سپریم کورٹ ، تارکین وطن سے شناختی کارڈ کی زائد فیسوں بارے نادار کی تجاویز پر عملدرآمد نہ ہونے پر سیکرٹری داخلہ منگل کو طلب

تارکین وطن اتنا زر مبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں لیکن انکو کیا ریلیف دیا جا رہا ہے،چیف جسٹس کے ریمارکس

جمعرات 15 فروری 2018 19:08

سپریم کورٹ ، تارکین وطن سے شناختی کارڈ کی زائد فیسوں  بارے نادار کی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 فروری2018ء) سپریم کورٹ نے تارکین وطن سے شناختی کارڈ کی زائد فیسوں کے حوالے نادار کی تجاویز پر عملدرآمد نہ ہونے پر سیکرٹری داخلہ کو منگل کو طلب کر تے ہوئے حکم دیا ہے کہ سیکرٹری داخلہ بتائیں تجاویز پر عملدرآمد کے لئے اب تک کیا اقدامات کیے گئے جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تارکین وطن اتنا زر مبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں لیکن انکو کیا ریلیف دیا جا رہا ہے۔

جمعرات کے روز تارکین وطن سے شناختی کارڈ پر زائد فیسوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیئرمین نادرا عثمان مبین عدالت میں پیش ہوے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان اوریجن کارڈ کی فیس کم نہیں ہوئی چیئرمین نادرا نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے تجاویز دے دی ہیں منظوری حکومت نے دینی ہے، حکومت کو کم فیس کرنے کے لیے دو آپشن دیئے ہیں، ایک آپشن ہے کہ تمام کارڈز کے ریٹ کم کیے جائیں ، نائیکوپ کی قیمت 10ڈالر 15ڈالر اور بیس ڈالر تجویز کی ہے، پہلے قیمت 33سے 51 ڈالر تھی، زون بی کے لیے فیس 80 سے 100 ڈالر تھی،اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہاں پاکستانیوں کو شناختی کارڈز فیس پر سبسڈی دی جاتی ہے، اس سبسڈی کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے وصول کیا جاتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تارکین وطن کے لیے جرمانہ ہے، یہاں کہ لوگ کم مگر تارکین وطن زیادہ قیمت ادا کریں، سیکرٹری داخلہ وضاحت کریں وفاقی وزیر کو نہیں بلا رہے، چیف جسٹس نے کہا کہ کل طارق فضل چوہدری آئے ہمیں اچھا لگا، وفاقی وزیر سے ڈپٹی اٹارنی اور چیئرمین نادرا رابطہ کریں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نادرا کا کام تو اب آن لائن ہو رہا ہے، اتنی بڑی تنخواہوں پر بیرون ملک لوگ رکھے ہوئے ہیں، کیا نادرا کو بیرون ملک اپنے دفاتر بند نہیں کر دینے چاہیی بیرون ملک کے دفاتر بند کر دینے سے نائیکوپ اور پی او سی کارڈ پر کاسٹ کم ہو گی، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ تارکین وطن اتنا زر مبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں۔

(جاری ہے)

تارکین وطن کو کیا ریلیف دیا جا رہا ہے، 1 سال از خود نوٹس کیس کو چلتے ہوئے ہو گیا ہے ابھی تک کوئی ریلیف نہیں ملا، وفاقی وزیر سیکرٹری داخلہ کیساتھ آ کر ہمیں بتائیں، تارکین وطن کا دل پاکستان کیساتھ دھڑکتا ہے، تارکین وطن ملک چھوڑ کر تو نہیں چلے گئے،جسٹس عمر عطائ بندیال نے کہا کہ 8ماہ سے حکومت نے نادراکی تجاویز پر کچھ نہیں کیا، بعد ازاں عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ عدالت کو بتائیں تجاویز پر کیا اقدامات کیے گئے عدالت کا کہنا تھا کہ نادرا اپنی تجاویز وزارت داخلہ کودے چکاہے یہ تجاویز جولائی 2017 سے وزارت داخلہ کے پاس پڑی ہیں، ہماری خواہش ہے وفاقی وزیر بھی معاملے کودیکھیں عدالت وفاقی وزیر کو طلب نہیں کر رہی لیکن وہ خود آنا چاہیں تو ان کی مرضی ہے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی۔