حکومت بدامنی کا مسئلہ سنجیدگی کیساتھ لینے کو تیار نہیں ہے، سردار حسین بابک

ڈیڑھ ماہ میں ڈکیتی ،چوری اور رہزنی کی 80وارداتیں حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں حکومت بزدلی اور مصلحت کا شکار ہے ، ٹارگٹ کلنگ ، اغواء برائے تاوان ، بھتہ خوری عروج پر پہنچ گئی ہے خواتین سمیت35افراد کو 45روز میں اغوا کیا گیا مگر صوبائی حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی صوبے میں جنگل کا قانون ہے ۔ امن و امان کی صورتحال دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے

جمعہ 16 فروری 2018 15:33

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 فروری2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے پشاور سمیت صوبے بھر میں اغوا برائے تاوان ، بھتہ خوری ،ٹارگٹ کلنگ اور بد امنی کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیڑھ ماہ میں ڈکیتی، چوری اور رہزنی کی80کے قریب وارداتیں حکومتی کاکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ خواتین سمیت 35افراد کو اغواء کیا گیا تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ،انہوں نے کہا کہ سٹریٹ کرائمز کے دوران پشاور کے شہریوں کو لوٹا جا رہا ہے لیکن پولیس ڈاکوؤں کے سامنے بے بس نظر آ تی ہے، سردار حسین بابک نے کہا کہ تبدیلی سرکار کی حکومت کے آنے سے معاشرے کے ہر طبقہ فکر کے لوگوں کا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مورال اس لیے گر گیا ہے کہ صوبائی حکومت دہشتگردی اور بدامنی کا مسئلہ ذمہ داری اور سنجیدگی کیساتھ لینے کیلئے تیار نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بزدلی اور مصلحت کا شکار ہے اور یہاں تک کہ روزانہ کی بنیاد پر صوبے کے طول و عرض میں ٹارگٹ کلنگ ، اغواء برائے تاوان ، بھتہ خوری عروج پر پہنچ گئی ہے لیکن صوبائی حکومت کو مذمت تک کی توفیق نصیب نہیں ہو رہی ہے۔سردار حسین بابک نے کہا کہ صوبائی حکومت کو تسلیم کر لینا چاہیے کہ دہشتگردی اور بدامنی کی اس جنگ میں تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بدامنی کے واقعات میں ہر مکتبہ فکر کے چیدہ چیدہ افراد کو ٹارگٹ کیا گیاہے اور پختونوں کی معیشت تعلیم اور زندگی کو مفلوج بنا کر رکھ دیا گیا ہے لہٰذا دہشتگردی اور بدامنی سے نمٹنے کیلئے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر متحد ہونا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں جنگل کا قانون ہے ۔ امن و امان کی صورتحال دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے مگر صوبائی حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی یہاں تک کہ اس قسم کی کارروائیوں کی مذمت تک بھی نہیں کرتی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت صوبے میں ڈاکوؤں اور رہزنوں اور ٹارگٹ کلرز کی پشت پناہی کر رہی ہے۔