پاکستان ذمہ دار جوہری ملک ہے جس کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے ، خرم دستگیر خان

ْاپنی کم سے کم دفاعی صلاحیت برقرار رکھیں گے، ہماری سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہو رہی جنوبی ایشیا میں امن کی تباہی کا ذمہ دار بھارت ہے جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے تیسرے ملک کی زمین استعمال کر رہا ہے،پاکستان پرامن خودمختار اور ترقی کرتے افغانستان کا خواہاں ہے پاک امریکہ تعلقات میں پیشرفت دھمکیوں اور امداد کی بندش سے نہیں جامع اور خوشگوار ماحول میں بات چیت سے ہوگی، گزشتہ ساڑھے چار سال میں حکومت نے ایران کیساتھ تعلقات کو وسعت دی سعودی عرب اور ترکی کیساتھ دوستی کے لازوال رشتوں کو مزید مستحکم بنانے پر یقین رکھتے ہیں ،بھارتی آرمی چیف کی دھمکی پر پاکستان کی گہری نظر ہے اب تک لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال 1300 خلاف ورزیاں ہو چکی ہیں جس میں 52 شہید اور 75 زخمی ہو چکے ہیں، سرحدوں کی خلاف ورزی مزید برداشت نہیں کی جائے گی، امریکہ کو گزشتہ 16 برسوں میں کھربوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے، وزیر دفاع کا سینیٹ میں پالیسی بیان

بدھ 14 فروری 2018 21:57

پاکستان ذمہ دار جوہری ملک ہے جس کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے ، خرم دستگیر ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 فروری2018ء) وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ملک ہے جس کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے ،اپنی کم سے کم دفاعی صلاحیت برقرار رکھیں گے، ہماری سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہو رہی ،جنوبی ایشیا میں امن کی تباہی کا ذمہ دار بھارت ہے جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے تیسرے ملک کی زمین استعمال کر رہا ہے،پاکستان پرامن خودمختار اور ترقی کرتے افغانستان کا خواہاں ہے،افغانستان کی داخلی خودمختاری اور سالمیت کا احترام کرتے ہیں لیکن یہ عمل دوطرفہ ہونا چاہئے،پاک امریکہ تعلقات میں پیشرفت دھمکیوں اور امداد کی بندش سے نہیں جامع اور خوشگوار ماحول میں بات چیت سے ہوگی، گزشتہ ساڑھے چار سال میں حکومت نے ایران کیساتھ تعلقات کو وسعت دی ،سعودی عرب اور ترکی کیساتھ دوستی کے لازوال رشتوں کو مزید مستحکم بنانے پر یقین رکھتے ہیں ،بھارتی آرمی چیف کی دھمکی پر پاکستان کی گہری نظر ہے،اب تک لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال 1300 خلاف ورزیاں ہو چکی ہیں جس میں 52 شہید اور 75 زخمی ہو چکے ہیں، سرحدوں کی خلاف ورزی مزید برداشت نہیں کی جائے گی، امریکہ کو گزشتہ 16 برسوں میں کھربوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وزیر دفاع نے بدھ کو سینیٹ اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کیا ۔ انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن )کی حکومت نے گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں ایران کے ساتھ تعلقات کو وسعت دی ہے۔ ہماری حکومت نے ہمیشہ علاقائی سالمیت اور استحکام کی بات کی ہے۔ ہم نے رشین فیڈریشن سے دفاعی معاہدے کیساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیٹو اور سنٹو کی رکنیت تھی اب پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سعودی عرب اور ترکی کے ساتھ دوستی کے لازوال رشتوں کو مزید مستحکم بنانے پر یقین رکھتی ہے۔ چین کیساتھ تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مزید مستحکم ہو رہے ہیں اور دوستی کا یہ لازوال رشتہ گوادر پورٹ اور چین کو سی پیک کے ذریعے ملانے سے مزید مستحکم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین افغانستان کی صورتحال پر یکساں موقف رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان مخالف سرگرمیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کی دھمکی پر پاکستان کی گہری نظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال 1300 خلاف ورزیاں ہو چکی ہیں جس میں 52 شہید اور 75 زخمی ہو چکے ہیں۔

