عوام کو سہولیات اور حقوق کی فراہمی کسی بھی حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے،پرویزخٹک

تعلیم ، صحت، انصاف اور میرٹ پیدا گیر سیاستدانوں کا کبھی ایجنڈا ہی نہیں رہا،مفاد پرست اشرافیہ نے ہمیشہ گلی ، نالی کے نام پر عوام سے ووٹ لیا مگر بنیادی سہولیات بھی پوری نہ کر سکے،وزیراعلی خیبرپختونخوا

ہفتہ 17 فروری 2018 19:47

عوام کو سہولیات اور حقوق کی فراہمی کسی بھی حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2018ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ عوام کو سہولیات اور حقوق کی فراہمی کسی بھی حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے مگر نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پاکستان بھر میں حکمرانوں نے کبھی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی ۔ تعلیم ، صحت، انصاف اور میرٹ تو پیدا گیر سیاستدانوں کا کبھی ایجنڈا ہی نہیں رہا۔

مفاد پرست اشرافیہ نے ہمیشہ گلی ، نالی کے نام پر عوام سے ووٹ لیا مگر ظلم کی حد یہ ہے کہ وہ عوام کی گلی ، نالی ، سڑک ، پانی اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات بھی پوری نہ کر سکے ۔اسی وجہ سے عوام نے دوغلے نعروں کی سیاست کو مسترد کرکے نظام کی تبدیلی کیلئے پی ٹی آئی پر اعتماد کیا۔ پی ٹی آئی نے عوام کو شعور دیا کہ وہ اجتماعی سوچ پیدا کریں اور اپنے مستقبل کی فکر کریں کیونکہ منصفانہ اور شفاف نظام کے بغیر مسائل حل نہیں ہوں گے اور چیلنجز بڑھتے جائیں گے ۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں میں یہی بنیادی فرق ہے کہ پی ٹی آئی غریب عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے جبکہ کرپٹ اشرافیہ اور روایتی سیاستدان اپنے مفادات کے تحفظ میں مصروف ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے یونین کونسل ڈاگئی میں عوامی جلسے اور ویلج کونسل زنڈو بانڈہ یونین کونسل پیر سباق میں شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خٹک اور دیگر مقامی رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔

زنڈو بانڈہ میں حلقہ پی کے ۔16 سے مسلم لیگ ن کے صدر، نائب ناظم زبیر خان نے سید علی ، آیاز خان اور دیگر ساتھیوں جبکہ اے این پی سے سابق اُمیدوار تحصیل ناظم ملک جاوید خان، حسن خان ، سرور گل، کامران خان، عادل خان، ناظم اسماعیل ، بادشاہ اور دیگر نے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔وزیراعلیٰ نے پارٹی میں نئے شامل ہونے والوں کا خیر مقدم کیا اور اُن کو پارٹی کی ٹوپیاں پہنائیں۔

اُنہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت نے عوامی توقعات کے مطابق کرپشن کے خاتمے اور شفاف نظام کے قیام کیلئے گزشتہ پانچ سالوں میں نظر آنے والی جدوجہد کی ہے۔ہم نے سب سے پہلے خود کو احتساب کیلئے پیش کیا اور اوپر کی سطح پر شفافیت کا عنصر یقینی بنایا ۔نظام کی اصلاح اور شفافیت کی طرف یہی قابل عمل راستہ ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ جب کسی ملک ، صوبے ، ادارے یا محکمے کا سربراہ خود کرپٹ ہو تووہ نیچے کرپشن کو نہیں روک سکتا اسلئے سب سے پہلے اعلیٰ سطح پر لیڈرشپ کا شفاف اور ایماندار ہونا ضروری ہے ۔

پاکستان کا بنیادی مسئلہ ہی یہی رہا ہے کہ یہاں لیڈرز کرپٹ ہیں جو قرض لے کر ملک چلاتے رہے۔اس کے برعکس موجودہ صوبائی حکومت نے اپنے منشور کے مطابق کرپشن کا راستہ روکنے کیلئے قابل عمل قانون سازی کی اور ادارے بنائے ۔ہماری جملہ اصلاحات اور تمام تر اقدامات کا مرکز و محور عام آدمی ہے جس کو ماضی میں صرف ووٹ لینے کی حد تک استعمال کیا گیا اوروہ پید ا گیر سیاستدانوںکے ظلم اور مفاد پرستی کا شکار رہا ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمیں تباہ حال اور کرپشن زدہ صوبہ ملا ۔کوئی ادارہ یا محکمہ اپنی ذمہ داریوں سے انصاف نہیں کر رہا تھا۔پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی کا کلچر ہی نہیں تھا۔ ایک عجیب لوٹ مار کا سلسلہ رواں تھا کیونکہ حکمران حکومت میں آتے ہی لوٹ مار کیلئے تھے ۔ہم نے اس حد تک بدحال صوبے کو ٹھیک کرنے کا چیلنج قبول کیا۔اُنہوںنے کہا کہ غریب کے ساتھ سب سے زیادہ ظلم تعلیم کے میدان میں ہوا۔

