ملتان میں دہشت گردی پر قابو پانے کے حوالے سے کی جانے والی مشق میں کسی خاص قوم کو نشانہ بنانا مقصود نہیں تھا ،ْ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

30 ریلوے اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کے لئے 2 ارب 47 کروڑ روپے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا موجودہ دور حکومت میں پاکستان ریلوے میں نمایاں بہتری آئی ہے ،ْعامر ڈوگر کا اعتراف

جمعہ 16 فروری 2018 15:33

ملتان میں دہشت گردی پر قابو پانے کے حوالے سے کی جانے والی مشق میں کسی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 فروری2018ء) قومی اسمبلی کوبتایاگیا ہے کہ ملتان میں دہشت گردی پر قابو پانے کے حوالے سے کی جانے والی مشق میں کسی خاص قوم کو نشانہ بنانا مقصود نہیں تھا ،ْ30 ریلوے اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کے لئے 2 ارب 47 کروڑ روپے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے ،ْسیکٹر آئی 12 میں ترقیاتی کام تقریباً ایک سال میں مکمل ہو جائیں گے۔

جمعہ کو وقفہ سوالات کے دوران نعیمہ کشور کے سوال کے جواب میں وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ سیکٹر آئی 12 میں پانچ بڑی سڑکوں کی تعمیر کا کام جاری ہے ،ْاب تک 76 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے ،ْ اس پر ایک سال مزید لگ سکتا ہے تاہم رواں مالی سال میں 10 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ،ْ اس سیکٹر کی ڈویلپمنٹ کے بعد قبضے کے لئے پلاٹوں کی فائلوں پر کارروائی ہوگی اور لینڈ سروے ڈویژن مذکورہ پلاٹوں کا قبضہ دیگا ،ْ انہوں نے کہا کہ پارک روڈ کی حالت خراب ہے اس کی مرمت کے لئے 58 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت برائے ریلوے چوہدری جعفر اقبال نے بتایا کہ یکم جنوری 2012ء سے 31 دسمبر 2014ء تک ریلوے اسٹیشنوں کی تزئین و مرمت پر 14 کروڑ 46 لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔ 30 ریلوے اسٹیشنوں کو اپ گریڈ کرنے کی تجویز ہے۔ اس پر دو ارب47 کروڑ 29 لاکھ روپے لاگت آئے گی اور اس میں زیادہ کام سندھ میں ہے۔ سندھ میں 12 اسٹیشنوں کی مرمت ہوگی جس پر ایک ارب 24 کروڑ 29 لاکھ روپے صرف ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں ریلوے ٹریک کی لمبائی 6 ہزار 630 کلو میٹر ہے جبکہ بلوچستان میں ایک ہزار 469 کلو میٹر ہے۔ صاحبزادہ محمد یعقوب خان کے سوال کے جواب میں بتایا کہ مالی سال 2017-18ء کے لئے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں 260 ارب روپے کی لاگت سے 37 منصوبے شامل ہیں۔ حکومت کی پالیسی ہے کہ بنیادی ڈھانچہ اور رولنگ اسٹوک میں متوازی سرمایہ کاری کی جائے۔

وقفہ سوالات کے دوران عامر ڈوگر نے کہا کہ ریلوے کا شعبہ سفید ہاتھی بن گیا تھا تاہم گزشتہ ساڑھے چار سال میں اس میں نمایاں بہتری آئی ہے، ہم اس کا اعتراف کرتے ہیں۔ اگر ریلوے بہتر ہو سکتا ہے تو پی آئی اے کو بہتر کیوں نہیں بنا سکتے۔ اس کے لئے ہمیں مل کر بیٹھ کر کام کرنا ہوگا۔اجلاس کے دور ان شہر یار آفریدی کے ملتان میں انسداد دہشت گردی آپریشن کی حالیہ مشقوں میں امن پسند پشتونوں کی بطور دہشت گرد چہرہ کشی کر کے انہیں بدنام کرنے سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ یہ معاملہ 9 جنوری 2018ء کا ہے ،ْ یہ مشق ریلوے اسٹیشن ملتان پر کی گئی۔

اس کا مقصد دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے متعلقہ اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ اس میں چار افراد کا انتخاب کیا گیا۔ اس میں ایک ملازم جو پشتون ہے اور وہ 32 سال سے پولیس میں ملازم ہے ،ْاس کا مقصد پشتون قوم کو نشانہ بنانا نہیں تھا۔ توجہ مبذول نوٹس پر شہر یار آفریدی، عامر ڈوگر، منزہ حسن کے سوالات کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ چاروں افسران جو سی ٹی ڈی سے تعلق رکھتے ہیں، ان سے کہا گیا کہ وہ اپنی مرضی کا لباس پہن کر مشق میں حصہ لے سکتے ہیں۔

پنجاب میں آپریشن کے دوران 99 فیصد پنجابیوں کی کومبنگ کی جاتی ہے۔ اگر اس کی زد میں ایک فیصد پٹھان بھائی آ جاتے ہیں تو اس کا مقصد تذلیل نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا کہ بعض اوقات دہشت گرد سکیورٹی اداروں کا یونیفارم اور خواتین کی عبایا پہن کر دہشت گردی کرتے ہیں۔ مشق میں ان تمام امور کا خیال رکھا جاتا ہے۔ سکیورٹی اداروں پر اس طرح کے الزامات نہیں لگنے چاہئیں۔ کسی قوم کو ٹارگٹ نہیں بنایا جا رہا۔ جس دن ایوان چاہے ہم وزارت داخلہ کی گزشتہ ساڑھے چار سالہ کارکردگی ایوان میں پیش کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا بیشتر حصہ صوبوں سے متعلق ہے۔ سارا الزام مرکز پر لگایا جاتا ہے۔