زینب قتل کیس کا فیصلہ ; سوشل میڈیا صارفین کا خیر مقدم ، سر عام پھانسی کی مطالبہ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 17 فروری 2018 15:11

زینب قتل کیس کا فیصلہ ; سوشل میڈیا صارفین کا خیر مقدم ، سر عام پھانسی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 فروری 2018ء) : زینب قتل کیس کا فیصلہ آج کوٹ لکھپت جیل میں سنا دیا گیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران علی کو چار مرتبہ سزائے موت دینے کا حکم دیا گیا ۔ زینب قتل کیس کا فیصلہ سنائےجائے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے جہاں کیس کے فیصلے پر اطیمنان کا اظہارکیا وہیں مجرم عمران علی کو سر عام پھانسی دینے کا مطالبہ بھی کیا۔

مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغامات میں صارفین نے زینب قتل کیس کے فیصلے پر رد عمل کا اظہار کیا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ زینب قتل کیس کے مجرم کو پھانسی کی سزا تو ہونی چاہئیے لیکن سزا پر عملدرآمد سے قبل اس گھناؤنے نیٹ ورک میں ملوث تمام افراد کو بے نقاب کیا جانا چاہئیے۔

(جاری ہے)

ہم نہیں چاہتے کہ ایک اور زینب اس درندگی کا نشانہ بنے۔

ایک بھارتی صارف نے بھی زینب قتل کیس کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی زینب کو تو انصاف مل گیا لیکن یہاں بھارت کی آشفہ سے زیادتی کرنے والوں کو ہندوتوا گروہ کی حمایت حاصل ہے۔ بھارت پاکستان بننا ہی نہیں چاہتا۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ زینب قتل کیس میں مجرم عمران علی کو 4 مرتبہ سزائے موت دینے کا حکم دیا گیا۔

مجرم کو جیل میں نہیں بلکہ سر عام عوام کے سامنے پھانسی دی جانی چاہئیے تاکہ زینب قتل کیس ایسے مزید کیسز کے لیے ایک مثال بنے۔
ایک صارف نے قانون میں ترمیم کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا کہ زینب کے قاتل کو سر عام پھانسی دی جانی چاہئیے اور اس کے لیے قانون میں ترمیم کی جائے۔
ایک ٹویٹر صارف نے تو زینب قتل کیس کے فیصلے پر عدم اطیمنان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زینب قتل کیس کا فیصلہ اتنا تسلی بخش نہیں ہے ، مجرم کو سر عام پھانسی دینے میں آخر مسئلہ کیاہے؟ کیوں مجرم کو عوام کے سامنے پھانسی نہیں دی جا سکتی؟
ایک خاتون صارف نے لکھا کہ زینب قتل کیس کے فیصلے نے میرا عدلیہ پر اعتماد بحال کر دیا ہے۔

اُمید ہے کہ انصاف کا نظام ایسے ہی چلتا رہے گا اور ان لوگوں کو بھی انصاف فراہم کیا جائے جو اس کے منتظر ہیں۔
مزید سوشل میڈیا صارفین کے زینب قتل کیس کے فیصلے پر دئے گئے رد عمل درج ذیل ہیں:

متعلقہ عنوان :