حکومت آزادکشمیر کی پندرہ مارچ تک پراپرٹی ٹیکس اور دیگر متنازعہ ٹیکسز کے خاتمے کی یقین دہانی

آل آزادکشمیر مرکزی انجمن تاجران نے حکومتی یقین دہانی پر احتجاج کی کال پندرہ مارچ تک موخر کر دی

بدھ 14 فروری 2018 18:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2018ء) حکومت آزادکشمیر نے پندرہ مارچ تک پراپرٹی ٹیکس اور دیگر متنازعہ ٹیکسز کے خاتمے کی یقین دہانی کروا دی ہے، آل آزادکشمیر مرکزی انجمن تاجران نے حکومتی یقین دہانی پر احتجاج کی کال پندرہ مارچ تک موخر کر دی ہے، یہ فیصلہ گزشتہ روز کشمیر ہائوس میں حکومت کی طرف سے مقرر کردہ نمائندہ وزیر سپورٹس ، یوتھ اینڈ کلچر چوہدری محمد سعید کی سربراہی میں حکومتی وفد سے انجمن تاجران کے مرکزی صدر افتخار فروز کی قیادت میں مذاکرات کرنے والے مرکزی قائدین نے حکومتی یقین دہانی کے بعد کیا، مذاکرات میں مرکزی صدر افتخار فیروز، سیکرٹری جنرل شوکت نواز میر، چیف آرگنائزر چوہدری محمد نعیم، چیئرمین سردار افتخار زمان، سیکرٹری مالیات سردار شہزاد خان، سینئر نائب صدر ملک محمد یعقوب سمیت دیگر سرکردہ قائدین اور عہدیداران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

چوہدری محمد سعید نے تاجران کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکسز سابقہ حکومت کی طرف سے لگائے گئے تھے اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ٹیکسز عوام اور تاجران کے ساتھ نا انصافی ہے، اس سلسلے میں حکومت نے کمیٹی قائم کر دی ہے ، سفارشات بھی تیار کر لی گئی ہیں، پندرہ مارچ سے قبل اس مسئلے کو حل کر دیا جائے گا۔انجمن تاجران کے مرکزی صدر سردار افتخار فیروز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ یہ ٹیکسز کس نے لگائے ہیں، ٹیکسز کی وصولی تاجروں اور مالکان کے ساتھ ظلم ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ عوام غریب عوام کے ساتھ ظلم ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے، ہم کسی بھی طور حالات خراب کرنا نہیں چاہتے نہ ہی ہمیں کوئی احتجاج کا شوق ہے اگر ہمارے مطالبات پورے کر لئے جاتے ہیں تو ہم کسی صورت احتجاج نہیں کریں گے۔

ٹیکسز کے ساتھ ساتھ ہمارے دیگر مطالبات بھی ہیں جن کے پورے نہ ہونے کے باعث تاجران کو مشکلات ہیں، بجلی کے معاملہ سمیت دیگر معاملات پر ٹھوس اقدامات کئے جائیں بصورت دیگر ہمیں احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا، ہم پندرہ مارچ تک حکومت کو وقت دے سکتے ہیں اگر ہمارے مطالبات حل ہو جاتے ہیں تو ہم کسی صورت احتجاج نہیں کرینگے، لیکن اگر مطالبات پورے نہیں ہوتے تو احتجاج کا راستہ ہر وقت کھلا ہے اور ہم کسی بھی انتہائی اقدام تک جانے کیلئے تیار ہیں۔

وزیر حکومت نے وفد کو یقین دہانی کروائی کہ انکے مطالبات پورے کئے جائیں گے اور پندرہ مارچ سے قبل حکومت انجمن تاجران کے مطالبات کا کوئی مثبت حل نکال لے گی، پراپرٹی ٹیکسز کے خاتمے کے حوالے سے سفارشات تیار کی جا چکی ہیں، آئندہ چند روز میں وہ سفارشات اسمبلی میں پیش کی جائیں گی اور منظوری کے بعد ٹیکسز کا خاتمہ کر لیا جائے گا، اگر اسمبلی کے ذریعے سے ٹیکسز کا خاتمہ ضروری نہ ہوتا تو ہم پہلے ہی اس کا خاتمہ کر چکے ہوتے ، انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں دن رات کوشاں ہے، تاجروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے، تاجر اس خطے کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور حکومت کسی صورت تاجروں کو معاشی طور پر کمزور نہیں کرے گی، تاجروں کو کمزور کرنے کا مطلب ریاستی معیشت کو کمزور کرنا ہے۔

اس لئے تاجران حکومت پر اعتماد رکھیں انکے مسائل حل کئے جائیں گے۔ مذاکرات میں یہ پوائنٹ بھی اٹھایا گیا کہ جو لوگ ٹیکسز جمع کروا چکے ہیں انکا کیاہوگا جس پر وزیر حکومت نے کہا کہ ٹیکسز کے خاتمے کے ساتھ ہی جن لوگوں نے ٹیکسز جمع کروائے ہیں انکی واپسی کیلئے بھی حکمت عملی طے کی جائے گی اور کسی کو نقصان نہیں دیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :