کالعدم تنظیموں کے خلاف پاکستانی اقدامات پر امریکہ کا محتاط خیرمقدم

ہم اضافی اطلاعات کے منتظر ہیں آیا اِن اقدامات پر کس طرح عمل درآمد ہو رہا ہے، اور یہ کہ دہشت گرد گروپوں کے انسداد کے حوالے سے کیا ٹھوس اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، جو معاملہ بہت ہی اہم ہے،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

جمعرات 15 فروری 2018 13:48

کالعدم تنظیموں کے خلاف پاکستانی اقدامات پر امریکہ کا محتاط خیرمقدم
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 فروری2018ء) امریکہ نے پاکستان کی جانب سے کالعدم تنظیموں کے خلاف اقدامات کا محتاط انداز میں خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اضافی اطلاعات کے منتظر ہیں آیا اِن اقدامات پر کس طرح عمل درآمد ہو رہا ہے اور یہ کہ دہشت گرد گروپوں کے انسداد کے حوالے سے کیا ٹھوس اقدامات اٹھائے جا رہے ہیںجو معاملہ بہت ہی اہم ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس فہرست پر عمل درآمد جس کا تعلق مبینہ طور پر دہشت گردوں سے ہے پاکستان کی جانب سے افراد اور گروپوں کے خلاف بندش عائد کرنے کے اقدامات کا محتاط انداز سے خیرمقدم کیا ہے۔ تاہم امریکی عہدے دار یہ نہیں کہہ رہے ہیں آیا لیا گیا اقدام اِس سطح کا ہے کہ بین الاقوامی دہشت گرد مالیاتی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل کرنے کے معاملے پر دبائو میں نرمی برتی جائے۔

(جاری ہے)

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ ہم اضافی اطلاعات کے منتظر ہیں آیا اِن اقدامات پر کس طرح عمل درآمد ہو رہا ہے، اور یہ کہ دہشت گرد گروپوں کے انسداد کے حوالے سے کیا ٹھوس اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، جو معاملہ بہت ہی اہم ہے۔اس ہفتے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکہ اور برطانیہ نے فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس کے سامنے ایک تحریک پیش کی ہے کہ پاکستان کا نام اس کی قابل نوٹس فہرست میں ڈالا جائے۔

ٹاسک فورس منی لانڈرنگ کی روک تھام کی نگرانی کا کام انجام دیتا ہے۔ بعدازاں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں ملکوں نے فرانس اور جرمنی کو اس بات پر قائل کر لیا ہے کہ وہ اس تحریک کی سرپرستی میں شریک ہوں۔ٹاسک فورس کے ابتدائی اجلاس کا آغاز18 فروری سے پیرس میں ہوگا۔ایک اعلی پاکستانی عہدے دار نے کہا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے ضابطوں پر عمل درآمد کر رہا ہے اور رکن ملکوں کو بریفنگ بھی دی جارہی ہے آیا دہشت گردی کی مالی اعانت کی روک تھام کے معاملے پر پاکستان کیا اقدامات اٹھا رہا ہے۔

عہدے دار نے مزید کہا کہ ہمارے ایلچی پہلے ہی مختلف رکن ملکوں میں پہنچ چکے ہیں جہاں انھیں بریفنگ دی جا رہی ہے۔حافظ سعید اور ان کے ساتھ منسلک گروپوں کے بارے میں امریکہ کو خصوصی تشویش لاحق ہے۔ سال 2008میں بھارتی مالیاتی نظام کے گڑھ، ممبئی پر کئے گئے دہشت گرد حملوں میں مبینہ کردار پر امریکہ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے حافظ سعید کو دہشت گرد قرار دے چکے ہیں، جن حملوں میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں امریکہ بھی شامل تھے۔ ایسی معلومات فراہم کرنے پر جس سے انھیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، امریکہ نے ایک کروڑ ڈالر انعام کا اعلان کر رکھا ہے۔