سینیٹ ذیلی کمیٹی توانائی کا اجلاس

ضلع بنوں کی پانچ یونین کونسل کے 9 دیہاتوںکو گیس کی سپلائی ،او جی ڈی سی ایل کی طرف سے درختوں کی کٹائی کے حوالے سے مقامی لوگوں اور گاڑیوں کو شامل نہ کرنے ،کرک ، کوہاٹ ، شکردرہ کو گیس کی فراہمی اور مقامی افراد کو کمپنیوں میں ملازمت نہ دینے کے علاوہ اوجی ڈی سی ایل اور ساوی راغا کمپنیوں کی طرف سے ضلع موسیٰ خیل ، شکردرہ ، کرک اور کوہاٹ کیلئے فراہم کردہ ڈویلپمنٹ فنڈ کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا

جمعہ 16 فروری 2018 18:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 فروری2018ء) سینیٹ ذیلی کمیٹی توانائی کا اجلاس کنونیئرکمیٹی سینیٹرسردار محمداعظم خان موسیٰ خیل کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ضلع بنوں کے پانچ یونین کونسل کے 9 دیہاتوںکو گیس کی سپلائی ،او جی ڈی سی ایل کی طرف سے درختوں کی کٹائی کے حوالے سے مقامی لوگوں اور گاڑیوں کو شامل نہ کرنے ،کرک ، کوہاٹ ، شکردرہ کو گیس کی فراہمی اور مقامی افراد کو کمپنیوں میں ملازمت نہ دینے کے علاوہ اوجی ڈی سی ایل اور ساوی راغا کمپنیوں کی طرف سے ضلع موسیٰ خیل ، شکردرہ ، کرک اور کوہاٹ کیلئے فراہم کردہ ڈویلپمنٹ فنڈ کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

ذیلی کمیٹی نے ضلع بنوں کی پانچ یونین کونسل کو گیس سپلائی سکیم کے افتتاح رکن قومی اسمبلی سے کروانے پر اراکین نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ جس سینیٹر نے تین سال سکیم اور فنڈز کی فراہمی کیلئے کام کیا اس سے افتتاح کرایا جائے ۔

(جاری ہے)

اور گیس سکیموں کے حوالے سے تمام اقدامات سے سینیٹر میر باز خان کو اعتماد میں لیا جائے ۔ سوئی نادر ن گیس حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے ٹینڈرز میں کسی ایم این اے یا سینٹر کا نام نہیں ہوتا ۔

جس وزیر نے گیس سکیموں کا افتتاح کیا اس میں ہمارا کوئی کردار نہیں ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہمارے پاس 8 انچ کا پائپ لائن نہیں اس لئے ان سکیموں کا افتتاح نییں کرسکتے ۔پائپ لائنوں کے آنے کے بعد ہی ان سکیموں کا افتتاح کریںگے ۔ کنویئر کمیٹی سینٹر اعظم خان موسی خیل نے کہا کہ ان سکیموں کا افتتاح مارچ کے پہلے ہفتے میں کیا جائے ۔ایم ڈی سوئی نادرن نے کہا کہ گھر کے اندر انڈر گراؤنڈ پائپ لائنوں کی بجائے باہر ہونا چاہئے ۔

پائپ لائن باہر ہونے سے لیکج کم ہو گی ۔پائپ لائنیں باہر ہونے سے انھیں زنگ نہیں لگے گا ۔کمیٹی نے ہدایت دی کہ اس حوالے آگاہی کے لئے میڈیا پر اشتہارات چلائیں ۔جنگلات کی کٹائی اور گیس کی تلاش کیلئے مقامی افراد اور مقامی گاڑیوں کو لینے کے حوالے سے ایم ڈی او جی ڈی سی ایل زاہد میر نے کہا کہ لوگ متعلقہ علاقے سے ہی لئے جاتے ہیں۔سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق مقامی لیبر ٹھیکدار کے لئے متعلقہ رکن اسمبلی اور ڈی سی سے رجوع کرتے ہیںان کے مشورے سے مقامی ٹھیکدار سے لیبر حاصل کی جاتی ہے البتہ گاڑیاں پیپرا رولز کے مطابق پری کوالفائیڈ کمپنیوں سے حاصل کی جاتی ہیں اورکام کے دوران املاک فصلوں کو نقصان کا ازالہ ڈی سی ریٹ کے مطابق کرتے ہیںذیلی کمیٹی نے متعلقہ علاقے کے سینیٹر کو شامل کرنے کی سفارش کر دی ۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ماڑی گیس کے حکام مقدس گائے ہیں پارلیمنٹرین کی بات نہیں سنتے ۔ یہ رویہ قابل برداشت نہیں اس کا نوٹس لیا جائے ۔ ایک آفیسر کو7 مرتبہ رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر اسنے جواب نہیں دیا ۔کمیٹی نے ماڑی پٹرولیم کمپنی کے حکام کے بارے میں ایک ہفتے کے اندر تفصیلات طلب کر لیں ۔کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ ہمارے علاقوں میںاو جی ڈی سی ایل اور گیس و تیل تلاش کرنے والی کمپنیوں کی سیکورٹی کیلئے صر ف ایف سی کے اہلکار فراہم کیے جاتے ہیں لیویز اور پولیس کے لوگوںکو بھی شامل کیا جائے ۔

ذیلی کمیٹی نے اس حوالے سے وزارت داخلہ اور چیف سیکرٹری کو خط لکھنے کا فیصلہ بھی کیا ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ جہاں سے گیس و تیل دریافت ہوتے ہیں وہاں سرکاری فنڈز کے علاوہ کمپنیاں بھی ڈویلپمنٹ کیلئے بہت کچھ خرچ کر تی ہیں کرک اور ہنگو میں حکومت کے 80 ملین جبکہ او جی ڈی سی ایل کی طرف سی614 ملین روپے تعلیم ، صحت ، پانی ، کھیلوں اور انفراسٹرکچر کی ڈویلپمنٹ پر خرچ کیے جبکہ مالی سال 2017-18 کیلئے سوشل ویلفیئر کی سکیموں کیلئے 191 ملین خرچ کیے ہیں ۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ کوہاٹ ، کرک اور ہنگو میں او جی ڈی سی ایل کے ادارے میں مقامی 506 افسران و سٹاف بھرتی کیے گئے ان میں سے 74 افسران اور 326 سٹاف جبکہ 106 افراد ورک چارج پر حاصل کیے گئے ۔ ذیلی کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک کے تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے میڈیکل انجینئر نگ اور سوشل سائنسز کے طالبعلموں کے تعلیمی اخراجات کیلئے او جی ڈی سی ایل وظائف حاصل کیے جا سکتے ہیں اور اس حوالے سے ایچ ای سی سے ایک معاہدہ بھی کر رکھا ہے ۔ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر باز محمد خان ، محسن عزیز،عثمان خان کاکڑ ، شاہی سیداور نثار محمد کے علاوہ سیکرٹری انرجی پیڑولیم ڈویژن ، ایم ڈی سوئی نادرن و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