پاکستان کے عوام اپنے شہدائ کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 16 برسوں میں امریکہ نے افغانستان میں کھربوں ڈالر خرچ کئے۔ اس دوران امریکہ کے ہزاروں فوجی ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوگئے۔ 16 برسوں کی فوجی کوششوں کے بعد بھی سلطنتوں کے قبرستان میں کامیابی نہیں ملی اور اربوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس کے جواب میں پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قیمتی انسانی جانوں کی قربانی اور بنیادی ڈھانچے کا نقصان ہوا۔ ہم کسی امداد یا مالی فائدے کے لئے اس جنگ میں شامل نہیں ہوئے تھے۔ ہماری سرزمین سے روزانہ 200 پروازیں کی گئیں‘ پاکستان نے 30 لاکھ سے زائد افغانوں کی میزبانی کی اور اب بھی کر رہا ہے‘ کیا کوئی اس کی قیمت لگا سکتا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کا پاکستان ایک نیا پاکستان ہے۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ضرب عضب ایک بڑا آپریشن تھا جس کے دوران فاٹا‘ کراچی اور بلوچستان میں کارروائیاں کی گئیں اور وہاں پر امن قائم کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان نے عالمی امن اور استحکام کے لئے کوششوں میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔ پاک بحریہ نے اتحادی افواج کی بحری فورسز کے ساتھ مل کر بین الاقوامی سمندروں میں خدمات انجام دیں۔

امریکہ کی جانب سے امداد کی بندش اور دیگر دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو دھمکیوں کی بجائے مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے‘ پاک امریکہ تعلقات میں پیشرفت دھمکیوں اور امداد کی بندش سے نہیں بلکہ جامع اور خوشگوار ماحول میں بات چیت سے ممکن ہوگی۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ‘ خودمختار اور ترقی کرتے ہوئے افغانستان کی خواہش رکھتا ہے۔

افغانستان میں امن ایک جمہوری افغانستان میں مضمر ہے۔ پاکستان افغانستان میں قیام امن کا خواہاں ہے۔ ہماری سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی بلکہ اس کے برعکس پاکستان نے اپنی سرزمین پر دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کیں۔ حالیہ امریکی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے 43.2 فیصد اضلاع افغان حکومت کے کنٹرول سے باہر ہیں‘ اس شرح میں مزید اضافہ ہوا ہے تاہم بدقسمتی سے اس کا اعتراف کرنے کی بجائے پاکستان پر الزام تراشی کا آسان راستہ اختیار کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی اور پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب سے الزام تراشی کا راستہ بند ہو جائے گا۔ پاکستان نے اپنی طرف سے سرحدی انتظام کو موثر بنانے کے لئے جامع اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے سٹریٹجک بات چیت کا موثر سلسلہ ختم کیا جس سے باہمی رابطے کا آسان راستہ بند ہوگیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان جامع اور خوشگوار ماحول میں مذاکرات سے تمام امور میں بہتری آسکتی ہے۔

افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ ایک محفوظ‘ خودمختار‘ پرامن اور جمہوری افغانستان ہماری خواہش ہے۔ ہم افغانستان کی داخلی خودمختاری اور سالمیت کا احترام کرتے ہیں لیکن یہ عمل دوطرفہ ہونا چاہیے اور اس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھنے میں آنا چاہیے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے‘ ہم اپنی سرزمین ‘ اپنی فضائوں اور اپنے سمندروں کی حفاظت کر سکتے ہیں۔

پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ملک ہے‘ ہم ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔ پاکستان اپنی کم سے کم دفاعی صلاحیت برقرار رکھے گا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان ایک عظیم قوم ہے‘ ہم نے دہشتگردی اور توانائی کے چیلنجوں پر قابو پا کر اس کا عملی ثبوت دیا ہے۔ اپنی قربانیوں کی ہم کسی سے قیمت نہیں مانگتے۔ سرحد پار حملوں میں ہمارے افسر و جوان شہید اور زخمی ہو رہے ہیں۔

سرحدوں کی خلاف ورزی مزید برداشت نہیں کی جائے گی، ہم ایک پرعزم قوم ہیں۔سینیٹر شیری رحمن کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہد الل? خان نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے رواں سال آپریشنل اخراجات میں چھ ارب روپے کی کمی ہوئی ہے۔ پروازوں کی آمدورفت میں بھی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013ئ میں پی آئی اے کے پاس 18 جہاز تھے، ان میں سے 16 آپریشنل تھے، اب پچھلے چار سالوں میں یہ تعداد بڑھ کر 36 ہو گئی ہے اور بھرتیاں بھی ماضی کی طرح نہیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر حکومت کے دور میں پی آئی اے کی نجکاری کی بات کی گئی لیکن کسی نے اس کی نجکاری نہیں کی۔بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس (آج) جمعرات کو سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیاگیا۔