پاکستان کو عالمی دہشت گردی کی فنانسنگ فہرست میں شامل کرنے کی قرارداد پیش کریں گے-امریکا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 17 فروری 2018 10:23

پاکستان کو عالمی دہشت گردی کی فنانسنگ فہرست میں شامل کرنے کی قرارداد ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 فروری۔2018ء) امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان نے عندیہ دیا ہے کہ پاکستان میں منی لانڈرنگ قوانین میں سختی اور انسداد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے غیر موثر حکمت عملی ہونے کی وجہ سے امریکا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں پاکستان کو عالمی دہشت گردی کی فنانسنگ فہرست میں شامل کرنے کی قرارداد پیش کرے گاپاکستان کے خلاف امریکی قرارداد کو برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی حمایت بھی حاصل ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھر نوریٹ نے بتایا کہ اگلے ہفتے پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں قرارداد پیش کی جائےگی جس میں پاکستان کو عالمی دہشت گردی کی فنانسنگ کی فہرست میں شامل کیا جائےگا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک عالمی ادارہ ہے جو جی سیون (G-7) ممالک کے ایما پر بنایا گیا کہ جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد کی نگرانی کرتا ہے تاہم پاکستان اس ادارے کا براہِ راست رکن نہیں ہے۔

مذکورہ غیر سرکاری ادارہ کسی ملک پر پابندی عائد کرنے کے اختیارات نہیں رکھتا لیکن گرے اور بلیک کیٹیگری واضع کرتا ہے۔انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے خلاف قابل قدر اقدامات کی صورت میں اس ملک کو گرے کیٹیگری میں شامل کیا جاتا ہے جبکہ کسی ملک کی جانب سے منی لانڈرنگ کے خلاف کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جاتے تو اسے بلیک کیٹیگری میں ڈال دیا جاتا ہے جس کے بعد بین الاقوامی سطح پر زرِمبادلہ کی نقل و حرکت اور ترسیل میں غیر معمولی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بنیادی طور پر عالمی کمیونٹی کو حکومت پاکستان میں جاری منی لانڈرنگ اور دہشت گردی سمیت دیگر مذموم سرگرمیوں سے متعلق غیر موثر اقدامات پر طویل عرصےسے سخت تحفظات ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق 15 فروری کو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کو درجن بھر عالمی دہشت گردوں پر مشتمل فہرست فراہم کی ہے لیکن اس فہرست میں دہشت گردوں کی”لوکیشن“ واضح نہیں ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق ‘چونکہ فہرست میں لوکیشن واضح نہیں اس لیے پاکستان ان کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکا کو ابھی پاکستانی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کی مزید تفصیلات درکار ہیں جس میں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ان گروپوں کے خلاف کس طرح کے ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں، جو انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے ایف اے ٹی ایف میں پیش کی جانے والی قرارداد میں رکن ممالک سے کہا جائے گا کہ وہ ایف اے ٹی ایف کی واچ لیسٹ کیٹیگری میں شامل ملک کے اثاثے منجمد کردے اور اپنے ملک سے آمد جامد کا سلسلہ بھی ختم کردے۔قرارداد میں مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک القاعدہ، اسلامہ بن لادن اور طالبان کے ساتھ منسلک کسی بھی فرد یا ادارے کے لیے براہ راست یا غیر مستقیم سپلائی، فروخت یا عسکری ساز و سامان کی فراہمی روک دی جائے۔

متعلقہ عنوان :