ْشاہ رخ جتوئی کو جیل میں سی کلاس دینے پر چیف جسٹس کا اظہار برہمی ،ْ

حکام سے رپورٹ طلب کرلی انتظامیہ کی سفارش پر شاہ رخ جتوئی کو جناح ہسپتال منتقل کیا ،ْ آئی جی جیل نصرت منگن کا عدالت میں بیان کیا قانون کیا صرف غریب آدمی کیلئے ہے ،ْایک پھانسی کے ملزم کو سی کلاس دی گئی ،ْ اسے کال کوٹھڑی میں کیوں نہیں رکھا ،ْ چیف جسٹس

ہفتہ 17 فروری 2018 13:32

ْشاہ رخ جتوئی کو جیل میں سی کلاس دینے پر چیف جسٹس کا اظہار برہمی ،ْ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے اور سی کلاس دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جیل حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شاہ رخ جتوئی کو جیل سے جناح اسپتال منتقل کرنے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران آئی جی جیل نصرت منگن پیش ہوئے اور عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ انتظامیہ کی سفارش پر شاہ رخ جتوئی کو جناح ہسپتال منتقل کیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا شاہ رخ جتوئی کو دل کا مرض تھا ساتھ ہی جسٹس ثاقب نثار نے رپورٹ طلب کرلی۔ آئی جی جیل نصرت منگن نے شاہ رخ جتوئی کی رپورٹ پڑھ کر سنائی جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاہ رخ جتوئی کو دل کی شکایت تھی مگر بیماری پائلز کی نکلی۔

(جاری ہے)

انہوں نے جناح اسپتال کی ڈاکٹر سیمی جمالی سے استفسار کیا کہ اس میڈیکل رپورٹ کو تیار کرنے والے ڈاکٹر کہاں ہیں چیف جسٹس ثاقب نثار نے جناح ہسپتال کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا شاہ رخ جتوئی کی کوئی سرجری ہوئی چیف جسٹس نے کہاکہ اب ہم نے نوٹس لیا تو شارخ جتوئی کو ہسپتال سے ڈسچارج کردیا۔انہوں نے پنجاب کے ڈاکٹرز کا بورڈ بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا قانون کیا صرف غریب آدمی کیلئے ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شاہ رخ کو کہاں رکھا ہوا ہی آئی جی جیل نے آگاہ کیا کہ شاہ رخ جتوئی کو سی کلاس میں رکھا ہوا ہے۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک پھانسی کے ملزم کو سی کلاس دی گئی ،ْ اسے کال کوٹھڑی میں کیوں نہیں رکھا۔آئی جی جیل نے جواب دیا کہ جب تک سزا سپریم کورٹ سے کنفرم نہ ہو اٴْس وقت تک سی کلاس میں رکھا جاتا ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے لوگ سندھ میں جیلوں سے ہسپتال میں ہیں چیف جسٹس ثاقب نثار نے (آج) اتوار تک جیل حکام سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کرلی کہ کون کون ملزم جیل سے ہسپتال منتقل ہوا۔

واضح رہے کہ یکم فروری کو سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس سے متعلق سول سوسائٹی کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت سجاد تالپور اور سراج تالپور کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔گرفتاری کے بعد اگلے ہی روز شاہ رخ جتوئی کو اسلام آباد سے کراچی منتقل کر دیا گیا تھا جہاں دو روز بعد ہی کمر کی تکلیف کے باعث شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم کو جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔

قبل ازیں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں بھی شامل کرنے کا حکم دیا تھا۔عدالت عظمی کے حکم پر وزارت داخلہ نے شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دئیے تھے۔یاد رہے کہ 2012ء میں کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں پولیس آفیسر اورنگزیب کے جوان سالہ بیٹے شاہ زیب کو جھگڑے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ازخود نوٹس لیے جانے کے بعد ملزمان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت تھا۔کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے طویل سماعت کے بعد شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ دو ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔شاہ رخ جتوئی نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جہاں عدالت نے سماعت کے بعد شاہ زیب خان قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت چار ملزمان کی سزائے موت کو معطل کرتے ہوئے ماتحت عدالت کو مقدمے کی دوبارہ سماعت کی ہدایت کی تھی۔