معاشرے اور درس گاہوں سے انتہا پسندی ، عدم برداشت اور تعصبات سے نجات بامقصد علم کے ذریعے ہی ممکن ہے،جماعت اسلامی پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کی گفتگو

جمعرات 15 فروری 2018 22:20

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 فروری2018ء) جماعت اسلامی پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ علم اور کتاب ایک ہی سکہ کے دو رخ ہیں کتاب کے بغیر علم میں گہرائی، آگاہی اور استحکام ممکن نہیں۔ تعلیم گاہیں پاکستان کی پہچان ہیں۔ معاشرہ اور درس گاہوں سے انتہا پسندی ، عدم برداشت اور تعصبات سے نجات بامقصد علم کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

حکومت ، پالیسی سازوں اور سماج کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ قومی سطح پر غور و فکر کے لیے تھنک ٹینک بنایا جائے۔ سیرت رسول کے صبر ، حسد سے نفرت ، برداشت اور رواداری کی تعلیمات نصاب کا حصہ بنائی جائیں۔ نوجوان نسل کے لیے کھیل کے میدان سہولیات اور میرٹ کے ساتھ مہیا کیے جائیں۔ نوجوان نسل کی اخلاقی تربیت اور وقت کی قدر و قیمت کا احساس بیدار رکھنے کی ضرورت ہے لیاقت بلوچ نے کہاکہ طلبہ یونینز بحال کی جائیں۔

(جاری ہے)

18 سالہ ووٹر قومی سیاست میں کردار ادا کرتاہے۔ جامعات اور کالجز ہی ایسے مراکز ہیں جہاں قومی سطح پر نوجوانوں کے تعمیر اور مثبت سیاسی کردار کے لیے سیاسی جمہوری تربیت کا انتظام ہو۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور سیاسی جماعتیں طلبہ یونینز کی بحالی کے راستہ کی رکاوٹ نہ بنیں۔ نوجوان ہی ملک و ملت کے روشن ، خوشحال اور مستحکم مستقبل کا اثاثہ اور ضامن ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی اور متحدہ مجلس عمل 2018 ئ کے انتخابات میں نوجوانوں کی زبردست حوصلہ افزائی کرے گی۔