹ ان ٹو دی سینیٹ آف پاکستان ‘‘ پارلیمانی تاریخ میں ایک خوبصورت اضافہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ سینیٹ آف پاکستان تمام صوبوں سے یکساں نمائندگی کی وجہ سے جمہوری اور پارلیمانی نظام میں توازن پیدا کرتا ہے تاکہ پارلیمانی نظام مضبوط ہو ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ نثار میمن نے اپنی کتاب میں ان اہم امور کی بخوبی نشاندہی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بالخصوص سینیٹ کی کارکردگی کے بارے میں بہت کم کتابیں لکھی گئی ہیں سینیٹ آف پاکستان کے بارے میں سب جانتے ہیں لیکن عوام الناس اس بات سے آگاہ نہیں کہ اس کی بطور خاص اندرونی سطح پر یہ ادارہ کس طرح کام کرتا ہے ۔ نثار میمن نے اس خلا کو پورا کرتے ہوئے حقائق پر مبنی ایک ایسی مفید اور دلچسپ کتاب رقم کی ہے جس میں ایوان بالا کا کردار پورے اعداد و شمار کے ساتھ نمایاں ہوتا ہے جسے پڑھنے سے قاری کی دلچسپی آغاز سے اختتام تک برقرار رہتی ہے اور بتایا گیا ہے کہ کس طرح پاکستان کے ایوان بالا میں قانون سازی سے متعلق اہم موضوعات زیربحث لائے جاتے ہیں اور مقتدرایوان کس انداز سے ان موضوعات کے بارے میں سیر حاصل بحث اور قانون سازی کے عمل میں حصہ لیتا ہے -وسیم سجاد نے کہا کہ کتاب میں پانی کے مسئلے اور ماحولیاتی مسائل کی سنگینی کو بھی مؤثر انداز میںبیان کیا گیا ہے سابق سیکریٹری سینیٹ افتخار بابر نے کتاب کو پارلیمنٹ کی تاریخ میں ایک مفید اضافہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر اس شہری کو یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے جسے ملکی سیاست اور پاکستان میں جمہوریت کے ارتقاء میں دلچسپی ہی- انہوں نے کہاکہ مصنف نے سینیٹر کے طور پر دفاع ، دفاعی پیداوار اور پانی کے مسائل کے بارے میں سینٹ کی تین کمیٹیوں کے رکن کے طور پر کتاب میں متذکرہ تینوں کمیٹیوں کی کارکردگی کو مفصل انداز میں بیان کیا ہے - انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ دیگر پارلیمنٹرینز بھی نثار میمن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی یاداشتیں قلمبند کریں تاکہ آنے والی نسلیں ان سے رہنمائی اور استفادہ کر سکیں-وزیر مملکت و چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ماروی میمن نے کہاکہ پارلیمانی تاریخ کے اداروں میں سینیٹ کے کردار کو موثر انداز میں اجاگر کرکے سابق سینیٹر نثار اے میمن نے ایک اہم قومی ذمہ داری نبھائی ہے اور ان کی تحریر سے سینیٹ کی وہ خدمات منظر عام پر آئی ہیں جن کے بارے میں عام شہری لا علم ہوتے ہیں۔

چیئرمین رورل سپوٹ پروگرام نیٹ ورک شعیب سلطان خان نے اظہار خیال کے دوران کہا کہ نثار میمن کی کتاب عام آدمی، سیاستدانوں، منتظمین ، دانشوروں اور صاحب الرائے افراد کے لئے چشم کشا ہے - انہوںنے کتاب کو اپنی نوعیت کی منفرد کاوش قرار دیا جس میں سینٹ کی کارکردگی کوایک تسلسل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے - حنان علی عباسی نے کہا کہ نثار میمن نے نہایت چابکدستی اور اعلی سیاسی بصیرت کے ساتھ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کو قرطاس ابیض پر منتقل کرکے ایوان بالا کی کارکردگی کا احاطہ کیا-اور اپنے تجربات کی روشنی میں سابقہ دور کے سیاسی و سماجی ارتقاء کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی نظر سے بیان کیا ہے ان کی یہ تحریر تاریخ دانوں اور محققین کے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے جس سے سینٹ کے نئے اراکین بھی مستفید ہو سکتے ہیں -ملیحہ جیلانی نے اظہار خیال کے دوران کتاب کو تازہ ہوا ہے جھونکا قرار دیا اور کہا کہ اس موضوع پر تحریری مواد کی شدید کمی محسوس کی جا رہی تھی جسے نثار میمن جیسے پلند پائیہ پارلیمنٹیرئن نے نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ پورا کیا ہے اور ایوان بالا کی کمیٹیاں کس طرح کام کرتی ہیں اس سے عوام الناس کو روشناس کرایا ہے - انہوں نے کہا کہ کتاب سے ایوان بالا میں قومی و سیاسی امور کے حوالے سے بحث کے معیار اور پالیمنٹرینز کی کمٹمنٹ کو منظرعام پر لایا گیا ہے -نثار اے میمن نے اظہار تشکر کے طور ادا کئے گئے کلمات میں ان مقتدرشخصیات اور دوستوں کا شکریہ ادا کیا جنہوںنے کتاب کی تدوین میں ان کی معاونت کی ۔

انہوں نے اس کاوش کو سراہنے اور پسند کرنے والوں کا بھی شکریہ ادا اور کہاکہ انہوں نے سینیٹ کے رکن اور اہم سینیٹ کمیٹیوںکے سربراہ کے طور پر جو تجربات حاصل کئے اور سینیٹ کی کاروائی کو جس انداز سے دیکھا اور پرکھا اس کا احوال کتاب میں رقم کر دیا تاکہ آئینی تاریخ کے اہم باب کے طور پر نوجوان نسل کی رہنمائی کر سکے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری پہلی اور آخری ترجیع یہ مملکت خداداد ہے اور ہمیں اس کی ترقی خوشحالی اور جمہوری استحکام کے لئے صدق دل سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہییں تاکہ قوموںکی برادری میں پاکستان کو با وقار اور خود مختار ملک کے طور پر یاد رکھا جائے۔

انہوںنے کہاکہ صرف قومی دفاع ہی نہیں پانی ، ماحولیاتی چلینجز، اقتصادی حالات سب قومی دفاع کے زمرے میں آتے ہیں اور پانی کے مسئلے پر مستقبل میں جنگیں بھی ہو سکتی ہیں ان خطرات پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کتاب میں ان تمام نکات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ نثار میمن نے کہاکہ دنیا میں امن صرف قائم ہو سکتا ہے جب مسلم امہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف ایک خدااور ایک رسولؐ کو مانتے ہوئے ایک عقیدے پر قائم ہوکر خود کو خود احتسابی کے لئے پیش کرے۔

انہوں نے کتاب کے حوالے دیتے ہوئے کہاکہ کتاب کی صورت میں ، میں نے خود کو عوام کے سامنے احتساب کے لئے پیش کیا ہے اور وہ حقائق بیان کئے ہیں جو ملک کے دفاع ، قومی سلامتی ، پارلیمانی روایات اور جمہوریت اور انصاف پر مبنی ہیں۔