ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں ،

خواہش ہے ہر ادارہ اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرے، عوامی فیصلے عوام پر چھوڑ دیئے جائیں، ملکی ترقی کیلئے ادارے ایک دوسرے کی عزت کریں، دھرنوں اور رکاوٹوں کے باوجود حکومت نے ترقی کا سفرجاری رکھا،سینیٹ انتخابات میں پیسے اور دھاندلی سے منتخب ہونے والوں کا راستہ روکیں گے،عوامی نمائندگی کا حق صرف عوام کے نمائندوں کو ہے، پارلیمنٹ جیسے واحد ادارہ کا ہر پانچ سال بعد احتساب ہوتا ہے،20کروڑعوام کے منتخب نمائندوں کوچور، ڈاکو، مافیا جیسے القابات کہنا درست نہیں ہے، مسلم لیگ(ن) نے عوام کی خدمت کی ہے،2018ء میں عوام نے خدمت کرنے والوں کو منتخب کرنے یا الزام تراشی یا گالم گلوچ کرنے والوں کا انتخاب کر نے بارے فیصلہ کرناہے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کاحافظ آباد میں قومی صحت کارڈسکیم کے اجراء کے موقع پر خطاب

ہفتہ 17 فروری 2018 15:57

ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں ،
حافظ آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 فروری2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہر ادارہ اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرے، عوامی فیصلے عوام پر چھوڑ دیئے جائیں، ملک کی ترقی کیلئے ادارے ایک دوسرے کی عزت کریں، دھرنوں اور رکاوٹوں کے باوجود حکومت نے ترقی کا سفرجاری رکھا،سینیٹ انتخابات میں پیسے اور دھاندلی سے منتخب ہونے والوں کا راستہ روکیں گے،عوامی نمائندگی کا حق صرف عوام کے نمائندوں کو ہے، پارلیمنٹ واحد ادارہ ہے جس کا ہر پانچ سال بعد احتساب ہوتا ہے،20کروڑعوام کے منتخب نمائندوں کوچور، ڈاکو، مافیا جیسے القابات کہنا درست نہیں ہے، مسلم لیگ(ن) نے عوام کی خدمت کی ہے،2018ء میں عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے خدمت کرنے والوں کا انتخاب کرنا ہے یا الزام تراشی یا گالم گلوچ کرنے والوں کا انتخاب کرنا ہے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو حافظ آباد میں قومی صحت کارڈسکیم کے اجراء کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر قومی صحت کارڈ سکیم کے حوالے سے دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔تقریب سے سائرہ افضل تارڑ نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، میاں شاہد بھٹی، خواجہ سلیمان رفیق، ارشد لغاری، افضل تارڑ، مصدق ملک بھی موجود تھے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حافظ آباد میں وزیراعظم ہیلتھ کارڈ سکیم کے تحت مستحقین میںہیلتھ کارڈ تقسیم کرکے افتتاح کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ افضل تارڑ سے 30سال کی رفاقت ہے، یہاں آکر خوشی ہوئی، حق گوئی اور بے باکی کی افضل تارڑکی روایت ان کی بیٹی نے زندہ رکھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ دیتے وقت علاقہ کے مسائل کے ساتھ یہ دیکھیں کہ کون سی شخصیت آپ کی نمائندگی کرسکتی ہے، ملکی سطح پر آپ کی نمائندگی اور آپ کے مسائل کے حل کرنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔

سائرہ افضل تارڑ، شاہد بھٹی نے ہمیشہ علاقہ کی بات کی اورمسائل حل کرنے کی بات کی، ہماری جماعت نوازشریف کی قیادت میں وہ جماعت ہے جس نے عوام کے مسائل حل کئے، ترقی کی بات کی، ملک کے مسائل حل کئے، جتنے منصوبے ان پانچ سالوں میں مکمل یا شروع ہوئے اس کی مثال65 سال میں نہیں ملتی، یہ محض وعدہ نہیں ریکارڈ کی بات ہے،10 ہزار400 میگاواٹ بجلی اس دور میں شامل ہوئی ، بجلی کی فراہمی کا بنیادی مسئلہ دور کر دیا گیا ہے، تھوڑے بہت مسائل رہیں گے، جب یہ حکومت آئی گیس نہیں تھی، بجلی کے کارخانے بند تھے، ملک میں گیس درآمد کی جاتی تھی، سی این جی پر لمبی لائینیں تھیں، آج6 لاکھ ٹن کھاد برآمد کی، سی این جی کی لائینیں ختم کیں، یہ وہ جذبہ تھا جو2013ء میں نواز شریف لے کر آگے بڑھے، بہت سازشیں ہوئیں،دھرنے ہوئے ہم نے اپنا سفر آگے شروع کیا، نیشنل ہیلتھ کارڈ صرف نواز شریف کا وژن تھا، نواز شریف نے امراء کو میسر صحت کی سہولیات ملک کے غریب عوام کو مہیا کرنے کی ہدایت کی، یہ ووٹوں کا مسئلہ نہیں ایک جذبہ تھا کہ معیاری طبی سہولیات عوام تک پہنچائیں۔

