قومی اسمبلی اجلاس :ٹاسک فورس میں پاکستان کیخلاف قرار داد معاملے پر تشویش کا اظہار

اجلاس میں سینیٹ انتخابات میں بڑے پیمانے پر خریدوفروخت اور اراکین اسمبلی کو غدار کہنے کے حوالے سے بحث کرنے کی ضرورت پر زور انٹرنیشنل ٹاسک فورس جو دہشتگردوں کے خلاف بنائی گئی ، پاکستان بھی اس کا رکن ہے ،برطانیہ،جرمنی،فرانس اور امریکہ کی جانب سے پیش کی جارہی ہے،ہماری خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہے،شیریں مزاری 2ہفتے قبل یہ قرارداد سامنے آئی اور حکومت کے کسی بھی وزیر نے اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی ،بھارت اس صورتحال سے فائدہ اٹھا رہا ہے،روزانہ ہمیں ٹی وی چینل پر گالیاں دی جارہی ہیں،سینیٹ میں ووٹوں کی خرید وفروخت کی منڈی لگی ہوئی ہے،محمود خان اچکزئی

جمعرات 15 فروری 2018 16:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 فروری2018ء) قومی اسمبلی نے دہشتگردی کے خلاف بنائی جانے والی ٹاسک فورس میں پاکستان کے خلاف قرارداد پیش ہونے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیرخارجہ سمیت متعلقہ حکام کو وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی ہے،اجلاس میں اراکین نے سینیٹ انتخابات میں بڑے پیمانے پر خریدوفروخت اور اراکین اسمبلی کو غدار کہنے کے حوالے سے بحث کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

جمعرات کے روز قومی اسمبلی اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کی رکن اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ انٹرنیشنل ٹاسک فورس جو دہشتگردوں کے خلاف بنائی گئی ہے اور پاکستان بھی اس کا رکن ہے وہاں پر پاکستان کے خلاف قرارداد لائی جارہی ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے حوالے سے سرمایہ کاری میں ملوث ہے،لہٰذا پاکستان پر پابندیاں لگائی جائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد برطانیہ،جرمنی،فرانس اور امریکہ کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہے اور ہم دنیا کو اس بات پر قائل نہ کرکے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے لئے ہندوستان رقم کا استعمال کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کافی عرصے سے یہ مسئلہ چلا آرہا ہے مگر اس کے تدارک کیلئے کوئی نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن ممالک کو دوست قرار دیکر ہم ائرپورٹ پر ویزہ دے رہے ہیں وہی ممالک ہمارے خلاف قرارداد لارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ہندوستان کی جانب سے پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر ہونے والے اقدامات کا مؤثر جواب نہیں دے سکتے ہیں۔رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ اس حوالے سے چیئرمین سینیٹ نے بھی سخت نوٹس لیا تھا اور دفتر خارجہ کو جواب دینے کی ہدایت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے اور اس پر عمل درآمد بے حد ضروری ہے۔رکن اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا کہ2ہفتے قبل یہ قرارداد سامنے آئی ہے اور حکومت کے کسی بھی وزیر نے اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اب صرف ایک دن ہے اور ہم کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے جرمنی برطانیہ اور فرانس کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا ہے اور ہندوستان اس صورتحال سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روزانہ ہمیں ٹی وی چینل پر گالیاں دی جارہی ہیں،سینیٹ صورتحال پر مشاورت کرنے کی ضرورت ہے،سینیٹ میں ووٹوں کی خرید وفروخت کی منڈی لگی ہوئی ہے،ایسے افراد ٹیکنوکریٹ کی نشست پر کھڑے کئے گئے ہیں جن کے پاس ڈگریاں نہیں ہیں اور یہ افواہیں ہیں کہ انہیں ڈگریاں دینے کیلئے ہائیرایجوکیشن کمیشن کو مجبور کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام برداشت کرسکتے ہیں مگروطن فروش اور ضمیر فروشی کا الزام برداشت نہیں کرسکتے۔

اس موقع پر شفقت محمود نے کہا کہ تحریک انصاف نے سینیٹرز کے ڈائریکٹ الیکشن کا مطالبہ کیا تھا مگر جب تسلیم نہ کیا گیا تو یہ مطالبہ کیا گیا کہ پارٹی کو قومی اسمبلی کی نشستوں کے مطابق کوٹہ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ صورتحال بہت افسوسناک ہے اس کا نوٹس لینا ضروری ہے۔ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی ایس اے اقبال قادری نے کہا کہ اس صورتحال کا نوٹس لینا بے حد ضروری ہے ،اس موقع پر سید نوید قمر جو اجلاس کی صدارت کر رہے تھے نے مسئلے پر وزارت خارجہ کو اپنا مؤقف جمعہ کے روز پیش کرنے کی ہدایت کی ہی۔