پاکستان نے منی لانڈرنگ ،دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کیلئے کسی بھی ملک سے زیادہ اقدامات کئے ہیں،

پاکستان کو گلوبل ٹیررسٹ فنانسنگ لسٹ میں شامل کرنے کی تحریک خطرناک ہے، گرے لسٹ میں شامل ہونے سے ترقیاتی کاموں کیلئے فنڈز کے حصول میں مشکلات پیش آئینگی،پاکستان این ایف سی ایوارڈ سے متعلق آئی ایم ایف کی رپورٹ پر عملدرآمد کا پابند نہیں ، بھارتی سرپرستی میں امریکہ سمیت مختلف ممالک میں پاکستان مخالف مہم چلائی جا رہی ہے، خیبر پختونخوا کو بجلی کے خالص منافع کی مد میں بقایا رقم رواں سال ادا کر دی جائیگی، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل عالمی منڈی میں اتار چڑھائو کے حساب سے کیا جاتا ہے، قیمتیں مسلسل بڑھانے کا تاثر درست نہیں، نئی قومی توانائی پالیسی کا اعلان جلد کر دیا جائیگا، سینیٹ کو آگاہی پاکستان کسی کی کالونی نہیں ،آئی ایم ایف ہمیں ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا ہم اپنے وسائل کس طرح استعمال کرتے ہیں، چیئرمین سینیٹ

جمعرات 15 فروری 2018 20:56

پاکستان نے منی لانڈرنگ ،دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کیلئے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2018ء) سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کیلئے کسی بھی ملک سے زیادہ اقدامات کئے ہیں۔ پاکستان کو گلوبل ٹیررسٹ فنانسنگ لسٹ میں شامل کرنے کی تحریک خطرناک حرکت ہے، ایسا سیاسی دبائو کی وجہ سے کیا جا رہا ہے، گرے لسٹ میں شامل ہونے سے ترقیاتی کاموں کیلئے فنڈز کے حصول میں مشکلات پیش آئیں گی،پاکستان این ایف سی ایوارڈ سے متعلق آئی ایم ایف کی رپورٹ پر عمل درآمد کا پابند نہیں ہے، بھارتی سرپرستی میں امریکہ سمیت مختلف ممالک میں پاکستان مخالف مہم چلائی جا رہی ہے، پاکستان نے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، امریکی قانون کے تحت اس حوالے سے مناسب قانونی کارروائی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، خیبر پختونخوا کو بجلی کے خالص منافع کی مد میں بقایا رقم رواں سال ادا کر دی جائیگی، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل عالمی منڈی میں اتار چڑھائو کے حساب سے کیا جاتا ہے، قیمتوں میں کئی بار کمی بھی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مسلسل بڑھانے کا تاثر درست نہیں۔ نئی قومی توانائی پالیسی کا اعلان جلد کر دیا جائیگا۔جمعرات کو سینیٹ کے اجلاس میں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی طرف سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق پیرس میں منعقد ہونیوالے اجلاس میں پاکستان کو گلوبل ٹیررسٹ فنانسنگ لسٹ میں شامل کرنے کی تحریک منظوری کیلئے پیش کرنے اور اس سے پاکستان پر مرتب ہونیوالے اثرات سے متعلق وزارتی ردعمل دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کیلئے کسی بھی ملک سے زیادہ اقدامات کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف میں 30 ممالک کی نمائندگی ہے اور اس کا مقصد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کو روکنا ہے اور یہ کسی بھی ملک کے خلاف انضباطی کارروائی کر سکتی ہے۔ پاکستان اس کا رکن نہیں ہے تاہم پاکستان ایشیاء پیسیفک گروپ برائے اینٹی منی لانڈرنگ کا رکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سروے میں پاکستان کے حوالے سے کچھ خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ 2015ء میں ہم گرے لسٹ سے باہر آ گئے تھے، اب امریکی حکومت نے یورپی ممالک کو ایک خط تحریر کیا ہے جس میں ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کو خصوصی لسٹ میں شامل کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوری میں پاکستان نے پچھلے سال کئے جانیوالے اقدامات کے حوالے سے اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے پاکستان کے خلاف اس طرح کے اقدام کا کوئی جواز نہیں ہے اور یہ سیاسی دبائو پر کیا گیا ہے جو کہ خطرناک حرکت ہے۔

