حقیقی آزادی معاشی آزادی کے بغیر بے معنی ہے، معاشی طور پر مضبوط قوموں کو کوئی ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا ‘شہبازشریف

تیز رفتار ترقی کیلئے سیاستدانوں، بیوروکریسی اور تمام اداروں میں بلاامتیاز احتساب اور چیک اینڈ بیلنس کا موثر نظام ضروری ہے ملک میں امن اور خوشحالی لانے ، مایوسیوں کو خوشیوں میں بدلنے ، مجبوریوں کو راحتوں میں ڈھالنے کیلئے امیر و غریب کے درمیان خلیج کم کرنا ہوگی 0 کی دہائی تک پاکستان معاشی ترقی میں کئی ہمسایہ ممالک سے آگے تھا ، جنوبی کوریا ہمارے 5 سالہ ترقیاتی پلان کو اپنا کر آگے بڑھ گیا ڈاکٹر عشرت حسین نے ملک کو درپیش حالات، مسائل اور چیلنجز پر شاندار کتاب لکھی ہے‘ وزیراعلیٰ کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب شہبازشریف پرعزم لیڈر اور ریفارمر ہیں، اچھی کارکردگی کے باعث (ن) لیگ کو 2013 کے انتخابات میں کامیابی ملی،عشرت حسین

ہفتہ 17 فروری 2018 19:47

حقیقی آزادی معاشی آزادی کے بغیر بے معنی ہے، معاشی طور پر مضبوط قوموں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2018ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ حقیقی آزادی معاشی آزادی کے بغیر بے معنی ہے، معاشی طور پر مضبوط قوموں کو کوئی ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا،ہمیں اپنے وسائل پر انحصار کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے اور قیام پاکستان کے مقاصد کی تکمیل کے لئے اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہے، یہ منزل باتوں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات، انتھک محنت اور اجتماعی کاوشوں سے حاصل کی جاسکتی ہے،ایسا معاشی و سماجی انصاف پر مبنی نظام لانے کی ضرورت ہے جہاں سب کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع حاصل ہوں، وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو اور کسی کو بنیادی سہولتوں کے حصول کی فکر لاحق نہ ہو، ملک میں امن اور خوشحالی لانے ، مایوسیوں کو خوشیوں میں بدلنے اور مجبوریوں کو راحتوں میں ڈھالنے کے لئے امیر اور غریب کے درمیان خلیج کو کم کرنا ہوگا اور ملک میں خونی انقلاب کا راستہ روکنے کے لئے 21 کروڑ عوام کو آسودہ اور خوشحال بنا کر قائدؒ و اقبالؒ کے خواب کو تعبیر دینا ہوگی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار ایوان وزیراعلیٰ میں سابق گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین کی کتاب ’’گورننگ دی ان گورن ایبل‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عشرت حسین کی کتاب کی تقریب رونمائی میں شرکت میرے لئے باعث مسرت اور باعث اعزاز ہے۔

ڈاکٹر عشرت حسین نے ملک کو درپیش حالات، مسائل اور چیلنجز پر ایک شاندار کتاب لکھی ہے اور اس کتاب کا عنوان ہمیں درپیش چیلنجز کی نشاندہی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1990 کی دہائی تک پاکستان معاشی ترقی کے لحاظ سے کئی ہمسایہ ممالک سے آگے تھا اور جنوبی کوریا ہمارے 5 سالہ ترقیاتی پلان کو اپنا کر آگے بڑھ گیا ہے۔ بھارت، بنگلہ دیش اور چین بھی آج ہم سے کہیں آگے نکل گئے ہیں۔

