مصراخوان المسلمون کے سرکردہ رہنما کا بیٹا داعش میں شامل، والد کو شدید صدمہ

بدھ 14 فروری 2018 16:33

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 فروری2018ء) مصرمیں اخوان المسلمون کے ایک سرکردہ رہ نما اور جماعت کے روحانی لیڈر علامہ یوسف القرضاوی کے معاون ابراہیم الدیب نے اعتراف کیا ہے کہ ان کا ایک بیٹا جزیرہ سینا میں سرگرم شدت پسند گروپداعش میں شامل ہوگیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ابراہیم الدیب نے داعش کی طرف سے سوشل میڈیا پر جاری اس فوٹیج کی تصدیق کی ہے جس میں ان کے بیٹے عمر کو داعش کے جنگجوں کے ہمراہ دکھایا گیا ہے۔

اس سے قبل ابراہیم الدیب اور ان کے اہل خانہ یہ دعوی کرتے تھے کہ پولیس نے ستمبر 2017 کو پولیس نے جبری طورپر اغوا کے بعد قتل کردیا تھا اور اس کی لاش بھی چھپا دی تھی۔قطرمیں مقیم ابراہیم الدیب نے منگل کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ سوشل میڈیا پر محافظین شریعت کے عنوان سے جاری کی گئی ویڈیو میں جس نوجوان کو دکھایا گیا ہے کہ وہ ان کا بیٹا 23 سالہ عمر ابراہیم الدیب ہی ہے۔

(جاری ہے)

عمر کے والد نے اپنے بیٹے کی داعش میں شمولیت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ہم لوگ گذشتہ برس نو ستمبر کو ملنے والی ایک لاش کواپنے بیٹے کی لاش سمجھ کر اسے دفن کرچکے تھے۔ابراہیم الدین کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا سنہ 2009 میں ملائیشیا میں زیرتعلیم تھا۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ مصر گیا جہاں وہ اچانک لاپتا ہوگیا تھا۔

چند دن کے بعد اس کی ہم شکل ایک لاش ملی اور ہم نے اسے عمر کی لاش سمجھ کر المنصورہ شہر کے آبائی قبرستان میں دفن کردیا۔ آج سوشل میڈیا پر ان کے بیٹے کی ویڈیو وائرل ہوئی جس پر وہ حیران اور پریشان ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بیٹے کی داعش میں شمولیت اس کی موت کی خبر سے سیبڑا صدمہ ہے۔انہوں نے شدت پسندوں پر الزام عاید کیا کہ دہشت گردوں نے ان کے بیٹے کو فکری اور نظریاتی طورپر بہکایا ہے۔

متعلقہ عنوان :