ریبوں اور پسماندہ طبقات کے حوالے سے ریاست نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی، رضا ربانی

ان کے لیے تو حکومتوں نے کوئی مالی سکیم نہیں بنائی جبکہ اشرافیہ کے لیے ہر پانچ چھ سالوں کے بعد ایمنسٹی سکیم متعارف کراکے قرضے معاف کردیئے جاتے ہیں،تقریب سے خطاب

جمعہ 16 فروری 2018 21:56

ریبوں اور پسماندہ طبقات کے حوالے سے ریاست نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 فروری2018ء) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ غریبوں اور پسماندہ طبقات کے حوالے سے ریاست نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ ان کے لیے تو حکومتوں نے کوئی مالی سکیم نہیں بنائی جبکہ اشرافیہ کے لیے ہر پانچ چھ سالوں کے بعد ایمنسٹی سکیم متعارف کراکے قرضے معاف کردیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار عظمت پاکستان فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام’’ اخوت کی ناقابل یقین کہانی عظمت پاکستان کی زبانی ‘‘ کے موضوع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

میاں رضاربانی نے کہا کہ عظمت پاکستان فاؤنڈیشن اور اخوت نے جو کام شروع کیے ہیں اس سے اس یقین کو تقویت ملتی ہے کہ معاشر ے میں ایسے افراد موجود ہیں جو ملک کے غریب اور پسے ہوئے عوام کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اخوت نے اب تک پچاس ارب سے زائد کے قرضے ضرورت مند اور پسماندہ طبقات میں تقسیم کیے۔ جن کی واپسی کی شرح 99 فیصد ہے۔

اس سے یہ بات ثابت ہورہی ہے کہ پاکستان کی عوام دیانتداری کیساتھ کام کرنا چاہتے ہیں جبکہ ریاست نے ان کے حوالے سے فرائض پورے نہیں کیے اور وہ صرف اشرافیہ کے لیے کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوس کا مقام ہے کہ اشرافیہ جو قرضے لیکر ملک کی معیشت کی جڑوں کو کھوکھلا کردیتی ہے۔ ان کے لیے ہر پانچ چھ سال کے بعد ایمنسٹی سکیم متعارف کرواکر قرضے معاف کردیئے جاتے ہیں۔

لیکن حکومتوں کو یہ توفیق نہیں ہوتی کہ وہ غریبوں کے لیے جو دیہاتوں میں رہتے اور بجلی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں ان کے لیے کوئی مالی سکیمیں متعارف کروائے۔ انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ اخوت اور عظمت پاکستان جیسے ادارے مزید ہمت سے اس ملک کی غریب اور پسے ہوئے طبقات کے لیے اپنی خدمت جاری رکھیں اور معاشرے کے دیگر افراد بھی ان کے نقش قدم پر چل سکیں۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عظمت پاکستان فاؤنڈیشن کے بانی اورسیکرٹری سینٹ امجد پرویز ملک نے کہا کہ ملکی و بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا جارہے ہے جبکہ مثبت پہلوؤں اور نمایاں کام کرنے والے افرا د کو اجاگر نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اخوت نے جو ماڈل متعارف کروایا ہے اس کی دنیا بھر میں ستائش کی جارہی ہے اور معروف بین الاقوامی تعلیمی ادارے ہاورڈمیں اخوت کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب کے بنائے ہوئے ماڈل کو کیس سٹڈی کے طورپر پڑھایا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عظمت پاکستان فاؤنڈیشن منڈی بہاؤالدین کے پسماندہ علاقے میں کام کرنے کے علاوہ غریب اور نادار طلبائ کیلئے بہارہ کہو اور بری امام کے علاقے میں بھی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ اس سلسلے میں بری امام ایک سکول کا آغاز اور بہارہ کہو میں شیلٹر ہوم کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ تقریب سے عظمت پاکستان کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب ، وفاقی وزیر انسانی حقوق ممتازاحمد تارڑ، سلیم رانجھا ، ناصر نذیر ڈار نے بھی خطاب کیا۔

ڈاکٹر امجد ثاقب نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی شخص یا ادارے کی نہیں بلکہ مواخات کے فلسفے کی کامیابی ہے۔ مواخات کا تصورایک عالمگیر تصور ہے جس کی بنیاد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے 14سو سال قبل مدینے میں رکھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اخوت ایک ایسی یونیورسٹی کے قیام کے لیے کوشاں ہیں جس میں غریب طلبہ کو مفت تعلیم دی جائے گی۔انہوں نے اخوت کی کامیابیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ 17سال پہلے چند ہزار سے کام شروع کرنے والی تنظیم آج 55ارب روپے کے قرضے دے چکی ہے جو کہ بلاسود ہے اور ہمارا مقصد کم مراعات یافتہ طبقے کی حالت زار کو بہتر بنانا اور غریب عوام کی زندگیوں میں سماجی و اقتصادی تبدیلی لانا ہے۔۔۔۔۔