انہوں نے کہاکہ گرے لسٹ میں شامل ہونے سے ترقیاتی کاموں کیلئے فنڈز کے حصول میں مشکلات پیش آئینگی۔انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے امریکہ اور برطانیہ کے دورہ کے دوران اس معاملے پر بات کی ہے اس کے علاوہ کوریا اور جاپان کے دوروں میں بھی ہمارے حکام نے یہ معاملہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لئے مالی معاونت کی روک تھام کے لئے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ اقدامات کئے ہیں اور ہم نے اقوام متحدہ کی طرف سے جن تنظیموں پر پابندیاں عائد کی گئیں، ان کے خلاف اقدامات کئے ہیں اور کئی تنظیموں کے اثاثے ضبط کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کیساتھ حالیہ پروگرام کامیابی سے مکمل کیا ہے۔ این ایف سی ایوارڈ سے متعلق آئی ایم ایف کی رپورٹ صرف ایک ایڈوائزری ہے۔ پاکستان اس رپورٹ پر عمل درآمد کا پابند نہیں ہے۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ آئی ایم ایف ہمیں ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا کہ ہم اپنے وسائل کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ آئی ایم ایف کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 160 کا پتہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی کی کالونی نہیں ہے کہ کوئی ہمیں ڈکٹیٹ کرے۔ سینیٹر مرتضیٰ وہاب اور دیگر ارکان کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیر مملکت خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا ہے کہ پاکستان مخالف مہم کا آغاز سوئٹزرلینڈ سے شروع ہوا تھا جس کے بعد برطانیہ اور امریکہ میں یہ مہم دیکھنے میں آئی ہے اور مختلف ٹیکسیوں اور دیگر مقامات پر پاکستان مخالف پوسٹرز اور اشتہارات لگائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے۔ خارجہ سیکریٹری نے بھی امریکہ کی قائم مقام نائب وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے موقع پر اس حوالے سے ان سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار کے نام پر وہ اس سلسلے میں کارروائی نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی قانون کے تحت اس حوالے سے مناسب قانونی کارروائی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی برادری نے بھی اس پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے اور یہ ساری مہم بھارتی سرپرستی میں چل رہی ہے اور اس کے لئے ٹیکسیوں پر پوسٹرز اور بینرز لگانے کے لئے بھاری رقوم وہ دے رہا ہے۔وفاقی وزیر برائے آبی وسائل جاوید علی شاہ نے خیبر پختونخوا کے 24 مطالبات کے حوالے سے خصوصی کمیٹی کی رپورٹ پر وزارتی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کو بجلی کے خالص منافع کی مد میں میں وزارت خزانہ اور حکومت خیبر پختونخوا کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا۔

1990-91ء کے معاہدے کے تحت 2015ء تک سالانہ ادائیگیاں کی جانی تھیں۔ نئے معاہدے کے تحت باقی رقم کی چار اقساط کر دی گئیں۔ ان میں سے 2015ء میں 25 ارب روپے اور 2016-17ء میں 17 ارب روپے ادا کر دیئے گئے۔ اس کے علاوہ بجلی کی فی یونٹ کے حساب سے بھی اکتوبر تک واپڈا نے 94.25 ارب روپے میں سے 69 ارب روپے سے زائد ادا کر دیئے ہیں جبکہ 24 ارب روپے سے زائد رقم اس وقت بقایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق یہ رقم بھی رواں سال ادا کر دی جائے گی۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق تحریک التواء پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے میری ٹائم افیئرز چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اوگرا نے رواں ماہ کیلئے جو سمری بھجوائی تھی اس سے نصف ردوبدل کیا گیا ہے اور عالمی منڈی میں قیمتوں میں اتار چڑھائو کے بعد ہی ملک میں بھی قیمتوں میں ردوبدل کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت جو بھی صنعتی زون بنیں گے ان میں جس طرح کے فوائد چینی سرمایہ کاروں کو حاصل ہوں گے ویسے ہی پاکستانی سرمایہ کار بھی ان سے مستفید ہوں گے۔ سی پیک کے تحت بڑے پیمانے پر اقتصادی سرگرمیاں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو توانائی پالیسی تبدیل کرنے کی سیاسی قیمت ادا کرنا پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پن بجلی منصوبوں پر خصوصی توجہ دی۔

نیلم ، جہلم، دیامر ، بھاشا ڈیم، داسو ڈیم جیسے توانائی کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دینے سے ملک میں سستی بجلی دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافہ کے عوام پر کم سے کم اثرات ہوں۔ قبل ازیں بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی بڑھتی ہے۔

عاجز دھامرہ نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کی بجائے عوام کو ریلیف دیا جائے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات سب طبقوں پر پڑتے ہیں۔ سینیٹر حمزہ نے کہا کہ حکومت عوامی مفاد کے معاملات پر توجہ دے۔ کرنل (ر) طاہر مشہدی نے کہا کہ تیل کی قیمتیں 50 فیصد کم کی جائیں۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ غریب ٹیکس دیتے ہیں، کارپوریٹ شعبہ سے بھی ٹیکسوں کی وصولی یقینی بنائی جائے۔

سعید مندوخیل نے کہا کہ ایرانی تیل کی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ نعمان وزیر نے کہا کہ اگر حکومت کسی اور شعبہ میں سبسڈی دیتی ہے تو اس کا بوجھ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نہ ڈالا جائے۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافے کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں سب سے کم ہیں۔

ٹیکسوں کے دائرہ کار کو توسیع دینے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ غریب عوام پس رہے ہیں، ٹیکس چوروں کو پکڑا جائے۔ وزیر مملکت برائے توانائی عابد شیر علی نے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کی رپورٹ بارے وزارتی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نئی قومی توانائی پالیسی کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں متعلقہ فریقین سے مشاورت کی گئی ہے اور بعض صوبوں نے اپنی سفارشات بھی پیش کر دی ہیں۔