سردار فتح محمد محمد حسنی کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی ریلوے کا اجلاس،

ریلوے کی زمینوں پرقبضوں ،تجاوزات کے معاملے پر بحث ریلوے کی زمینوں پر قبضے ختم نہ کرائے گئے تو ریلوے کے منصوبہ جات متاثر ہو سکتے ہیں ، چیئرمین کمیٹی ریلوے کی زمینوں پر قبضہ سب سے پہلے خیبر پختونخواہ نے پھر بلوچستان نے چھڑوایا ،سندھ اور پنجاب سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں کررہے،دونوں صوبوں میں رکاوٹ سیاسی نہیں، بیوروکریسی ہے،معاملہ سپریم کورٹ میں ہی حل ہوگا،خواجہ سعد رفیق کمیٹی کا اٹارنی جنرل آف پاکستان کو خط لکھنے ،اگلے اجلاس میں طلب کر کے ون پوائنٹ ایجنڈ ا پر تفصیلی بریفنگ لینے کا فیصلہ

جمعرات 15 فروری 2018 17:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2018ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی ریلوے کے چیئرمین سردار فتح محمد محمد حسنی کی زیر صدارت منعقد ہونے والے اجلاس میں ریلوے کی زمینوں پرقبضوں اور تجاوزات کا معاملہ زیر بحث آیا ۔چیئرمین کمیٹی فتح محمد حسنی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد کے لے اٹارنی جنرل آف پاکستان کوطلب کیا گیا تھاتاکہ ملک بھر میں ریلوے کی ملکیت زمین واگزار کرانے اور غیر قانونی قبضہ ختم کرانے کے اقدامات اٹھائے جاسکے۔

کمیٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان کو خط لکھے گی اور اگلے اجلاس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان سے ون پوائنٹ ایجنڈ ا پر تفصیلی بریفنگ لی جائے گی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ یہ سب قبضے ہوکیسے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ریلوے کی زمینوں پر قبضے ختم نہ کرائے گئے تو ریلوے کے منصوبہ جات متاثر ہو سکتے ہیں ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ سندھ میں ریلوے کی اربوں روپے کی زمینیں کیسے نجی افراد کو دے دی گئیں ۔

حکام ریلوے نے بتایا کہ ریلوے کی زمینوں کا ریکارڈ انگریز دور سے تو معلوم ہورہا ہے مگر ریکارڈ کا پورا ثبوت نہیں ۔معاملہ عدالت میں جس میں زمینیں لوگوں کی ملکیت ہونے کا دعوی کیا گیا ہے ۔سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ چار مرتبہ اٹارنی جنرل سے سپریم کورٹ کیس لگوانے کا کہا مگر ہماری سنی نہیں گئی۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ریلوے کی زمینوں پر قبضہ سب سے پہلے خیبر پختونخواہ نے پھر بلوچستان نے چھڑوایا ۔

سندھ اور پنجاب سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں کررہے۔پنجاب سندھ میں رکاوٹ سیاسی نہیں بیوروکریسی ہے۔یہ معاملہ سپریم کورٹ ہی میں حل ہوگا۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزیر آباد میں چوالیس سو کنال زمین واگزار کرائی ہے ۔شالیمار ہسپتال لاہور کی زمین ریلوے کی ہے اسے ساٹھ کروڑ روپے کی گرانٹ دی گئی ہے۔ہم متبادل زمین مانگ رہے ہیں وہ بھی نہیں دی جارہی ہے ۔

ریلوے کی زمینوں پر قبضے چھڑانے کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب سے بھی گفتگو کی مگر عمل نہیں ہوا۔لوگوں نے زمینوں پر قبضے کو قانونی بنا لیا ہے ۔سیاسی ہی نہیں فوجی حکمرانوں نے بھی ریلوے کی زمینوں پر قبضے ہونے دیئے ۔ایک طرف رائل پام کلب والے مجھے سفارشیں کرواتے ہیں دوسری طرف پیشیوں پر پیشیاں لیتے ہیں ۔وفاقی وزیر ریلوے نے کمیٹی کو بتایا کہ جدیدریلویز کاتجربہ نہ ہونے کی وجہ سے میرے دور میں ایم ایل ون ریلوے ٹریک شروع نہیں ہوسکے گا ۔

صوبہ سندھ حکام نے کہا کہ کراچی سرکلرریلوے کے نقشے چین کی وزارت نے منظورکرلیے ہیں ۔ اکنامک افیئرز ڈویژن ، وزارت منصوبہ بندی کی منظوری کے علاوہ کراجی سرکلر ریلوے کا معاملہ ای سی سی میں رکھوایا جائے تاکہ منصوبے کی سرکاری ضمانت حاصل ہوجائے ۔ سرکلر ریلوے کے مجوزہ علاقے سے تجاوزات ختم کیے جارہے ہیں۔سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ وزارت ریلوے منصوبے کی جلد منظوری حاصل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے صوبہ سندھ حکومت سے اپنے وسائل سے منصوبے کی تکمیل کی درخواست کروں گا۔

قائد اعظم کے فرمان کے مطابق بیوروکریسی سے ڈیموکریسی کی طرف آئیں تاکہ شہریوں کی فلاح وبہبو د ہوسکے۔ریلوے انقلابی یونین کیطرف سے ریلو ے کیرج فیکٹری اسلام آباد دفتر کے سامنے پل کی تعمیر کی قائمہ کمیٹی کی درخواست پر اگلے اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے سیکرٹری کیڈکو طلب کرلیا۔ سینیٹر تاج حید ر نے کہا کہ مزدوروں کی جان و مال کا تحفظ ہونا چاہیے ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ عوامی نوعیت کا معاملہ ہے ۔ کمیٹی حل کرے گی۔اجلاس میں پاکستان ریلوے میں ایڈہاک اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجنیرزکو مستقل کرنے کے معاملے پر اگلے اجلاس میں چیئرمین ایف پی ایس سی سے بریفنگ لینے کا فیصلہ ہوا ۔ چمن میں پی ٹی سی ایل کی زمین کی مالیت کے بارے میں بتایا گیا کہ اسٹیٹ بنک کے نمائندے نے مالیت لگادی ہے ۔ اجلاس میں سینیٹرز جاوید عباسی، تاج حیدر، تاج آفریدی، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ،سیکرٹری ریلوے پروین آغاہ ، صوبہ پنجاب،سندھ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