کارکنان خود فیصلہ کریں پارٹی آئین اصول و قواعد کے ساتھ چلنا ہے یا شخصیات کے ساتھ چلنا ہے، عامر خان

میرے خلاف پروپیگنڈہ کیا گیا کہ پارٹی پر قبضہ کرنا چاہتا ہوں۔ میں نے صرف اصولوں پر اختلاف کیا اجتماعی سوچ رکھ رہے ہیں، کسی ایک شخص کی مرضی کو نہیں مان رہے، ہم اپنی جماعت کے آئین کو مان رہے ہیں، میئر کراچی جب تک جماعتوں میں جمہوریت نہیں ہوگی اجتماعی فیصلے نہیں ہوں گے، کسی کے فون کال پر فیصلے تبدیل نہیں کیے جائیں گے، بہادرآباد میں پریس کانفرنس

جمعہ 16 فروری 2018 23:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 فروری2018ء) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما عامر خان نے کہا ہے کہ کارکنان خود فیصلہ کریں کہ پارٹی آئین اصول و قواعد کے ساتھ چلنا ہے یا شخصیات کے ساتھ چلنا ہے،میرے خلاف پروپیگنڈہ کیا گیا کہ پارٹی پر قبضہ کرنا چاہتا ہوں۔ میں نے صرف اصولوں پر اختلاف کیا، لاکھ دفعہ کوشش کی کہ فاروق بھائی کو منا لیں ، لیکن فاروق بھائی نے ایک دفعہ بھی رابطہ کمیٹی کی گزارشات پر عمل نہیں کیا۔

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ ہم اجتماعی سوچ رکھ رہے ہیں۔ اجتماعی فیصلے کرنا چاہتے ہیں۔ کسی ایک شخص کی مرضی کو نہیں مان رہے، ہم اپنی جماعت کے آئین کو مان رہے ہیں۔ جب تک جماعتوں میں جمہوریت نہیں ہوگی۔ اجتماعی فیصلے نہیں ہوں گے۔ ہم نے صرف اپنے آئین کا تحفظ کیا ہے۔

(جاری ہے)

اب کسی کے فون کال پر فیصلے تبدیل نہیں کیے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار ان رہنمائوں نے جمعہ کو بہادرآباد میں رابطہ کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

عامر خان نے کہا کہ میں آج کوئی جذباتی بات نہیں کروں گا، کیونکہ آج ہمارے لیے بہت اذیت کا وقت ہے، اور کارکنان کو آج اصل حقیت بتانا ہے۔ پھر کارکنان خود فیصلہ کریں کہ پارٹی آئین اصول و قواعد کے ساتھ چلنا ہے یا شخصیات کے ساتھ چلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایم کیوایم غریب و متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی جماعت ہے۔ کسی جاگیر دار یا پیسے رکھنے والے کی جماعت نہیں۔

یہ آئین ان ہی کارکنان کی امانت ہے۔کل آنے والے وقت میں ہم بھی اس آئین کی خلاف ورزی کریں تو اسی طرح اب یہ کارکنان بھی آئین اور پارٹی کو بچانے کیلئے کھڑے ہوں گے۔ میرے خلاف پروپیگنڈہ کیا گیا کہ پارٹی پر قبضہ کرنا چاہتا ہوں۔ میں نے صرف اصولوں پر اختلاف کیا۔ پارٹی آئین پر عمل کرانے کیلئے اختلاف کیا۔ میں نے اعلان کردیا ہے کہ زندگی بھر اس ایم کیوایم کی کنوینر شپ قبول نہیں کروں گا۔

عامر خان نے کہا کہ ہم نے لاکھ دفعہ کوشش کی کہ فاروق بھائی کو منا لیں ، لیکن فاروق بھائی نے ایک دفعہ بھی رابطہ کمیٹی کی گزارشات پر عمل نہیں کیا۔آج کا اجلاس پچھلے تمام کارکنان کے اجلاس سے بڑا ہے۔ کیونکہ کارکنان بھی آئین و پارٹی کے ساتھ ہیں۔ عامر خان نے کہا کہ فاروق ستار بھائی اگرکسی شہید ساتھی کے فیملی کیلئے لڑتے تو ہمارے دل اور بڑے ہوتے لیکن آپ تو ایک آدمی کیلئے ہم سے لڑتے رہے۔

