تعلیمی شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے نصاب میں فوری طور پر تبدیلی اور اصلاحات لانے کی ضرورت ہے ،سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

بدھ 14 فروری 2018 16:20

کوئٹہ۔14فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 فروری2018ء) سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے تعلیمی شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے نصاب میں فوری طور پر تبدیلی اور اصلاحات لانے کی ضرورت ہے ،ہم نے اپنے دور میں تعلیم اور صحت کے شعبوں کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھا ،موجودہ حکومت سے بھی توقع ہے کہ تعلیم کے شعبے کو ترجیح بنیادوں پر اہمیت دے گی تاکہ صوبے میں شرح خواندگی میں اضافے کے ساتھ ساتھ معیار تعلیم کو بھی فروغ دیا جائے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کو یو این ڈی پی کے زیر اہتمام قانون ساز پالیسی اورایس ڈی جیز فور16کی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر منعقدہ تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں اراکین صوبائی اسمبلی انجینئر زمر ک خان،ڈاکٹر شمع اسحاق بلوچ ،یاسمین لہڑی ،ثمینہ خان ،عارفہ صدیق ،ولیم جان برکت ،یو این ڈی پی بلوچستان کے نمائندے دائود ننگیال کے علاوہ محکمہ تعلیم،سول سوسائٹی ،میڈیا اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بڑی تعداد میں شریک تھے۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ عوام آئندہ انتخابات میں ایسے نمائندوں کو منتخب کریں جو ان کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے بہتر انداز میں کام کرسکیں اور صوبے میں کے لیے بہترین پالیسی اور قانون سازی کرسکے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اراکین اسمبلی انجینئر زمرک خان،ڈاکٹر شمع اسحاق ،یاسمین لہڑی،ثمینہ خان ،ولیم جان برکت اور عارفہ صدیق نے کہا کہ صوبے کی ترقی خاص کر تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے ہمیں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کی فروغ کے لیے طویل مدتی پروگرام مرتب کرنے ہونے گے کیونکہ کسی بھی ملک کی اقتصادی اور سماجی ترقی ہی معیاری تعلیم کے اصول اہمیت کا حامل ہے ، مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ صوبے میں کوالٹی ایجوکیشن،نصاب میں جدید حالات کے مطابق تبدیلی لائی جائے جس کے لیے حکومت کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹرین ،اسٹیک ہولڈرز ،سول سوسائٹی اور میڈیا کو ملکر کام کرنا ہوگا، مقررین نے کہاکہ ہمیں اپنی مادری زبانوں اور ثقافت کو فروغ دینے کے لیے اپنے بچوں کو مادری زبانوں میں تعلیم دینی چاہیے تاہم دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے ہمیں انگریزی زبان پر بھی توجہ دینی ہوگی، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے معذور افراد اور اقلیتی برادری کے حوالے سے بھی قانون سازی کی ہے جس پر عمل درآمد ہورہا ہے۔

مقررین نے کہا کہ والدین مین اسٹیک ہولڈرز ہیں ان میں شعور اور آگاہی پیدا کی جائے اور تمام مشاورتی مراحل میں ان کو شامل کیا جائے تاکہ وہ اپنے بچوں کو سکول میں داخل کرانے کے لیے ترجیح بنیادوں پر اقدامات اٹھا سکے، انہوں نے کہا کہ یواین ڈی پی کی جانب سے کوالٹی ایجوکیشن کے حوالے سے جو فائندنگ رپورٹ کی شکل میں سامنے آئی ہے اس پر ہنگامی بنیادوں پر ایک مضبوط میکنزم کا آغاز کیا جائے تاکہ اس کے مثبت نتائج سے عوام مستفید ہوسکے ۔

اس موقع پر محکمہ تعلیم کے نمائندے محمد فاروق نے شرکاء کو بتایا کہ محکمہ تعلیم میں بہتری لانے کے لیے کئی اہم اقدامات کئے گئے ہیں اس کے علاوہ آر ٹی ایم ایس کانفاذ عمل میں لایا گیا ہے جس سے اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنایا جارہا ہے اور اس کی نگرانی کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ طے کرلیا ہے کہ اب ہر استاد کو تربیت کے مراحل سے گزرنا ہوگا جس سے میعاری تعلیم کے فروغ میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ عنقریب پرائیوٹ تعلیم اداروں سے متعلق ترمیمی ریگولرٹی اتھارٹی بل قانون سازی کے لیے اسمبلی میں پیش کیا جائے گاجس کی منظوری کے بعد نجی تعلیمی اداروں کو بہتر ریگولیٹ کیا جاسکے گا۔انہوں نے کہا کہ کلاس پنجم کے نصاب کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے جس کے لیے ماہر تعلیم سے معاونت لی جارہی ہے ۔ تقریب کے آخر میں یو این ڈی پی کے نمائندے قریش خٹک نے تمام شرکاء کے آراء اور تجاویز پران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے گڈ گورننس اور تعلیم کے وسیع تر بہتری کے لیے محض ایک رپورٹ میں احاطہ نہیں کیا جاسکتا تعلیم کے شعبے میں بحث ومباحثے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے تاکہ ایک نقطے پر پہنچ کر اس شعبے میں انقلابی تبدیلی لائی جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جی ایس سے متعلق دو رپورٹ کا جلد اجراء کیا جائے گا۔