ملک کی تاریخ میں پہلی بار جیل میں شادی کی تقریب

ملیر جیل میں قتل کے قیدی محمد ارشد کی بیٹی اور دلہا کو جیل میں لایا گیا جہاں نکاح کی رسم ادا کی گئی قیدی محمد ارشد نے اپنی بیٹی کی شادی کیلئے نکاح کرنے کی درخواست دی تھی، جس پر جیل کے اعلی عہدیداروں نے نکاح کی اجازت دی،جیل سپرنٹنڈنٹ

جمعرات 15 فروری 2018 15:11

ملک کی تاریخ میں پہلی بار جیل میں شادی کی تقریب
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2018ء) ملک کی تاریخ میں پہلی بار ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں قتل کے قیدی محمد ارشد کی بیٹی عروسہ کی شادی کی تقریب ہوئی ، تقریب میں جیل کے اہلکاروں اور قیدیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، دلہا دلہن کو ملیر جیل لایا گیا، جہاں نکاح کی رسم ادا کی گئی جبکہ قیدیوں اور پولیس اہلکاروں نے شادی کے گانوں پر رقص کرکے خوشی کا اظہار کیا، جیل سپرنٹنڈنٹ ملیر محمد حسن سہتو کی جانب سے دلہا کو سندھ ٹوپی اور دلہن کو اجرک کا تحفہ پیش کیا، تمام قیدیوں اور اہلکاروں میں مٹھائی بانٹ کر مبارکباد دی، اس موقع پر مولوی عبدالحق نے نکاح کے بعد اجتماعی دعا کرائی، اس موقع پر جیل سپرنٹنڈنٹ کا کہنا تھا کہ قیدی محمد ارشد نے اپنی بیٹی کی شادی کیلئے نکاح کرنے کی درخواست دی تھی، جس پر جیل کے اعلی عہدیداروں نے نکاح کی اجازت دی، میں نے انسانیت کے ناطے قیدی کی بیٹی کو اپنی بیٹی سمجھ کر نہ صرف نکاح کرایا بلکہ شادی کی تقریب کا بندوبست کیا ہے، جس میں قیدیوں اور اہلکاروں نے شامل ہوکر خوشی اور رقص کرکے یہ پیغام دیا ہے کہ جیل میں قید تمام قیدی ایک دوسرے کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے دلہا اور دلہن کو تحائف بھی دیئے، اپنی طرف سے مٹحائی اور چائے پارٹی کرکے قیدیوں کی خوشی میں شامل ہوا ہوں ، دوسری جانب قیدی محمد ارشد کا کہنا تھا کہ خوشی اس بات کی ہے کہ اپنی بیٹی کو اپنے ہاتھوں سے رخصت کررہا ہوں۔

متعلقہ عنوان :