راؤ انوار بہادر بچہ ہے جو ایم کیو ایم سے لڑنے میں بچ گیا ،ْآصف علی زر داری

کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن جن 54 ایس ایچ اوز نے کیا ان میں سے 53 مارے گئے نقیب اللہ کیس کو میڈیا نے ہوا دی، سب کو پیچھے ہٹ کر معاملے کا پھر سے جائزہ لینا چاہیے ،ْسابق صدر کا انٹرویو

ہفتہ 17 فروری 2018 13:32

راؤ انوار بہادر بچہ ہے جو ایم کیو ایم سے لڑنے میں بچ گیا ،ْآصف علی زر ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2018ء) سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا ہے کہ مفرور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار بہادر بچہ ہے، جو متحدہ قومی موومنٹ سے لڑنے میں بچ گیا۔ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوںنے کہاکہ کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن جن 54 ایس ایچ اوز نے کیا ان میں سے 53 مارے گئے۔

سابق صدر نے کہا کہ نقیب اللہ کیس کو میڈیا نے ہوا دی، سب کو پیچھے ہٹ کر معاملے کا پھر سے جائزہ لینا چاہیے۔آصف علی زرداری نے کہا کہ جب ایم کیو ایم واپس اقتدار میں واپس آئی تو راؤ انوار انڈر گراؤنڈ ہوگئے۔جب پروگرام اینکر نے پولیس رپورٹ کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار 444 ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہیں تو آصف علی زرداری نے انہیں درمیان میں روکتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قیاس آرائی ہے، ان کے خلاف 440 درخواستیں کیوں دائر ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ حکومت سندھ نے راؤ انوار کے خلاف 444 ماوارئے عدالت قتل کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع نہیں کرائی ہے بلکہ یہ رپورٹس سندھ پولیس اور انسپکٹر جنرل پولیس اللہ ڈنو خواجہ کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جنہیں عدالت عظمیٰ نے ہی تعینات کیا ہے۔سابق صدر نے کہا کہ راؤ انوار کے خلاف آنے والی رپورٹ پولیس کے اندر گروپ بندی کا نتیجہ ہے۔جب پروگرام کی میزبان نے سوال اٹھایا کہ یہ کیسا مذاق ہے کہ ایک مفرور پولیس افسر واٹس ایپ کی مدد سے لوگوں سے رابطے کر رہا ہے جس پر سابق صدر نے جواب دیا کہ راؤ انوار نے واٹس ایپ پر ان سے رابطہ نہیں کیا۔

اینکر نے کہا کہ راؤ انوار نے واٹس ایپ کی مدد سے آئی جی سندھ کو کال کی تو آصف علی زرداری نے کہا کہ سندھ پولیس چیف کو ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیز سے کال ٹریس کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔آئی جی سندھ کی تقرری کے حوالے سے سوال پر سابق صدر نے کہا کہ اے ڈی خواجہ کی تقرری کا معاملہ متنازع ہے، عدالتِ عظمیٰ پہلے ہی متنازع ہے اس لیے میں اس معاملے میں بات کرنا نہیں چاہتا۔