چوہدری نثار اور نواز شریف کے درمیان غلط فہمیاں دور کر انے میں کردار ادا کر سکتا ہوں ،میر حاصل خان بزنجو

نواز شریف کو جی ٹی روڈ سے جانے کا مشورہ میں نے دیا ،نواز شریف کی جی ٹی روڈ سے لاہور جانے کے فیصلے سے پوزیشن مستحکم ہوئی ، جی ٹی روڈ پر جانے کے حوالے سے شہباز شریف اور چوہدری نثا ر کو سیکیورٹی مسائل پر تحفظات تھے، اس میں کوئی بدنیتی نہیں تھی، ان کا خیال تھا کہ جی ٹی روڈ پر رش کے باعث سیکیورٹی انتظامات میں مشکلات پیش آئیں گی،کوئی بھی حادثہ ہو سکتا ہے وفاقی وزیر میری ٹائم اور بی این پی کے رہنما میر حاصل خان بزنجو کا آئی این پی کو انٹرویو

جمعرات 15 فروری 2018 21:59

چوہدری نثار اور نواز شریف کے درمیان غلط فہمیاں دور کر انے میں کردار ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 فروری2018ء) وفاقی وزیر میری ٹائم اور بی این پی کے رہنما میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ چوہدری نثار اور نواز شریف کے درمیان پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرانے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کر سکتا ہوں ، نواز شریف کو جی ٹی روڈ سے جانے کا مشورہ میں نے دیا ،نواز شریف کی جی ٹی روڈ سے لاہور جانے کے فیصلے سے پوزیشن مستحکم ہوئی ، نواز شریف کے جی ٹی روڈ پر جانے کے حوالے سے شہباز شریف اور چوہدری نثا ر کو سیکیورٹی مسائل پر تحفظات تھے، اس میں کوئی بدنیتی نہیں تھی، ان کا خیال تھا کہ جی ٹی روڈ پر رش کے باعث سیکیورٹی انتظامات میں مشکلات پیش آئیں گی،کوئی بھی حادثہ ہو سکتا ہے۔

جمعرات کو آئی این پی کو انٹرویو میں وفاقی وزیر میری ٹائم اور بی این پی کے رہنما میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ مری کی میٹنگ کا مجھے کوئی علم نہیں،میٹنگ اسلام آباد پنجاب ہائوس میں جو ہوئی تھی اس میں میں موجود تھااور جب میں نواز شریف سے ملنے کیلئے وہاں پہنچا تو پہلے سے ہی مجھے مجیب الرحمان شامی سمیت متعدد سینئر صحافی موجود تھے، انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ میرے دونوں سینیٹر کبیر خان اور اشوک کمار بھی تھے، وہاں یہ بات چیت چل رہی تھی کہ نواز شریف جی ٹی روڈ سے لاہور جائیں یا موٹروے سے جائیں اس پر نواز شریف شرکاء سے باری باری رائے لے رہے تھے، جب نواز شریف نے مجھ سے رائے مانگی تو میں نے کہا کہ جب 1997کی حکومت میں لاہور اسلام آباد موٹروے کے افتتاح کیلئے جا رہے تھے تو ہم نے راستے میں جلسے کئے تھے، چکری سمیت چار جگہ پر جلسے ہوئے اور رات 9 بجے ہم لاہور پہنچ گئے تھے میں نے کہا کہ آپ کو ایسا راستہ استعمال کرنا چاہیے جس میں زیادہ سے زیادہ لوگ شریک ہو سکیں اور نا اہلی کے بعد آپ پہلی دفعہ جائیں گے تو ایک سیاسی قوت کا بھی مظاہرہ ہونا چاہیے تو اسی اثناء میں آزاد کشمیر کے وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر سے تو لوگ موٹروے کے راستے آپ کے استقبال کیلئے نکل پڑے ہیں جس پر انہیں کہا گیا کہ آپ لوگوں کو ابھی روکیں اور نئی تاریخ دی جائے گی،اس پر میری رائے کے بعد یہ حتمی فیصلہ کرلیا گیا کہ نواز شریف موٹروے کی بجائے جی ٹی روڈ سے لاہور جائیں گے، اس اثناء میں نواز شریف نے ہدایت کی کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور چوہدری نثار کو بھی اس فیصلے سے آگاہ کیا جائے،تاہم جب یہ بات ہو رہی تھی تو چوہدری نثار علی خان بھی وہاں پہنچ گئے جس پر انہیں آگاہ کیا گیا کہ اب موٹروے کی بجائے جی ٹی روڈ سے نواز شریف لاہور جائیں گے،چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میاں صاحب آپ کا حکم ہو گیا ہے اس پر عمل ہو گا چوہدری نثار سے کہا گیا کہ وہ اس فیصلے کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب سے ٹیلیفون پر بات کریں اور واپس آ کر بتائیں جس پر چوہدری نثار علی خان دوسرے کمرے میں گئے اور انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے رابطہ کر کے انہیں جی ٹی روڈ پر جانے کے فیصلے سے آگاہ کیا اور واپس آ کر نواز شریف سمیت تمام شرکاء کو آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور چوہدری نثار کے جی ٹی روڈ پر جانے کے حوالے سے سیکیورٹی کے ایشوز پر تحفظات تھے اس میں کوئی بدنیتی نہیں تھی ان کا خیال تھا کہ جی ٹی روڈ پر اتنا رش ہوتا ہے کہ سیکیورٹی انتظامات کرنے میں مشکلات پیش آئیں گی،کوئی بھی حادثہ ہو سکتا ہے دہشت گردی ہو سکتی ہے، یہ رائے انہوں نے ضرور دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آج نواز شریف جس چیز پر فخر کر رہے ہیں اور سیاسی طور پر ان کی پوزیشن مستحکم ہوئی ہے وہ ان کے جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور جانے کے فیصلے سے ہوئی ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر انہیں کہا جائے تو وہ چوہدری نثار اور نواز شریف کے درمیان پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرانے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔ میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ میں نے گزشتہ دنوں لاہور میں شہباز شریف سے کہا تھا کہ آپ سے بھی مجھے گلہ ہے کہ آپ کی موجودگی میں چوہدری نثار علی خان اور پرویز رشید کی بیان بازی چل رہی ہے یہ نہیں ہونا چاہیے، اس پر شہباز شریف نے کہا کہ وہ بھی صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے کردار ادا کر رہے ہیں۔