نیدرلینڈز میں اعضاء عطیہ کرنا لازمی قرار،سینیٹ میں متنازعہ قانون منظور

نئے قانون کے تحت اٹھارہ اور اس سے زائد سال کی عمر کے شہریوں کا نام ڈونر کے طور رجسٹر کیا جارہا ہے،رپورٹ

بدھ 14 فروری 2018 16:06

ایمسٹرڈیم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2018ء) نیدرلینڈز کی سینیٹ میں ایک نیا مگر متنازعہ قانون پاس کیا گیا ہے جس کے تحت ہر بالغ شہری پر اعضاء عطیہ کرنا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نئے قانون کے تحت اٹھارہ اور اس سے زائد سال کی عمر کے شہریوں کا نام ڈونر کے طور رجسٹر کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

نئے قانون کے تحت، ہر ڈچ بالغ شہری کو دو خطوط موصول ہو نگے جن میں سے ایک خط میں ان سے پو چھا جائے گا کہ آ یا وہ مرنے کے بعد اپنے اعضائ عطیہ کرنا چاہتے ہیں خط کا جواب انہیں’ہاں‘ یا ’نہیں‘میں دینا لازمی ہو گا۔

ایسے افراد جو اس خط کا جواب نہیں دیں گے، چھ ہفتے بعد ان کے لئے دوسرا خط بھیجا جائے گا۔جو دوسرے خط کا جواب بھی نہیں دیں گے ان کو بطور ڈونر تصور کیا جائے گا، بعد میں انہیں تبدیلی کا اختیار بھی دیا جائے گا۔ڈچ کڈنی فاونڈیشن کے سربراہ نے نئے قا نون کو سراہتے ہوئے کا کہا کہ اس اقدام کے ذریعے سیکڑوں مریض اپنی زندگی میں واپس لوٹ سکتے ہیں۔واضح رہے یہ قانون اسپین، بیلجیم اور فرانس میں پہلے سے موجود ہے۔

متعلقہ عنوان :