انہوں نے سٹیٹ لائف، این آر ایس پی اور نادرا کا اس پروگرام میں معاونت پر شکریہ ادا کیا۔ اس سے پہلے کی حکومتیں دعوے تو بہت کرتی رہیں تاہم موقع پرکام نہیں ہوا، قومی صحت کارڈ سکیم ایک اہم سکیم ہے دنیا اس پرعملدرآمد کے حوالہ سے ان سے مشاورت کرتی ہے، یہ غریب ترین لوگوں کیلئے سکیم تھی جو کامیاب ہوئی، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں یہ سیکم چل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کامیاب ترین پروگرام ہے، سیاسی تفریق سے بالاتر ہوکر غریبوں کو یہ سہولت میسر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کو مزید معیاری بنایا جائے گا، اس کا دائرہ کارمزید بڑھایا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہوں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کام کررہی ہے اس نے کارکردگی دکھانی ہے، فیصلہ پھر ہونا ہے، وہی فیصلہ مقدم ہوتاہے جو عوام کا فیصلہ ہوتا ہے، ہم سینیٹ کے انتخابات میں دھاندلی نہیں ہونے دیں گے، پیسے کے بل بوتے پر اقتدارمیں آنے والوں کا انتخابات سے پہلے اور بعد میں بھی مقابلہ کریں گے، ضمیر خریدنے والا کبھی پاکستان کے عوام کا نمائندہ نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں عوام کے نمائندوں کو کبھی چور، مافیا، ڈاکو کہا جاتا ہے یہ چیزیں قابل قبول نہیں ، ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں یہ آئینی ادارے ہیں،20 کروڑ عوام کے منتخب نمائندوں کوایسے القابات دیئے جائیں توعوام اس کو مسترد کرتے ہیں، سیاسی فیصلہ عوام پولنگ سٹیشنوں پرکرتے ہیں، لودھراں کے عوام نے یہ فیصلہ کیا، یہ فیصلہ2018ء کے عام انتخابات میں بھی نظر آئے گا، مسلم لیگ(ن) نے عوام کی خدمت کی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے 20کروڑ نمائندہ عوام کا بنایا ہوا قانون رد کرنی/ختم کرنے کی باتیں کسی ملک میں بھی قابل قبول نہیں ہوتیں ، یہ عوامی رائے کی نفی ہے،ہم تمام اداروںکا احترام کرتے ہیں، عدالتوں کے فیصلوں پر من وعن عمل کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اپنا کام کرنے دیا جائے ، واحد ادارہ پارلیمنٹ ہے جس کا 5 سال بعد احتساب ہوتا ہے، کسی اور ادارے کا احتساب نہیں ہوتا، ہر پانچ سال بعد سیاستدانوں کا احتساب ہوتا ہے، عوام سیاست دانوں کا احتساب کرتے ہیں اور نااہلوں کوگھر بھیج دیتے ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ ہر ادارہ آئینی حدود میں رہ کرکردار ادا کرے، عوام کا مفاد مقدم رکھے، ذاتی پسند و نا پسند پر فیصلے نہ کرے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہاں پر یونیورسٹی کا کیمپس قائم کیا جائے گا، گیس پریشر اور نئے کنکشن دینے کا مسئلہ حل ہوگا،نتھی جٹاں سے جلال پور اوربوریاں والادونوں سڑکیں بنائیں گے، میاں شاہد بھٹی نے جن دو سڑکوں کی نشاندہی کی ہے ان کی مرمت ہوگی، حافظ آباد شیخوپورہ روڈ کی مرمت بھی کریں گے، یہ آپ کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام پر لازم ہے کہ وہ سچ کی سیاست چاہتے ہیں یا جھوٹ کی سیاست چاہتے ہیں، خدمت کی سیاست چاہتے ہیں یا الزام تراشی اور گالم گلوچ کی سیاست چاہتے ہیں ،یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اپنا منشور،کارکردگی آپ کے سامنے رکھ دی ہے اب یہ آپ نے فیصلہ کرنا ہے۔