قومی اسمبلی اجلاس ،ْ ایوان میں موجود نہ ہونے پر پارلیمانی سیکرٹری رومینہ خورشید عالم کے ایوان میں داخلے پر ایک روز کیلئے پابندی

پارلیمانی سیکرٹری کو پہنچنے میں دیر ہو گئی ہے ،ْ مجھے کہا جائے تو میں بریفنگ لے کر جواب دے دیتا ہوں ،ْطارق فضل چوہدری سپیکر نے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی جانب سے سوال کے جواب دینے کی پیشکش مسترد کر دی سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ایک سال کے دوران ایئر پورٹ سے مسافروں کے سامان کی چوری کی تمام تفصیلات طلب کرلیں 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کیلئے نرخ بنگلہ دیش اور بھارت کے مقابلہ میں کم ہیں ،ْراجہ جاوید اخلاص

جمعہ 16 فروری 2018 15:33

قومی اسمبلی اجلاس ،ْ ایوان میں موجود نہ ہونے پر پارلیمانی سیکرٹری رومینہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 فروری2018ء) قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے وزارت ریلوے کی جانب سے بریفنگ لینے کے باوجود ایوان میں موجود نہ ہونے پر پارلیمانی سیکرٹری رومینہ خورشید عالم کے ایوان میں داخلے پر ایک روز کیلئے پابندی عائد کر دی۔ جمعہ کو وقفہ سوالات کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کے وزیر اور پارلیمانی سیکرٹری کی عدم موجودگی پر وزارت کے افسران کی بھی سرزنش کی کہ انہیں کسی دوسرے وزیر کو بریفنگ دینی چاہئے تھی۔

بعد ازاں وزیر مملکت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ پارلیمانی سیکرٹری نے اس کی بریفنگ لی تھی۔ انہیں پہنچنے میں دیر ہو گئی ہے۔ اگر مجھے کہا جائے تو میں بریفنگ لے کر جواب دے دیتا ہوں تاہم سپیکر نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی اور پارلیمانی سیکرٹری کے ایوان میں داخلے پر ایک روز کے لئے پابندی لگا دی ،ْ انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم کو اس حوالے سے لکھیں گے کہ یہ کابینہ کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ ایوان کو جواب دیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کے وزیر صدر مملکت کے ساتھ فنکشن میں ہیں ،ْ پارلیمانی سیکرٹری رومینہ خورشید عالم کو بریفنگ دی گئی تھی وہ کہیں لیٹ ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹری کو وقت پر آنا چاہئے تھا ،ْاب ان کو ایوان میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے وزارت کے اعلیٰ حکام سے کہا کہ آپ پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں میں وزیراعظم کو خط لکھ رہا ہوں کہ ایوان کو جواب دینا کابینہ کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

سپیکر نے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی جانب سے سوال کے جواب دینے کی پیشکش مسترد کر دی۔ وزارت کے چار افسران سے کہا گیا کہ وہ چاروں واپس چلے جائیں اور سیکرٹری ریلوے کو بلا کر لے آئیں۔وقفہ سوالات کے دوران جنید اکبر کے سوال کے جواب میں ہوا بازی ڈویژن کی جانب سے پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے بتایا کہ سامان سے اشیاء چوری سمیت مشکوک سرگرمیوں میں ملوث 18 بیگیج ہینڈلرز کو ملازمت سے برطرف کیا گیا۔

یہ چوری کی شکایات سامان جہاز میں رکھتے یا اتارتے ہوئے ہوتی ہیں ،ْ اس سلسلے میں تمام ادارے ہائی الرٹ ہیں۔ تمام ادارے مناسب انداز میں کام کر رہے ہیں۔ ایئر لائن انڈسٹری سے مسافروں کے سامان سے اشیاء کی چوری چکاری کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے ،ْ سامان کو ہینڈل کرنے والا بددیانت عملہ اس طرح کی چوری کا بنیادی طور پر ذمہ دار ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے میں بہتری ضرور آئی ہے تاہم طیارے کم ہیں اس لئے غیر منافع بخش روٹس بند کر دیئے گئے ،ْاسپیکر نے کہا کہ ایک سال کے دوران جتنی بھی سامان کی چوری ہوئی ہے اس کی تفصیل دیں۔

سپیکر سر دار ایاز صادق نے بتایا کہ ایوان میں سات روز میں جہاز گمشدگی کی رپورٹ مانگی تھی، وہ آ گئی ہے، پی آئی اے کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا ہے کہ اس جہاز کا ایک ملین ڈالر صرف انجن کا مل رہا ہے۔ سپیکر نے بتایا کہ جہاز گمشدگی کے ذمہ دار افسروں کو واپس محکمہ جات میں بھیج دیا گیا ،ْ یہ رپورٹ آپ کو ارسال کرتا ہوں اس پر دیکھ لیں کہ کیا فیصلہ کرنا ہے۔پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے بتایا کہ 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کے لئے نرخ بنگلہ دیش اور بھارت کے مقابلہ میں کم ہیں۔ اس حکومت نے 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی اور بجلی بحران سے ملک کو نکالا ہے۔ کمرشل صارفین کو تین روپے فی یونٹ سبسڈی دی جا رہی ہے۔