پا کستا ن اور افغانستان کی عوام خطے میں امن چاہتی ہیں ، سیاسی ومذہبی جماعتیں

بھارت اگر افغانستان کے ذریعے پا کستان میں مداخلت اور بد امنی پھیلائے گا تو ہم افغانستان کی بھی مخالفت کریں گے ،برادر اسلامی ممالک کو چاہیے کہ وہ امن و امان کیلئے پا کستان کا ساتھ دیں ، رہنمائوں کاخطاب

بدھ 14 فروری 2018 20:33

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2018ء) بلوچستان کے سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پا کستا ن اور افغانستان کی عوام خطے میں امن چاہتی ہیں ،بھارت اگر افغانستان کے ذریعے پا کستان میں مداخلت اور بد امنی پھیلائے گا تو ہم افغانستان کی بھی مخالفت کریں گے ،برادر اسلامی ممالک کو چاہیے کہ وہ امن و امان کے لئے پا کستان کا ساتھ دیں پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے سے دونوں ممالک میں دہشتگردی کے خاتمے میں مدد ملے گی اور دونوں ممالک کے عوام محفوظ رہیں گے مخالفت کرنے والے ملک اور خطے کے خیر خواہ نہیں افغانستان میں قیام امن کیلئے مذاکرات میں طالبان کو بھی شامل کیا جائے ‘ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء رکن قومی اسمبلی سردار کمال خان بنگلزئی‘ جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے صوبائی امیر مولانا عبدالقادر لونی ‘پاکستان ورکرز پارٹی کے مرکزی چیئرمین بلال خان کاکڑ‘ جماعة الدعوة کے صوبائی امیر مولانا محمد اشفاق ‘ ہرنائی کھوسٹ کول مائنز کے چیف ایگزیکٹیو سعید آغا ‘کاکڑ جمہوری پارٹی کے مرکزی چیئرمین ملک شمس الدین کاکڑ‘جماعت اسلامی کے رہنماء حاجی عبدالقیوم کاکڑ‘ پاک سرزمین پارٹی کے ڈویژن صدر ثناء اللہ آغا ‘پاکستان تحریک انصاف کے سردار روح اللہ خلجی‘ جمہوری وطن پارٹی کے سلمان کاکڑ‘مرکزی انجمن تاجران کے حضرت علی اچکزئی‘ تحریک نوجوانان کے وزیر خان ‘سید حبیب شاہ اور دیگر نے پاکستان ورکرز پارٹی کے زیر اہتمام پاک افغان باڑ دفاع پاکستان کی حمایت میں منعقدہ کوئٹہ پریس کلب میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا‘ مقررین نے کہاکہ پاکستان نظریات کے نام پر قائم ہوا ہے اور پاکستان میں بسنے والی تمام اقوام اپنی نظریات اور وطن دفاع کیلئے پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ لڑنے کیلئے تیار ہیں پاکستان کیخلاف ایک بھی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے بلکہ ڈٹ کر مقابلہ دشمن ممالک کا بھرپور مقابلہ کرینگے انہوں نے کہاکہ اگر ہم امریکہ اسرائیل اور اذلی دشمن بھارت سے لڑ سکتے ہیں تو پھر اگر افغانستان بھارت کی روپ میں ہمارے خلاف سازشیں کریگا تو ہم پھر افغانستان کیخلاف بھی لڑنے کیلئے تیار ہیں لیکن پاک افغان دونوں ممالک کے تعلقات صدیوں سے قائم ہیں اور دونوں ممالک کی نظریات رسم و رواج ایک جیسی ہیں آج بھی پاکستان کے عوام اور حکومت افغانستان کی ترقی اور امن چاہتے ہیں لیکن اس صورت جب افغانستان بھی پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کیلئے راضی ہو انہوں نے کہاکہ افغانستان میں طالبان کی حکومت تھی تو اس وقت افغانستان میں بھارتی شہری کو افغانستان میں جانے پر پابندی تھی لیکن آج وہی بھارتی ایجنٹ افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان پر حملے کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں پاکستان نے افغانستان حکومت کو ثبوت بھی فراہم کیے ہیں لیکن افغان صدر نے ہماری نہ سنی انہوں نے کہاکہ آج بھی ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد اس میں ہیں کہ دونوں افغانستان سے بھارت امریکہ سمیت تمام ممالک کو نکال کر آپس کے تعلقات بہتر بنائی جائے اور قیام امن کیلئے مذاکرات میںطالبان کو بھی شامل کیا جائے انہوں نے کہاکہ پاکستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانا درست فیصلہ ہے اس سے دونوں ممالک کے عوام محفوظ اور دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا جو قوتیں اور خاص کر قوم پرست جماعتیں اس کی مخالفت کررہے ہیں وہ ملک اور خطے کی مفاد میں نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان ورکرز پارٹی کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے ملکی مفاد کی خاطر پاک افغان بارڈر کے دفاع کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس منعقد کیا انہوں نے کہاکہ اس کانفرنس سے دو رس نتائج برآمد ہونگے اور سیکورٹی فورسزکے حوصلے بلند ہونگے کانفرنس میں موجود تمام جماعتوں نے یہ عہد کیا کہ کل بھی ہم پاک فوج کے ساتھ تھے آج بھی پاک فوج کے ساتھ ہیں پاکستان کیخلاف سازش ہوئی تو ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑینگے ۔

متعلقہ عنوان :