ترمیمی مسودے میں توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والا بھی توہین کا مرتکب تصور ہو گا ،ْجسٹس شوکت صدیقی

قانونی ترمیم کے تحت توہین اہل بیت بھی جرم قرار دی جا رہی ہے ،ْ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے ریمارکس عدالت کے احکامات پر گستاخانہ مواد کی حامل 23558 ویب سائٹس بلاک کر دی ہیں ،ْ ڈی جی پی ٹی اے کی بریفنگ

جمعہ 16 فروری 2018 15:38

ترمیمی مسودے میں توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والا بھی توہین کا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 فروری2018ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے عمل درآمد کیس کی سماعت کے دور ان ریمارکس دیئے ہیں کہ ترمیمی مسودے میں توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والا بھی توہین کا مرتکب تصور ہو گا،قانونی ترمیم کے تحت توہین اہل بیت بھی جرم قرار دی جا رہی ہے ۔

جمعہ کو عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سماعت کی ۔اس موقع پر پمرا، پی ٹی اے، وزارت داخلہ اور وزارت قانون نے رپورٹس پیش کیں ۔سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم پر الیکٹرانک کرائم بل میں تبدیلی کی جا رہی ہے،ڈپٹی اٹارنی جنرل کی جانب سے قانون میں تبدیلی کا مسئودہ بھی عدالت میں پیش کیا ۔

(جاری ہے)

عدالت نے حکم دیا کہ ترمیمی مسودے میں توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والا بھی توہین کا مرتکب تصور ہو گا،قانونی ترمیم کے تحت توہین اہل بیت بھی جرم قرار دی جا رہی ہے ۔

فاضل جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ اس قانون کا سہرا اسلام آباد ہائیکورٹ کے سر جاتا ہے، میڈیا محض تنقید کی بجائے عدالتوں کے اچھے کام کا بھی کریڈٹ دے ۔ڈی جی پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے احکامات پر گستاخانہ مواد کی حامل 23558 ویب سائٹس بلاک کر دی ہیں اور فحش ویب سائٹس کی حامل 7 لاکھ 63 ہزار ویب سائٹس بھی بلاک کی ہیں ،متنازعہ ویب سائٹس کی روک تھام کے لیے فائر وال دسمبر میں کام شروع کر دے گی،چینلز پر مارننگ شوز کے حوالے سے پمرا شکایات کونسل میں متعدد شکایات زیر غور ہیں۔عدالت نے کیس کی سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی ۔

متعلقہ عنوان :