فنانشل ایکشن ٹاسک فورس پاکستان کانام گرے لسٹ میں شامل کرنے کا مجاذ نہیں رکھتا، ترجمان دفتر خارجہ

الزامات عائد کرنا بھارت کا پرانا وطیرہ ہے،مغربی طاقتیں اسلام آباد کو اقتصادی طور پر کمزور کرنے کیلئے گرے ممالک کی فہرست میں شامل کرنا چاہتی ہیں،سی پیک بڑی کامیابی ہے،امریکہ کیساتھ تعلقات ہم آہنگ نہیں، جنوبی ایشیاء میں امن اور پاک بھارت تعلق کو معمول پر لانے کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے،ہم نے لشکرطیبہ سمیت دیگر تنظیموں کیخلاف کاروائی کی،ماضی میں بھارت خود اپنے ملک میں تخریب کاری کرکے ہمیں ذمہ دار ٹھہراتا رہا ،ہر قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ڈاکٹر محمد فیصل دورہ تیونس سے باہمی تعلقات کا فروغ اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھے گا،روس میں طیارہ حادثے پر دلی افسوس ہے،کابل کی جانب سے پاکستان کے اندرونی معاملا ت میں مداخلت کرنا قابل قبول نہیں ،پاک ، افغان سرحدی راہداری بند نہیں ، گزشتہ برسوں میں تہران کیساتھ تعلقات بہتر ہوئے، پاک ، ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام جاری ہے، ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعرات 15 فروری 2018 16:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 فروری2018ء) ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کیخلاف اقدامات کیے ہیں،لہذا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف، اے، ٹی ، ایف) پاکستان کا نام گرے لسٹ میں نہیں شامل کرے گا، پاکستان ایف، اے ، ٹی، ایف کا براہ راست ممبر ملک نہیں ہے۔اس سے پیشتر سال 2001ء میں پاکستان ایف، اے، ٹی ، ایف کے گرے ممالک کی فہرست میں شامل تھا اوربعد میں پاکستان کی کاوشوں سے گرے ممالک سے نکال دیاگیا۔

پاکستان پر الزامات عائد کرنا بھارت کا پرانا وطیرہ ہے ۔جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کے طریقے کار پر تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ اور کہا ہے کہ امریکہ فرانس برطاونوی پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے ممالک کی فہرست میں شامل کرانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ پاکستان کی اقتصادی ترقی پر اثر انداز ہوجاسکے پاکستان نے ان کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے حکمت عملی بنالی ہے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خراجہ پالیسی سب سے بڑی کامیابی سی پیک کا منصوبہ ہے جوکہ بعض ممالک کے آنکھوں میں کھٹک رہا ہے اس وقت ہمارے امریکہ کے ساتھ ہمارا تعلقات ہم آہنگ نہیں امریکہ سمیت تمام ممالک کے باور کروانے چاہتے ہیں کہ جونی ایشیاء میں امن اور پاک بھارت تعلق کو معمول پر لانے کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے ایک عالمی ادارہ ہے جو جی سیون ممالک کی ایماء پر بنایا گیا ، ایف، اے، ٹی، ایف کے ذمے منی لانڈرنگ ، دہشتگردوں کی مالی امداد کی نگرانی شامل ہے جبکہ پاکستان برائے راست اس کاممبر نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ فروری 2001ء میں پاکستان کا نام گرے ممالک کی فہرست میں شامل تھا البتہ پاکستان کے اقدامات کرنے کے بعد گرے ممالک کی لسٹ سے پاکستان کا نام خارج کردیاگیا۔پاکستان نے لشکرطیبہ سمیت دیگر تنظیموں کے خلاف کاروائی کی ہے ۔ گرے ممالک کی لسٹ میں پاکستان کا نام شامل کرکے ملک کے اندر معاشی ترقی کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان پر الزامات عائد کرنا بھارت کا پرانا وطیرہ ہے، ماضی میں بھی بھارت خود اپنے ملک میں تخریب کاری کی کارروائیاں کرکے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہراتا رہا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی کیمپ سنجوان پر حملے کے بھارتی پولیس اور دفاعی حکام کے الزامات مسترد کرتے ہیں، تحقیقات کے بغیر الزام لگانا افسوسناک اور غیرذمہ دارانہ ہے، اس طرح کے الزامات تناؤ میں بڑھاوے کا مؤجب بنتے ہیں، ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ وزیرِخارجہ خواجہ آصف تیونسی ہم منصب کی دعوت پر تیونس کا دورہ کررہے ہیں جس کا مقصد باہمی تعلقات کا فروغ اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانا ہے۔

روس میں طیارہ حادثے کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے پر دلی افسوس ہے، پاکستانی حکومت اور عوام روسی عوام کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ترجما ن نے کہا کہ افغان قیادت کی جانب سے سندھ پولیس کے افسر رائو انوار کی گرفتار ی کیلئے دھرنے کو علیحدگی پسندی سے تعبیر دینا قابل مذمت ہے۔ افغانستان کی جانب سے پاکستان کے اندرونی معاملا ت میں مداخلت کرنا قابل قبول نہیں ہے۔

افغانستان میں امریکی افواج کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان تنازع کا سیاسی حل افغان حکمرانوں کی سربراہی میں مزاکرات کے ذریعے تلاش کرنا چاہیے۔ پاکستان عالمی برادری سے مزاکرات سے حل کی تلاش پر زور دیتا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ پاک ، افغان سرحدی راہداری بند نہیں ہے، سال 2017ء میں ہزاروں افراد افغانستان سے بے گھر ہوکر وطن واپس آئے۔انہوںنے بتایا کہ گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان کے ایران کے ساتھ تعلقات بہتر ہوئے ہیں، پاک ، ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام جاری ہے۔ّ