پاکستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے انہیں اسلام اور شریعت کے لازمی قرار دیئے گئے حقوق دینا ہونگے، سراج الحق

مغربی این جی اوز کے اشاروں پر چلنے والا موم بتی مافیا خواتین کو حقوق کے نام پر اپنے گھروں سے نکالنا ،چادر اور چار دیواری سے محروم کرنا چاہتاہے خواتین کو ملک میں اسلامی انقلاب اور شریعت کے نفاذ کی جدوجہد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تاکہ ان کے حقوق کا تحفظ ہوسکے ،خواتین کی مرکزی شورٰی کے اجلاس سے خطاب

ہفتہ 17 فروری 2018 19:47

پاکستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے انہیں اسلام اور شریعت کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے انہیں وہ تمام حقوق دینا ہوں گے جو اسلام اور شریعت نے لازمی قرار دیے ہیں ۔ اسلام سے بڑھ کر خواتین کو کسی دوسرے مذہب نے حقوق نہیں دیے ۔ مغربی این جی اوز کے اشاروں پر چلنے والا موم بتی مافیا خواتین کو حقوق کے نام پر اپنے گھروں سے نکالنا اور انہیں چادر اور چار دیواری سے محروم کرنا چاہتاہے ۔

خواتین کو ملک میں اسلامی انقلاب اور شریعت کے نفاذ کی جدوجہد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تاکہ ان کے حقوق کا تحفظ ہوسکے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے منصورہ میں جاری جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی مرکزی شورٰی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اسلام کے علاوہ تمام مذاہب نے خواتین کا استحصال کیا اور عورت کی آزادی کے نام پر اسے گھر کی ملکہ بنانے کی بجائے بازار کی زینت بنادیا اور خاندان کی کفالت کا بوجھ بھی اس کے کندھوں پر ڈا ل دیا گیا ۔

انہوںنے کہاکہ اسلام عورت کو گھر میں قید نہیں کرتا، اس کی عزت و احترام اور وقار کے تحفظ کے لیے اسے مخلوط محفلوں سے بچانا چاہتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں خواتین کی نصف سے زائد آبادی کے لیے تعلیم ، صحت اور روزگار کے شعبوں میں انہیں ان کی شرح آبادی کے مطابق سہولتیں ملنی چاہئیں ۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کے لیے سکول کالجز اور یونیورسٹیاں نہ ہونے کے برابر ہیں ۔

اکثر سرکاری ہسپتالوں میں خواتین کے لیے لیڈی ڈاکٹرز اور علیحدہ وارڈ ز کا انتظام نہیں ۔ تنگ نظر حکومتوں نے بچیوں کو تعلیم سے محروم کر رکھا ہے ، خاص طو ر پر قبائلی علاقوں میں خواتین کے تعلیمی اداروں ، میڈیکل کالجز اور خواتین یونیورسٹیوں کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ خواتین کو وراثت کے حق سے محروم کرنے والوں کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کی جاتی ۔

جاگیر کی تقسیم کے خوف سے بچیوں کو گھر بٹھا کر بوڑھا کر دیا جاتاہے ۔ ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو امیدوار اپنی جائیداد میں سے اپنی بہن اور بیٹی کو اس کا حصہ دینے کے دستاویزی ثبوت پیش نہ کرسکے اس کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہ دی جائے ۔ انہوںنے کہاکہ بنک ارب پتی سود خوروں کو تو قرضہ دیتے ہیں مگر کسی بیوہ خاتون کو اپنے یتیم بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے قرض دینے کو تیار نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی حکومت میں آکر خواتین کے لیے علیحدہ میڈیکل و انجینئرنگ کالجز ، یونیورسٹیاں اور ہسپتال قائم کرے گی اور خواتین کو گھر یلو دستکاریوں کے لیے بلاسود قرضے مہیا کیے جائیں گے اور تمام آئینی حقوق کی ضمانت دے گی جو آئین پاکستان خواتین کو دیتاہے ۔

متعلقہ عنوان :