امیر کے بچے ائرکنڈیشن کمروں اور بہترین سہولیات سے آراستہ ماحول میں تعلیم حاصل کریں اور غریب کے بچے کیلئے ٹوٹی پھوٹی عمارتوں میں دو کمرے ، دو اُستاد اور چھ کلاسز ،یہ غریب کے ساتھ کتنا بڑا ظلم تھا۔ موجودہ صوبائی حکومت نے غریب کو مقابلے کی دوڑ میں شامل کرنے کیلئے ایک طرف سرکاری سکولوں کا معیار بلند کیا ، سکولوں میں سہولیات کی فراہمی کیلئے اربوں روپے خرچ کئے تو دوسری طرف میرٹ پر بھرتیاں کرکے 50 ہزار تعلیم یافتہ اور قابل اساتذہ بھرتی کئے گئے جبکہ ماضی میں میٹرک پاس لوگوں کو رشوت لے کر بھرتی کیا جا تا تھا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ عوام میں جس کی طاقت تھی وہ اپنے بچوں کو پرائیوٹ سکولوں میں لے جاتا اور غریب نے بچوں کو سکول بھیجنا ہی چھوڑ دیا تھاکیونکہ سرکاری سکولوں سے عوام کا اعتماد اُٹھ چکا تھا۔

موجودہ صوبائی حکومت نے بہت کم عرصے میں یہ اعتماد بحال کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت نے 35 ارب روپے صرف پرائمری سکولوں کو ٹھیک کرنے کیلئے خرچ کئے ۔28 ہزار سکولوں میں سے تقریباً20 ہزار سکولوں میں ناپید سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔ سکولوں کی سولرائزیشن کی جارہی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیاکہ امیر اور غریب کا فرق صرف تعلیم کے ذریعے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔

صوبائی حکومت نے پرائمری کی سطح پر انگلش میڈیم کا اجراء کرکے طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے کی بنیاد رکھ دی ہے ۔سکولوں میں پرائمری کی سطح پر ناظرہ قرآن جبکہ چھٹی سے بارہوویں تک ترجمہ قرآن کو نصا ب کا حصہ بنایا۔ نصاب میں غلطیوں کو دور کیااور مزید اسلامی تعلیمات و اقدار کیلئے پرعزم ہیں۔ اس سلسلے میں علماء سے تجاویز طلب کی گئی ہیں۔وزیراعلیٰ نے شعبہ پولیس میں اصلاحات کا بھی حوالہ دیا اور کہاکہ ہمیں فخر ہے کہ خیبرپختونخوا پولیس ایک فورس بن چکی ہے ۔

سیاسی تبادلے و تعیناتیاں اور پولیس کے بل بوتے پر سیاستدانوں کی بد معاشی ماضی کا حصہ بن چکی ہے ۔صوبائی حکومت ہر سطح پر عوام کو انصاف کی فراہمی کیلئے کوشاں ہے ۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار دیوانی مقدمات کا فیصلہ ایک سال میں یقینی بنانے کیلئے 108 سال کے بعد سول پروسیجر ایکٹ کے رولز میں ترمیم کی گئی ہے ۔یہ ہمارے اختیار میں تھا ہم نے اپنا حق ادا کیا ۔

فوجداری مقدمات کو آسان بنانے کا اختیار وفاق کے پاس ہے ۔پرویز خٹک نے شعبہ صحت میں حکومتی اقدامات کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ ماضی کے تباہ حال ہسپتالوں کو ٹھیک کرنے کیلئے بھی اربوں روپے خرچ کئے گئے جب ہم حکومت میں آئے تو ہسپتالوں میں مشینری خراب پڑی تھی ۔صوبے بھر میں کل 3500ڈاکٹر تھے جن میں سے آدھے مستقل غیر حاضر رہتے تھے ۔عمارتیں تباہ تھیں ، صفائی کا کوئی نظام نہیں تھا ، ہسپتال اصطبل کا منظر پیش کر رہے تھے ۔

ہم نے ڈاکٹرز کی تعداد 7000 تک کردی ۔ آج صوبہ بھر میں ڈاکٹرز موجود ہیں ۔3 ارب روپے کی خطیر رقم سے مشینری کی ترسیل شروع ہے۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی اور چار بڑی بیماریوں کا علاج فری کیا گیا ۔نادار خاندانوں کیلئے صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے عوام سے کہاکہ وہ آئندہ انتخابات میں موجودہ حکومت کے پانچ سالوں کا ماضی کی حکومتوں سے موازنہ ضرور کریں ،فرق واضح نظر آئے گا۔

پرویز خٹک نے کہا کہ صوبائی حکومت کی کارکردگی کی بدولت صوبے بھر میں تحریک انصاف کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ خیبرپختونخوا کی روایت کے برعکس آخری سال میں بھی لوگ جوق درجوق پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں۔ تحریک انصاف آئندہ انتخابات میں بھاری اکثریت کے ساتھ کامیاب ہو گی اور دوبارہ حکومت بنائے گی ۔ساری جماعتیں یکجا ہو کر بھی پی ٹی آئی کا مقابلہ نہیں کر سکتیں ۔

متعلقہ عنوان :