ایکسپو سینٹر کراچی میں 7 ارب روپے مالیت سے کمپلیکس تعمیر کیا جائے گا

جمعرات 15 فروری 2018 22:54

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 فروری2018ء) ایکسپو سینٹر کراچی کوجدید ترین خطوط پر استوار کرنے کی غرض سے 7 ارب روپے مالیت سے کمپلیکس تعمیر کیا جارہاہے جس کی سافٹ لائونچنگ اپریل2018 میں کی جائے گی، ایکسپو سینٹر میں کنونشن سینٹر اور جدید ترین9 ہال تعمیر ہونگے۔ یہ بات ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کے سیکرٹری انعام اللہ خان دھاریجو نے جمعرات کو پاکستان اپیرل فورم کے زیراہتمام پی ایچ ایم اے ہائوس میں میں ویلوی ایڈیڈ ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور برآمد کنندگان کے اجلاس سے خطاب کے دوان کہی۔

پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین محمد جاوید بلوانی نے غیرمعمولی زائد صنعتی برآمدی پیداوار اور ریفنڈز سے متعلق مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ مجوزہ کمپلیکس کا ماسٹر پلان نیسپاک تیار کررہاہے جس کی 70فیصد فنانسنگ پانچ سال کے عرصے میں وفاقی حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام(پی ایس ڈی پی) سے کی جائے گی جبکہ 30فیصد لاگت ٹڈاپ برداشت کرے گی۔

20منزلہ عمارت عظیم الشان کمپلیکس میں9جدید ترین ایگزیبیشن ہالز‘ کنونشن سینٹر‘ بزنس سینٹر اور دفاترتعمیر کئے جائیں گے جس میں ٹڈاپ کے دفاتر بھی منتقل کردیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کمپلیکس میں ابتدائی طور پر 3نئے ہال تعمیر کئے جائیں گے۔ پھربتدریج پرانے ہالز کی جگہ 9 نئے ہال تعمیر کئے جائیں گے۔ کراچی ایکسپو سینٹر اس ری ماڈلنگ کے بعد ایک نئی شکل اختیارکرجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود برآمد کنندگان برآمدات کوفروغ دے کرجہاد کررہے ہیں۔ ٹڈاپ برآمد کنندگان مطلوبہ مراعات‘ ترغیبات اور زرتلافی فراہم کرنے کی ہرممکن کوشش کرے گی جبکہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے فریٹ سبیڈی‘ ڈسپلے سینٹرز‘ بیرون ملک ویئرہائوسز وغیرہ کے قیام کی حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مراعات اور ترغیبات کی فراہمی خصوصاً پیداواری لاگت کم کرنے کے اقدامات کے بغیر برآمدات کی موجودہ11سی12فیصد کی افزائش پائیدار نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا کہ سال 2009سی2012 تک برآمدات میں تیز رفتار افزائش میں حکومت کی طرف سے فراہم کردہ مراعات اورترغیبات کابڑاہاتھ توتھا جن کے منقطع ہونے سے برآمدات انحطاط کاشکار ہوگئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت کے سیکرٹری یونس ڈاگھا برآمدات کے فروغ کے سلسلے میں فعال کردار ادا کررہے ہیں۔ ٹڈاپ نے وزارت تجارت میں برآمد کنندگان کے مسائل پیش کئے ہیں اور برآمد ات کے فروغ کیلئے کئی تجاویز پیش کی ہیں۔

نئے پانچ سالہ ٹریڈ پالیسی فریم ورک کیلئے بھی تجاویز دی ہیں جن پر عمل درآمد سے برآمدات میں تیز رفتار اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ٹڈاپ میں شفافیت اور فعالیت آئی ہے۔ ٹڈاپ نے پانچ غیر فعال کمرشل کونسلرز کو وزیراعظم کے ذریعہ فارغ کرایاہے اور اب کمرشل کونسلرز اپنے بنیادی کام پر توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل برآمدات کے اضافے میں ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر نے کلیدی کردارادا کیاہے۔

