قومی اسمبلی نے دہشتگردی کو کسی قومیت ،ْذات یا علاقے سے نہ جوڑے جانے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی

ادارہ برائے فنون و ثقافت بل 2018ء مزید غور کے لئے واپس کمیٹی کو بھجوا دیا گیا

جمعرات 15 فروری 2018 16:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2018ء) قومی اسمبلی نے دہشت گردی کو کسی قومیت، ذات یا علاقے سے نہ جوڑے جانے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ جمعرات کو تحریک انصاف کے رکن شہریار خان آفریدی نے ایوان میں تحریک پیش کی کہ قرارداد پیش کرنے کے لئے متعلقہ قواعد معطل کئے جائیں۔ قواعد کی معطلی کے بعد یہ قرارداد ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی یا ثقافتی برائی کو کسی بھی قومیت، ذات یا علاقے سے نہ جوڑا جائے۔

ایوان نے یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔اجلا س کے دوران وزیر برائے وفاقی تعلیم محمد بلیغ الرحمن نے تحریک پیش کی کہ ادارہ برائے فنون و ثقافت بل 2018ء زیر غور لایا جائے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ اس بل کے تحت ادارے کا پیٹرن ان چیف صدر پاکستان رکھا گیا ہے، سرکاری شعبہ اور پرائیویٹ یونیورسٹیوں میں فیس ایچ ای سی ریگولیٹ نہیں کر پا رہی، ایک چھوٹے سے ادارے کا سربراہ صدر مملکت نہیں ہونا چاہیے اس پر نظرثانی کی جائے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عذرا فضل نے کہا کہ ایچ ای سی جیسے ریگولیٹری ادارے کی موجودگی میں اس قسم کا ادارہ بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ کسی پرائیویٹ ادارے کا صدر کو پیٹرن نہیں ہونا چاہیے۔ وزیر مملکت انجینئر بلیغ الرحمن نے پرائیویٹ یونیورسٹیوں کی تعداد ایک تہائی سے بھی کم ہے، یونیورسٹیوں کے معیار کو قائم رکھنے کے لئے ایچ ای سی اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

نجی یونیورسٹیوں میں نامور ادارے شامل ہیں، یہ بات ضروری سمجھی گئی کہ سائنسی تعلیم کے ساتھ فنون و ثقافت کی تعلیم بھی یونیورسٹیوں میں دی جائے۔ اس بل کی منظوری سے صدر مملکت کے منصب پر کوئی حرف نہیں آئے گا۔اپوزیشن اس بل کی مخالفت نہ کرے یا اس کو موخر کر کے قائمہ کمیٹی کو بھی بھجوانے کے لئے تیار ہیں۔ اپوزیشن کے اسرار پر بل واپس قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