پاکستان خود مختار ملک ہے، بین الاقوامی مالیاتی ادارہ کی ملک کے اندرونی امور اور خاص طور پر وفاق اور صوبائی اکائیوں کے مابین اختیارات کی تقسیم کے حوالے سے معاملات میں مداخلت باعث تشویش ہے،

آئی ایم ایف کو این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے ڈکٹیشن کا کوئی حق نہیں ،وفاقی اور صوبائی سیکرٹریز یہ فیصلہ کیسے کریں کہ نیا بجٹ برائے این ایف سی کے تحت لایا جائے،بیوروکریسی کو یہ اختیار کس نے دیا چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کے ایوان بالا میں فنکشنل کمیٹی برائے تفویض اختیارات کی رپورٹ پر ریمارکس

جمعرات 15 فروری 2018 22:40

پاکستان خود مختار ملک ہے، بین الاقوامی مالیاتی ادارہ کی ملک کے اندرونی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 فروری2018ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستان خود مختار ملک ہے، بین الاقوامی مالیاتی ادارہ کی ملک کے اندرونی امور اور خاص طور پر وفاق اور صوبائی اکائیوں کے مابین اختیارات کی تقسیم کے حوالے سے معاملات میں مداخلت باعث تشویش ہے،آئی ایم ایف کو این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے ڈکٹیشن کا کوئی حق نہیں ہے،وفاقی اور صوبائی سیکرٹریز یہ فیصلہ کیسے کریں کہ نیا بجٹ برائے این ایف سی کے تحت لایا جائے،بیوروکریسی کو یہ اختیار کس نے دیا۔

جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں چیئرمین فنکشنل کمیٹی برائے تفویض اختیارات سینیٹر میر کبیر احمد شاہی نے چیئرمین سینیٹ کی جانب سے سپرد کردہ پبلک پٹیشن جو کہ ہائیرایجوکیشن کے شعبے میں 18ویں ترمیم پر عملدرآمد کے ذریعے معیارات کے تعین میں وفاقی ایچ ای سی کے کردار کو محدود کرنے اور صوبائی حکومتوں کے بالخصوص فنڈنگ اور ہائر ایجوکیشن پالیسی میں قانونی کردار کو مزید مستحکم کرنے سے متعلق ہے کہ حکومت سے کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔

(جاری ہے)

کبیر احمد شاہی نے اس حوالے سے 4تجاویز دیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے سفارشات دی ہیں کہ ایچ ای سی کے آرڈیننس 2002میں ترمیم کی جائے تا کہ صوبوں کو اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے عملدرآمد کے اختیارات منتقل کئے جا سکیں،پروفیسرز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60سال سے بڑھا کر 65سال کی جائے،ایچ ای سی کے فنڈز کو بڑھایا جائے جبکہ ٹیکسز کے حوالے سے بھی ریلیف دی جائے، اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ حال ہی میں آئی ایم ایف کی جانب سے ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں این ایف سی فارمولا ناکام ہو چکا ہے،نیافارمولا لانے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ آئین پاکستان کا آرٹیکل 100فیصد نہیں ہے،ہم کسی کی کالونی نہیں ہیں، کوئی ہمیں کیسے بتا سکتا ہے کہ ہم نے کیا کرنا ہے، پاکستان ایک خودمختار ملک ہے، دوسری اہم بات یہ کہ سیکرٹریز نے صوبائی چیف سیکرٹریز کے ساتھ مل کریہ فیصلہ کیسے کرلیا کہ نیا بجٹ پرانے این ایف سی کے تحت لایا جائے گا، اس کا اختیار بیورو کریسی کو کس نے دیا، اس معاملہ کو پارلیمان میں لانا چاہیے تھا، اس کا جواب دیتے ہوئے وزیرمملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا کہ آئی ایم کی سالانہ جائزہ رپورٹ تمام ممالک کے حوالے سے ہوتی ہے، اس پر عمل کرنے کی کوئی شرط نہیں ہے، ہم نے کامیابی کے ساتھ گزشتہ سال آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کیا ہے۔