فاروق ستار نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ڈپٹی مئیر کراچی ارشد وہرا کے خلاف درخواست جمع کرادی

فاروق ستار کا انٹرا پارٹی انتخابات کا اعلان پارٹی آئین کے خلاف ہے ،ْبیرسٹر سیف فاروق ستار کے سربراہ ہونے پر نہ تو پہلے اعتراض تھا اور نہ اب ہے ،ْ ہمارا ایشو پارٹی کو آئین کے مطابق چلانے کا ہے ،ْ کنور نوید پارٹی آئین پر عملدرآمد سے رابطہ کمیٹی فاروق ستار کو سربراہ بنانے پر تیار ہو جائے گی ،ْالیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے بات چیت ایم کیو ایم لندن بہادرآباد گروپ کو سپورٹ کر رہا ہے ،ْمجھے بہادر آباد کی جانب سے میسجز آئے ہیں ،ْ ارم عظیم فاروقی

جمعرات 15 فروری 2018 15:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2018ء) ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ڈپٹی مئیر کراچی ارشد وہرا کے خلاف درخواست جمع کرادی جبکہ بیرسٹر سیف نے خالد مقبول صدیقی کے کیس میں فریق بننے کی استدعا کردی۔چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈپٹی مئیر کراچی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے بیرسٹر سیف نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے بتایا کہ ایم کیوایم پاکستان میں کنوینرشپ کا مسئلہ چل رہا ہے ۔جب ممبر کمیشن ارشاد قیصر نے ایم کیو ایم کے سربراہی سے متعلق پوچھا تو بیرسٹر سیف نے بتایا کہ فاروق ستار نے 18 فروری کو انٹرا پارٹی انتخابات کا اعلان کیا ہے جس میں نئے پارٹی کنوینرکا فیصلہ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ارشد وہرا کے وکیل حفیظ الدین نے موقف اپنایا کہ انٹرا پارٹی انتخابات 2012 میں ہوئے تھے جس کے نتیجے میں ندیم نصرت پارٹی لیڈر اور کنوینئر مقرر ہوئے تھے۔بیرسٹر سیف نے خالد مقبول صدیقی کے کیس میں فریق بننے کی درخواست کی تو چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کراچی میں جو ہورہا ہے وہ اچھا خاصہ ہنگامہ ہے ،ْاگر فریق بننے کی درخواست مںظور کرلیتے ہیں تو اس کا مطلب فاروق ستارکی کنوینرشپ کے خلاف فیصلہ دیدیا۔

وکیل ایس اقبال قادری نے فاروق ستار کے آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا بتایا تو الیکشن کمیشن سماعت 5 مارچ تک ملتوی کردی۔علاوہ ازیں الیکشن کمیشن کے باہر بیرسٹر سیف نے بھی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے نئے منتخب کنونیئر کی جانب سے دو درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں ،ْ ایک درخواست ڈپٹی میئر ارشد ووہرا کیس کے بارے میں اور دوسری درخواست الیکشن کمیشن سے کنوینئر کی تبدیلی سے متعلق طریقہ کار کیلئے دی۔

انہوںنے کہاکہ فاروق ستار کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا اعلان پارٹی آئین کے خلاف ہے اور انہوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے خلاف کوئی شخص اب کوئی فیصلہ اور اعلان نہیں کر سکتا۔بیرسٹر سیف نے کہاکہ ٹکٹوں کی تقسیم سے معاملہ سامنے آیا مگر اور بھی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جبکہ ہماری کوشش ہے دونوں گروپوں میں غلط فہمیوں اور اختلافات کو ختم کریں۔

بعد ازاں کنور نوید نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فاروق ستار کے سربراہ ہونے پر نہ تو پہلے اعتراض تھا اور نہ اب ہے جبکہ ہمارا ایشو پارٹی کو آئین کے مطابق چلانے کا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی آئین اور ایم کیو ایم کی روایت کے تحت چلائے تو فاروق ستار کر سربراہ مان سکتے ہیں اور ساتھ ہی اس امید کا اظہار کیا کہ پارٹی آئین پر عملدرآمد سے رابطہ کمیٹی فاروق ستار کو سربراہ بنانے پر تیار ہو جائے گی۔

انہو ںنے کہاکہ فاروق ستار یقین دہانی کرائیں کہ پارٹی ایم کیو ایم کی روایات پر چلائیں گے اور ایسا کرنے سے رابطہ کمیٹی ان کیلئے گنجائش نکالے گی۔انہوں نے بتایا کہ فاروق ستار نے عامر خان سے کوئی خفیہ ملاقات نہیں کی جبکہ ہم اس ملاقات میں موجود تھے اور ہماری کوشش ہے کہ فاروق ستار کو ہر قیمت پر منا لیں۔بعد ازاں چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے متحدہ کے منحرف اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے خلاف ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست پر سماعت کی۔

اس موقع پر سید آصف حسنین، ارم عظیم فاروقی، شیخ عبداللہ اور خالد بن ولایت الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے جبکہ عارف مسیح بھٹی، سلمان خان بلوچ، شیراز وحید، سفیان یوسف، دلاور خان، محمود عبدالرزاق، ارتضی خلیل فاروق اور سید ندیم رضی بھی کمیشن کے روبرو پیش ہوئے۔اس موقع پر وکیل حفیظ الدین نے کمیشن کو بتایا کہ بلقیس مختار شدید علیل ہیں جس کے باعث نہیں آسکیں۔

الیکشن کمیشن نے منحرف اراکین کی خلاف کیس کی سماعت 5 مارچ تک کیلئے ملتوی کردی۔بعد ازاں ایم کیو ایم کی منحرف رکن صوبائی اسمبلی ارم عظم فاروق نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم لندن بہادرآباد گروپ کو سپورٹ کر رہا ہے اور مجھے بہادر آباد کی جانب سے میسجز آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے آپس میں دھڑے کھل کر سامنے آ گئے ہیں اور ایم کیو ایم کے ارکان ابھی تک کسی کو لیڈر ماننے کیلئے غلط فہمی ہے۔

انہوںنے کہاکہ مجھے اس لیے ڈی سیٹ کرانے کیلئے درخواست دی گئی تاکہ میں سینیٹ میں ووٹ نہ دے سکوں، جیسا کہ میں نے اسمبلی میں کچھ اہم بل پیش کیے ہوئے ہیں جبکہ میں نے ابھی تک کسی سیاسی جماعت میں شمولیت نہیں کی۔انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سلمان بلوچ پر الزام لگایا کہ سلمان مجاہد بلوچ نے میرے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کیا جبکہ سلمان مجاہد کے خلاف تصویریں بطور ثبوت سامنے آئی ہیں اور سلمان مجاہد اگر سچے ہیں تو عدالت میں جواب دیں۔