ٹڈاپ کے تحت نئی مارکٹس کی تلاش اور جارحانہ مارکٹنگ کے سلسلے میں برآمدی ایسوسی ایشنز کی تجاویز کوشامل کیاجائے گا جبکہ نئے برآمد کنندگان کی حوصلہ افزائی کیلئے نمائشوں میں ان کاخصوصی کوٹہ مختص کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ برآمد کنندگان کوویزا کے سلسلے میں ٹڈاپ کی جانب سے دیئے جانے والے سفارش کے خطوط کاغلط استعمال کیاجاتاہے اور چھان بین کے باوجود لوگ کام دکھاجاتے ہیں ویزا کے سلسلے میں ایسوسی ایشنز کی تصدیق سے سفارشی خطوط کافوری اجرا کیاجائے گا تاکہ حقیقی برآمد کنندگان کو کسی دشوار ی کاسامنانہ کرنا پڑے۔

پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین محمد جاوید بلوانی نے کہا کہ ٹریڈ پالیسی2009میں دی گئی مراعات اور ترغیبات سے برآمد ات میں خاطرخواہ اضافہ ہوا تھا۔ مگر بعدمیں عمل درآمد نہ ہونے اور ریفنڈز کی عدم ادائیگی سے برآمد ات میں کمی ہوئی تھی اگراس وقت حکومت زرتلافی کی بجائے بجلی ‘ گیس‘ پانی کے نرخوں میں کمی کردیتی تو برآمدات میں بہت اضافہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ری بیٹ اور زرتلافی کااعلان کرتی ہے تو غیر ملکی خریدار رعایتیں مانگتے ہیں،روپے کی قدر میں کمی سے بھی خریدار رعایتوں کے طلب گارہوتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے دھاگے پر4فیصد ری بیٹ دے کر مقامی صنعتوں کی بجائے حریف ممالک کے برآمد کنندگان کوسپورٹ کیاجارہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان میں حکومت ‘ وزارت خزانہ اور ایف بی آر کی ساکھ اچھی نہیں ہے۔

کوئی بھی برآمد کنندہ خوش نہیں‘ کوئی بھی ان پراعتبار کرنے کوتیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپیرل سیکٹر نے سال2010-11سے 2016-17کے دوران53فیصد کی شاندا ر افزائش حاصل کی ہے جو ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل کا سب سے زیادہ روزگار فراہم کرنے والا سیکٹر ہے۔جاوید بلوانی نے بتایا کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات کے مقابلے میں حریف ممالک‘ بنگلہ دیش‘ بھارت ‘ چین اور جنوبی کوریا کی مصنوعات میں ویلیو ایڈیشن زیادہ ہے جس کے باعث ان کی برآمدی آمدنی بہ لحاظ قیمت پاکستان سے زیادہ ہے۔

بنگلہ دیش کپاس کی 10لاکھ گانٹھوں سے ٹیکسٹائل مصنوعات بناکے 4ارب54کروڑ ڈالر جنوبی کوریا11ارب52کروڑ ڈالر‘ چین7ارب10لاکھ ڈالر اور بھارت ایک ارب42کروڑ ڈالر کمارہاہے جبکہ 10لاکھ روئی کی گانٹھوں پرپاکستان کی برآمدی آمدنی صرف ایک ارب24کروڑ ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کیلئے یوٹیلٹی ٹیرف میں کمی ناگزیر ہے کیونکہ ہم اجرتوں میں کمی نہیں کرسکتے ‘ حکومت آئندہ ڈی ویلیو ایشن کی بجائے بجلی ‘ گیس ‘ پانی کے نرخوں میں کمی کرے اور نرخوں میں کمی حریف ممالک کے نرخوں سے کم ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ایئرپورٹس کے نزدیک عمارتیں تعمیر کرکے بڑے غیر ملکی خریداروں اور برانڈز کوتمام سہولتوں کے ساتھ مفت دفاتر فراہم کرے تاکہ وہ صنعتوں میں جاکر آرڈرز دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی محکموں میں روایتی سست روی ہے۔ حد ہے کہ محکمہ شماریات صرف چند روز کے کام کی بجائے ماہانہ اعدادوشمار 22روز بعد جاری کرتاہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی اداروں کی سرٹیفکشن کیلئے حکومت کوزرتلافی کاسلسلہ دوبارہ شروع کرناچاہیے جبکہ پیکنگ میٹریلز پر دیئے گئے ٹیکسز کے ریفنڈز بھی دیئے جانے چاہئیں جولاگت کاایک فیصد ہوتے ہیں۔ اجلاس میں رہنمائوں جنید ماکڈا‘ عامر بٹ‘ طارق منیر‘ خواجہ محمد عثمان‘ محمد اویس‘ سہیل عزیز نے بھی مسائل پیش کئے۔

متعلقہ عنوان :