سطحِ سمندر میں متوقع اضافہ ساحلی علاقوں کے لیے خطرہ ہے،امریکی تحقیق

سمندر کی سطح میں یہ اضافہ بنیادی طور پر انٹارٹیکا اور گرین لینڈ میں برف پگھلنے کے باعث ہو گا ، پروسیڈنگز آف نیشنل اکیڈمی آف سائنسز

بدھ 14 فروری 2018 16:06

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2018ء)امریکی ریسرچ میگزین پروسیڈنگز آف نیشنل اکیڈمی آف سائنسزنے کہاہے کہ سطح سمندر میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث ساحلِ سمندر پر واقع شہروں کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پانی کی سطح میں یہ اضافہ موجودہ شرح سے دگنا ہونے کا امکان ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نئی تحقیق میں کہاگیاکہ عالمی سمندروں میں پانی کی سطح اتنی تیز رفتاری سے بلند ہو رہی ہے کہ رواں صدی کے آخر تک یہ اضافہ چھیاسٹھ سینٹی میٹر یا چھبیس انچ تک پہنچ سکتا ہے۔

یہ اضافہ تقریباً اقوام متحدہ کی جانب سے پہلے سے دئیے گئے اعداد وشمار جتنا ہی ہے۔سمندروں میں پانی کی سطح کا اس طرح سے بلند ہونا دنیا بھر کے بہت سے ساحلی شہروں کے لیے شدید مشکلات اور خطرات کا سبب بن سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ماضی میں سمندر کی سطح میں سالانہ تین ملی میٹر اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا تھا جو اس صدی کے اختتام تک یعنی 2100 میں دس ملی میٹر تک پہنچ سکتا ہے۔

اس تحقیق کے مصنف اسٹیو نیرم نے کہاکہ سمندر کی سطح میں یہ اضافہ بنیادی طور پر انٹارٹیکا اور گرین لینڈ میں برف پگھلنے کے باعث ہو گا اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ متوقع 30 سینٹی میٹر کے بجائے سمندروں کی سطح میں دٴْگنا یعنی ساٹھ سینٹی میٹر اضافہ ہو جائے۔ نیرم کے مطابق یہ ایک ’محتاط اندازہ‘ ہے۔اسٹیو نریم کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی دو طرح سے سطح سمندر میں اضافہ کرتی ہے۔

اوّل، فضا میں گرین ہاوس گیسوں کے بڑے پیمانے پر اخراج سے جس کے باعث پانی کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے اور پانی پھیلتا ہے۔یہ تھرمل یا حرارتی پھیلاو کہلاتاہے جس کے باعث گزشتہ نصف صدی سے سطح سمندر میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ پانی کی سطح میں اضافے کا دوسرا ذریعہ قطبی علاقوں میں برف کا پگھل کر سمندری پانی میں شامل ہونا ہے۔