ہمیں اس بات کا جائزہ لینا ہوگا کہ ایک ہی طرح کے حالات رکھنے کے باوجود یہ ممالک پاکستان سے کس طرح آگے نکل گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرح بھارت، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں بھی کرپشن کی کیسز سامنے آئے ہیں۔ ایک سے حالات ہونے کے باوجود پاکستان ہمسایہ ممالک سے ترقی کے لحاظ سے پیچھے رہ گیا ہے۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہے کہ معاشی طور پر مضبوط قومیں ہی دنیا میں عزت پاتی ہیں جبکہ کمزور قوموں کو ہمیشہ ڈکٹیشن ہی ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے معیاری ہیومن ریسورس ضروری ہے۔ وسائل کی ترقی، موثر منصوبہ بندی اور اس پر بھرپور عملدرآمد سے ہی مقاصد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیز رفتار ترقی کے لئے سیاستدانوں، بیوروکریسی اور تمام اداروں میں چیک اینڈ بیلنس کا موثر نظام ضروری ہے۔ بلاامتیاز احتساب کے نظام کو اپنا کر معاشی طور پر مضبوط ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاشبہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے ترقی کے عمل کو تیز کیا جاسکتا ہے اور اس ضمن میں بلدیاتی ادارے اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن ڈکٹیٹر مشرف کے دور میں ان اداروں کے سالانہ آڈٹ پر توجہ نہیں دی گئی۔ موجودہ حکومت نے بلدیاتی اداروں کو مضبوط بنانے اور ان میں شفافیت لانے کے لئے شاندار اقدامات کئے ہیں۔ پنجاب حکومت نے کوالٹی ہیومن ریسورس پر بھی بھرپور توجہ دی ہے اور صوبے میں مالیاتی ڈسپلن اور شفافیت کو فروغ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر متزلزل یقین، پختہ عزم اور محنت سے آگے بڑھیں تو ہم اپنی منزل پاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وسائل قوم کی امانت ہیں اور اس کی ایک ایک پائی شفاف طریقے سے عوام کی فلاح و بہبود پر صرف کی جا رہی ہے۔ عوام کی خوشحالی پر وسائل ایمانداری سے صرف کئے بغیر لوگوں کے دلوں پر حکمرانی کرنے کا خواب دیکھنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ امیر کا پاکستان الگ ہو اور غریب کا پاکستان الگ، امیروں کو تو انصاف سمیت ہر سہولت میسر ہو جبکہ غریب بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہویہ قائدؒ اور اقبالؒ کا خواب نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے وسائل کی منصفانہ تقسیم اور امیر اور غریب کے درمیان تفاوت کو کم کرنے کے لئے بے مثال اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توانائی منصوبوں سمیت تمام ترقیاتی منصوبے شفافیت کے ساتھ مکمل کئے گئے ہیں اور ترقیاتی منصوبوں میں اربوں روپے کی بچت کرکے اعلیٰ مثالیں قائم کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی منزل پانے اور تیز رفتار ترقی کے لئے ایمانداری، محنت اور شفافیت کے اصولوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح تمام سیاسی اور فوجی حکومتوں اور پوری قوم نے مل کر پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا ہے، اسی طرح اجتماعی کاوشوں سے پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط کرنا ہے۔ ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا، اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھیں تو ہم اپنی منزل ضرور حاصل کر لیں گے۔

سابق گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اپنی گڈگورننس کے ذریعے نظام کو بہتر بنایا ہے۔ انہوں نے صوبے کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے جو اقدامات کئے ہیں، وہ قابل تعریف ہیں اور شہبازشریف کی اچھی کارکردگی کے باعث مسلم لیگ (ن) کو 2013 کے الیکشن میں کامیابی ملی۔ تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ، سالڈویسٹ مینجمنٹ، انفراسٹرکچر ، توانائی اور دیگر شعبوں میں شہبازشریف کے منصوبے مثالی حیثیت رکھتے ہیں اور اربوں ڈالر کے منصوبوں پر شفافیت کے ساتھ عملدرآمد کرنا ان کا بڑا اعزاز ہے۔

شہبازشریف کے کرپشن کے خلاف اقدامات قابل ستائش ہیں۔ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ شہبازشریف ایک پرعزم لیڈر اور ریفارمر ہیں۔ لاکھوں اساتذہ کو پنجاب میں میرٹ پر بھرتی کیا گیا ہے جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے اداروں کی استعدادکار بڑھا کر عوام کو بہترین سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کی کارکردگی دیگر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے لئے رول ماڈل ہے اور شہبازشریف کے انقلابی اقدامات کے دوررس نتائج سامنے آئے ہیں۔

پروفیسر لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز طارق محمود نے اپنے خطاب میں ڈاکٹر عشرت حسین کی لکھی گئی کتاب پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے اپنی تحریر کردہ کتاب وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف کو پیش کی۔ سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان، صوبائی وزراء، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، لارڈ میئر لاہور، چیف سیکرٹری اور دانشوروں اور ماہرین تعلیم کی بڑی تعداد تقریب میں موجود تھی۔

متعلقہ عنوان :