پارلیمنٹ سپریم ہے، عدلیہ کی طرف سے ایگزیکٹو کا کام ملک کیلئے اچھا شگون نہیں ہے، سیّد خورشید احمد شاہ

جمعرات 15 فروری 2018 15:35

پارلیمنٹ سپریم ہے، عدلیہ کی طرف سے ایگزیکٹو کا کام ملک کیلئے اچھا شگون ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 فروری2018ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سیّد خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ہمیں پارلیمنٹ کو اہمیت دینی چاہیے، یہ 20 کروڑ عوام کا نمائندہ ایوان ہے، ہم نے اپنے دور میں ملازمین کی تنخواہوں میں 125 فیصد اضافہ کیا، لوگوں کو ملازمتیں دیں، یہ پارلیمنٹ سپریم ہے، عدلیہ کی طرف سے ایگزیکٹو کا کام ملک کے لئے اچھا شگون نہیں ہے، گنے کے کاشتکاروں کو طے شدہ قیمت نہیں مل رہی اور وہ اپنی فصل جلا رہے ہیں، چینی سرپلس ہونے کے باوجود عالمی مارکیٹ میں جب قیمتیں زائد تھیں تو اس کی برآمد کی اجازت نہیں دی گئی۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں صدارتی خطاب پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ خالی ایوان میں حکومت نے نوید قمر کو صدارت دی ہے تاکہ اپوزیشن کورم کی نشاندہی نہ کرے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گنے کے کاشتکاروں کے حوالے سے ہماری بات کو ترجیح نہیں دی گئی، کاشتکار گنے کی فصل جلا رہا ہے، پنجاب میں 110 روپے میں دیا جا رہا ہے، مڈل مین 90 روپے فی من میں لے رہا ہے، حکومت کا غیر سنجیدہ رویہ ہے، ہم نے چینی برآمد کرنے کی تجویز دی تھی کیونکہ 2018ء فروری تک کا سٹاک موجود تھا، اس وقت عالمی قیمتیں بہت بہتر تھیں، اب کم ہو گئی ہیں، سندھ حکومت نے لڑ جگڑ کے 160 روپے فی من قیمت رکھی ہے تاہم انہیں مڈل مین 130 روپے من دے رہا ہے، ملک بڑے بحران سے گزر رہا ہے، غیر یقینی کی صورتحال ہے، سیاسی نظام متاثر ہے، مہنگائی، بے روزگاری ہے، پٹرولیم مصنوعات 40 روپے فی لیٹر ٹیکس ہے، پی پی پی نے اڑتالیس لاکھ افراد کو مالی معاونت دی، سرکاری ملازمین کو ہم نے 125 فیصد تنخواہوں میں اضافہ دیا، ہماری دعا ہے کہ یہ ملک خوشحال ہو، ترقی ہو، صحت و تعلیم کی صورتحال بہتر ہونی چاہیے، ہماری شرح خواندگی کو کوئی نہیں مانتا، اس وقت ایک لاکھ 25 ہزار فی کس قرضہ ہے، اس دوران صدر نشین نے کہا کہ یہ صدارتی بحث شروع تصور کرتے ہیں، خورشید شاہ نے کہا کہ امریکہ نے ویزا دینے سے انکار کردیا ہے، جس ملک کے ہم 70 سال اتحادی رہے جس کے کہنے پر ہم نے افغانستان میں جنگ لڑی، 35 لاکھ افغانیوں کو یہاں جگہ دی، جن کے لئے ہم لڑے وہ ہمیں ویزہ نہیں دیں گے۔

ہم امریکہ نہیں جائیں گے، دنیا بڑی ہے، ملک میں فیصلے عدلیہ کر رہی ہے، کیوں ہم نے اس راستے پر لگایا، عدلیہ کی طرف سے ایگزیکٹو کا کام ملک کے لئے اچھا شگون نہیں ہے، یہ پارلیمنٹ سپریم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پارلیمنٹ کو اہمیت دینی چاہیے کیونکہ یہ 20 کروڑ عوام کا نمائندہ ایوان ہے، ہمارے دور میں گیلریاں اس لئے بھری ہوتی تھیں کیونکہ وزیراعظم یہاں موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ اہم حکومتی عہدیدار اور ہم سب پبلک پراپرٹی ہیں، ہمارا ہر عمل ملک و قوم پر اثر انداز ہوتا ہے، ہمیں وہ پاکستان چاہیے جو بابائے قوم چاہتے تھے، اس پاکستان کے لئے ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی جانوں کے نذرانے دیئے، لیڈر کا کام قوم کو صحیح راستہ دکھانا ہوتا ہے، پاکستان ہماری چھائوں اور پہچان ہے، بھارت ہمیں دھمکی دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن بہادر فوجیوں نے سینوں کے ساتھ بم باندھ کر بھارتی ٹینکوں کو تباہ کیا ان کو نشان حیدر ملنا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :