تلاش الرٹ سسٹم ، پنجاب کے تھانوں کی بائونڈری میپنگ مکمل کر لی گئی ہے :رانا ثناء اللہ

بدھ 14 فروری 2018 23:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 فروری2018ء) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنا ء اللہ خاں نے کہا ہے کہ بچوں کی حفاظت کے لیے تشکیل کردہ تلاش الرٹ سسٹم انفارمیشن ٹیکنالوجی سے منسلک ہوگا جس کی ایپ ہمارے موبائلز میں ان بلٹ اور پی ٹی اے سے منظور شدہ ہوگی۔ اس ضمن میں پنجاب کے تمام تھانوں کی بائونڈری میپنگ کر لی گئی ہے۔۔

جعلی الرٹس اور ایپ کے ممکنہ غیر ذمہ دارانہ استعمال کی روک تھام کے لیے موثر میکانزم بنایا جائیگا۔ ابتدائی الرٹ جاری ہونے کے بعد متعلقہ پولیس افسر کی جانب سے مقررہ وقت میں الرٹ کی تصدیق لازمی ہوگی۔ ایف آئی اے میں سائبر کرائم کی طرز پرتھانوں میں انٹرنیٹ کرائم یونٹس بنائے جائیں گے۔ وہ یہاں سول سیکرٹریٹ میں بچوں کے تحفظ سے متعلق منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پررکن صوبائی اسمبلی اور چیئر پرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو پنجاب صباصادق بھی موجود تھیں۔اجلاس میں کمیٹی کی طرف سے قائم کردہ تین ذیلی کمیٹیوں نے اپنی مرتب کردہ تفصیلی سفارشات پیش کیں۔ رانا ثناء اللہ خاں نے کہا کہ حکومت پنجاب ، وزیر اعلیٰ پنجاب کی بصیرت کے مطابق بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھا رہی ہے۔ بچوں کی حفاظت کسی ایک فریق کی ذمہ داری نہیں بلکہ معاشرے کے ہر فرد پر اس ذمہ داری کا اطلاق ہوتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ تلاش الرٹ سسٹم میںموصول ہونے والے پیغا م کا محل وقوع بھی معلوم کیا جاسکے گا۔ تلاش سسٹم سے الرٹس متعلقہ تھانے کے ذریعہ آرپی او لیول تک جائیں گے۔ تلاش سسٹم کو ویب سے بھی اوپن کیا جا سکے گا۔ عوامی سطح پر الرٹس اسوقت جاری ہونگے جب پولیس کی جانب سے الرٹ کی پوری جانچ پڑتال کرلی جائے گی۔ انھوں نے شرکاء اجلاس کو ہدایت کی کہ بچوں کے تحفظ کے بارے میں جاری اقدامات کی تیاری عمومی انسانی رویوں اور حالات سے مطابقت رکھتی ہو۔

انھیں بتایا گیا کہ کتابچہ " محفوظ بچے۔ مضبوط پاکستان" کی اب تک صوبہ بھر میں 6 لاکھ کاپیاں تقسیم کی جاچکی ہیں۔ جن میں سرکاری سکولز ، نجی اسکولز کے علاوہ 70 ہزار مساجد بھی شامل ہیں۔رانا ثناء اللہ خاں نے کہا کہ انویسٹی گیشن رپورٹنگ کو ریگو لیٹ کرنے کے لیے قانون سازی بھی کی جائیگی۔

متعلقہ عنوان :