فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے

تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی اپنی مرضی کے چار نام سینیٹ الیکشن کیلئے مجھے دے دیں ، وہ جو چار نام دے گی وہی میرے ہوں گے ، بڑے پن کا مطاہرہ کرتے ہوئے میں نے یہ اقدام کیا ، یہ تاثر نہیں دینا چاہتا کہ سینیٹ نشستیں یا کوئی فرد ہمارے ہمارے اختلافات کی وجہ ہیں ، میں تین بار بہادرآباد جارہا تھا مگر وہاں سے کوئی نہ کوئی ایسا ایکشن ہوا کہ میں وہاں نہیں جاسکا، پارٹی اور پتنگ کا نشان میرے پاس ہے،ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 16 فروری 2018 22:53

فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 فروری2018ء) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے آگے گھٹنے ٹیک دیے اور کہا کہ تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی اپنی مرضی کے چار نام سینیٹ الیکشن کیلئے مجھے دے دیں ، وہ جو چار نام دے گی وہی میرے ہوں گے ، بڑے پن کا مطاہرہ کرتے ہوئے میں نے یہ اقدام کیا ، یہ تاثر نہیں دینا چاہتا کہ سینیٹ نشستیں یا کوئی فرد ہمارے ہمارے اختلافات کی وجہ ہیں ، میں تین بار بہادرآباد جارہا تھا مگر وہاں سے کوئی نہ کوئی ایسا ایکشن ہوا کہ میں وہاں نہیں جاسکا، پارٹی اور پتنگ کا نشان میرے پاس ہے ۔

وہ جمعہ کو میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا کنوینر بنایا گیا ، ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے اراکین اور سینیٹرز میرے ساتھ ہیں ۔

(جاری ہے)

تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی اپنی مرضی کے چار نام مجھے دے دیں وہی ہمارے امیدوار ہوں گے ۔ سینیٹ کے دیگر امیدوار دستبرار ہو جائیں گے ۔ فاروق ستار نے کہا کہ ایسا تاثر دیا گیا کہ میں ضد کررہا ہوں ،میری کوئی ضد نہیں ہے ، ان چار امیدواروں سے میرا کوئی رابطہ نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے میں نے یہ اقدام کیا ، میں یہ تاثر نہیں دینا چاہتا کہ سینیٹ نشستیں یا کوئی فرد ہمارے اختلافات کی وجہ سے ہے ، میں تین بار بہادرآباد جارہا تھا مگر وہاں سے سے کوئی نہ کوئی ایسا ایکشن ہوا کہ میں وہاں نہیں جاسکا۔ فاروق ستار نے کہا کہ میرا کوئی امیدوار نہیں ہے ، میرے ساتھ کارکن ہیں ، سینیٹ کے دیگر امیدوار دستبردار ہو جائیں گے ، تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی کے بعض اراکین مجھ سے رابطے میں ہیں ، میری کوئی انا نہیں بس عزت نفس کا مسئلہ ہے ، میں کمانڈ کرنا چاہتا ہوں ڈیمانڈ نہیں کرنا چاہتا ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انٹراپارٹی انتخابات روکنے کی درخواست پر حکم امتناع نہیں دیا ، الیکشن کمیشن نے مجھے ہی ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ اور کنوینر کے طورپر برقرار رکھا ، پتنگ کا انتخابی نشان بھی میرے پاس ہے ، کارکنوں کو مزید گمراہ نہ کای جائے ، بہادرآباد کا آج کا اجلاس غیر آئینی ہے ، تنظیم کارکنوں سے ہوتی ہے عہدے داروں اور منشور سے نہیں ۔

فاروق ستار نے کہا کہ 22ارکان صوبائی اسمبلی ہمارے ساتھ ہیں ، 12ان کے ساتھ ہیں ، نئی رابطہ کمیٹی اور نئی کونسل کا انتخاب ہوگا ، پارٹی سربراہ سے متعلق کوئی غلط فہمی کا شکار نہ ہو ، میں پارٹی اور کارکنوں کو تقسیم سے بچانا چاہتا ہوں ، کارکنوں کی قربانیوں اور 40سال کی جدوجہد کو بچانا چاہتا ہوں ۔سینیٹ الیکشن اور امیدواروں کے انتخاب سے مکمل طور پر دستبردار ہوتا ہوں ، مجھے رابطہ کمیٹی والوں نے ہٹایا میں نے نہیں کہا مجھے کیوں نکالا ، عامر خان پی آئی بی آتے تو مسئلہ حل ہوجاتا، میں نے واضح کردیا کہ سینیٹ الیکشن اصل معاملہ نہیں ہے معاملہ یہ ہے کہ کسی بھی مسئلہ میں آخری فیصلہ سربراہ ہو کا ہونا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بلانے کیلئے سرکاری وسائل کااستعمال کیا گیا جو نامناسب نہیں ہے ۔ کارکن مجھے رو کہتے ہیں کہ معاملہ حل کریں ، 18فروری کو انٹراپارٹی الیکشن ہوگا ۔