ہمارے دور میں ہائوسنگ کے کئی منصوبے شروع کئے گئے، وزیر ہائوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی کا قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران جواب

جمعرات 15 فروری 2018 15:35

ہمارے دور میں ہائوسنگ کے کئی منصوبے شروع کئے گئے، وزیر ہائوسنگ و تعمیرات ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 فروری2018ء) وزیر ہائوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی نے کہا ہے کہ ہمارے دور میں ہائوسنگ کے کئی منصوبے شروع کئے گئے تاہم عدالتوں اور پی اے سی میں یہ سالوں سے التواء میں ہیں، ہم ہر منگل کو کابینہ کا اجلاس بلاتے ہیں لیکن وزیراعظم مفلوج، وزراء مفلوج ہیں، ہم بے بس ہیں، اب ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینٹ سیکرٹریٹ کے ملازمین کی اس کے لئے اہلیت نہیں ہے، ہمیں اس پارلیمنٹ کو وقار دینا ہے، میں اپنے چار سالہ دور کی کارکردگی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کے لئے وقت چاہتا ہوں۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں وزیر ہائوسنگ و تعمیرات اکرم درانی نے بتایا کہ میں نے استدعا کی تھی کہ اس محکمہ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دینے کے لئے وقت دیا جائے۔

(جاری ہے)

بہارہ کہو ہائوسنگ سکیم کے بارے میں خبریں آئیں کہ اراضی، مہنگے داموں خریدی گئی ہے، 2009ء میں اس کا سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے لیا اور بعد ازاں فیصلہ کیا کہ اس میں کرپشن نہیں ہوئی، اب یہ کیس ہائی کورٹ میں ہے، میں نے نیب کو کارروائی کے لئے لکھا، نیب نے کہا کہ صلح کر لیں، ہم نے ڈویلپر کے 68 کروڑ روپے لئے اور نیب کو گارنٹر کے طور پر کردار ادا کرنے کو کہا۔

اب وہ اس سے بھی ادھر ادھر ہو رہا ہے۔ اس فائونڈیشن نے آج تک صرف 25 ہزار اور پی ایچ اے نے 50 ہزار فلیٹس بنائے، اتنا صرف ایک پرائیویٹ سکیم لانچ کردیتی ہے۔ ہم نے جوائنٹ ونچر کے لئے پالیسی کابینہ کو بھجوائی اور اس کی منظوری دی گئی۔ ٹھلیاں میں ابھی سکیم شروع نہیں ہوئی تو ایک سینیٹر نے 124 ارب روپے کی کرپشن کا الزام لگادیا۔ ایک سال سے ٹھلیاں کا معاملہ پی اے سی میں زیر التواء ہے، خورشید شاہ کے پاس گئے کہ اس کا فصلہ کریں۔

اب ایک ذیلی کمیٹی میں التواء ہے، میں نے ایک ارب روپے ہرجانہ اس رکن کے خلاف ہرجانہ کیس دائر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بہارہ کہو میں 20 ہزار کنال کا معاہدہ تیار ہے لیکن سپریم کورٹ نے اس کا نوٹس لیا ہے۔ اس پر حکم امتناعی ہے، ایک جگہ 10 ہزار کنال زمین لی اس کا بھی حکم امتناع ہے۔ بہارہ کہو کی دو سکیمیں سپریم کورٹ میں اور ٹھلیاں کی ایک سکیم پی اے سی میں ہے۔

اخبارات میں خبریں آنے پر کبھی نہیں نوٹس لیتا ہے، ہم ہر منگل کو کابینہ کا اجلاس بلاتے ہیں لیکن وزیراعظم مفلوج، وزراء مفلوج ہیں، ہم بے بس ہیں، اب ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینٹ سیکرٹریٹ کے ملازمین کی اس کے لئے اہلیت نہیں ہے۔ ہمیں اس پارلیمنٹ کو وقار دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے چار سالہ کا جواب دہ ہوں، وزارت کی کارکردگی کے لئے یہاں ڈبیٹ کرائی جائے۔

سپریم و ہائی کورٹ، نیب اور پی اے سی نے امتناع میں رکھا ہے۔ پی اے سی کے رکن سردار عاشق گوپانگ نے کہا کہ ٹھلیاں سکیم اور بہارہ کہو کی دو سکیموں کے نام پر اربوں روپے لئے گئے۔ ہم نے اس کی رپورٹ دیدی ہے، جو اراضی لی گئی ہے وہ ناقابل تقسیم ہے، یہ ناقاب عمل ہے، لوگوں کے پیسے ڈوب رہے ہیں۔ اکرم درانی نے کہا کہ ہم نے بہارہ کہو میں 7 ہزار کنال سیکشن فور کے تحت لی لیکن وہ ختم کر دی گئی۔ ہم پی اے سی کی رپورٹ کے منتظر ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ اس بارے میں خصوصی رپورٹ دی جائے۔ نسیمہ پانیزئی کے سوال کے جواب میں وزیر ہائوسنگ اکرم خان درانی نے بتایا کہ کچلاک کوئٹہ میں رہائشی منصوبہ معائنہ کے مرحلے میں ہے اس کو جوں ہی این او سی مل جاتا ہے اس پر عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا۔