ہمارا ساتھ چھوڑ گئے۔ میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں سے جو ہم نے سبق سیکھا۔ اس کی وجہ سے آج بھی ہم ایک ہیں۔ ہم اجتماعی سوچ رکھ رہے ہیں۔ اجتماعی فیصلے کرنا چاہتے ہیں۔ کسی ایک شخص کی مرضی کو نہیں مان رہے۔ ہم اپنی جماعت کے آئین کو مان رہے ہیں۔ جب تک جماعتوں میں جمہوریت نہیں ہوگی۔ اجتماعی فیصلے نہیں ہوں گے۔ فیصلے صرف میرٹ پر ہوں تب ہی ہم منزل پر پہنچ سکتے ہیں۔

پوری تحریک کو اگر ایک طرف رکھ کر اپنی مرضی کے فیصلے کیے جائیں گے تو تحریک کو متحد نہیں رکھا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈاکٹر فاروق ستار کی مخالفت نہیں کی۔ ہم نے صرف اپنے آئین کا تحفظ کیا ہے۔ اس آئین پر ڈاکٹر فاروق ستار کے دستخط ہی ہیں، جس ساتھی کا حق بنتا ہے وہ ہی منتخب ہو۔ جنہوں نے تحریک کو اپنی زندگیاں دے دی۔ انہوں نے کہا کہ اب کسی کے فون کال پر فیصلے تبدیل نہیں کیے جائیں گے، جو جماعت کا میرٹ بنے گا وہ ہی فیصلے رابطہ کمیٹی کرے گی۔

پہلی دفعہ رابطہ کمیٹی کو موقعہ ملا ہے کہ وہ فیصلے صرف میرٹ پر کرے۔ وسیم اختر نے کہا کہ فاروق بھائی سے درخواست کرتا ہوں کہ آئیں ہم مل کر اپنی تنظیم کو مضبوط کرتے ہیں، بہادر آباد آئیں۔ یہ آپکا ہی آفس ہے۔ آپ خود سب کو لے کر چلیں گے تو اس میں بڑاہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامران ٹیسوری سے متعلق فاروق ستار کے تین فیصلے ہم نے تسلیم کیے۔ رابطہ میں لیا۔

ایم پی اے کا ٹکٹ دیا۔ ڈپٹی کنوینر بنادیا۔ اب آپ رابطہ کمیٹی کا ایک فیصلہ تسلیم کرلو۔ 22اگست کو رابطہ کمیٹی آپ کو لے کر چلی تھی۔ وسیم اختر نے کہا کہ میئر شپ کی سیٹ پر لات مارتا ہوں۔ مجھے میرے ساتھی عزیز ہیں۔ میئر شپ کی کوئی اوقات نہیں۔ میں جیل سے جیتا ہوں مجھے میری ساتھیوں نے جتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جیلوں میں مشکلیں برداشت کی ہیں۔

ہم گھٹنے ٹیکنے والے نہیں ۔فارو ق بھائی ٹیم ادھر ہے، آپ کدھر جارہے ہو۔ ہم ایک فیملی ہیں۔ آپ سربراہ ہوں۔ میں غلطی کروں تو ڈانٹوں، میں غلطی کرسکتا ہوں۔ آپ غلطی نہیں کرسکتے ۔آپ سربراہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ فاروق بھائی سے معذرت چاہتا ہوں۔ فاروق بھائی بہادر آباد آجائیں، سینٹ کی سیٹ پیاری نہیں ہے ہمیں آپ پیارے ہو۔ ہم ملکر اگلا الیکشن لڑیں گے۔ پہلے سے زیادہ سیٹیں لیں گے۔

متعلقہ عنوان :