چھٹی ورلڈ گورنمنٹ سمٹ دبئی میں اختتام پذیر، دنیا بھر سے ممتاز دانشوروں ، میڈیا ماہرین اور پالیسی سازوں کی شرکت، وسیع تر شعبہ جات میں نئی ٹیکنالوجیز اور جدت کے حامل اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا

اے پی پی کے منیجنگ ڈائریکٹر مسعود احمد ملک نے پاکستان کی نمائندگی کی، کانفرنس میں شریک خبر رساں اداروں کے سربراہان کے ساتھ مفید اور بامقصد ملاقاتیں، پیشیہ وارانہ میدان میں تعاون کو وسعت دینے میں گہری دلچسپی کا اظہار ایم ڈی اے پی پی کی مختلف خبر رساں اداروں کی ہم منصب شخصیات کو رواں سال اسلام آباد میں پہلی نیوز ایجنسیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت، تمام مدعوین نے اصولی طورپر دعوت قبول کرلی سمٹ میں شریک خبر رساں اداروں کے ساتھ اے پی پی نے 6 نکاتی اعلامیے پر دستخط کئے جس میں انسانیت کی بھلائی اور جدید اقتصادیات کی تشکیل میں معاونت کے لئے نئی ٹیکنالوجی کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا گیا

بدھ 14 فروری 2018 16:06

دبئی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 فروری2018ء) چھٹی ورلڈ گورنمنٹ سمٹ دبئی میں اختتام پذیر ہو گئی جس میں ممتاز دانشوروں ، میڈیا ماہرین اور پالیسی سازوں نے شرکت کی اور وسیع تر شعبہ جات میں نئی ٹیکنالوجیز اور جدت کے حامل اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قومی خبر رساں ادارہ ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے منیجنگ ڈائریکٹر مسعود احمد ملک نے کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کی اور کانفرنس میں شریک خبر رساں اداروں کے سربراہان کے ساتھ مفید اور بامقصد ملاقاتیں کیں جنہوں نے پیشیہ وارانہ میدان میں" اے پی پی" کے ساتھ اپنے تعاون کو وسعت دینے میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔

ان ملاقاتوں میں سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا سے متعلق امور پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس امر پر اصولی اتفاق کیا کہ ادارتی عملے کی استعداد کار اور پیشہ وارانہ مہارتوں میں اضافہ کے لئے مشترکہ کوششیں کی جانا چاہئیں۔ عالمی خبر رساں اداروں کے سربراہان اور کلیدی عہدوں پر فائز افراد نے منفردجیوپولیٹیکل محل وقوع کی بنیاد پر پاکستان میں مختلف پیش ہائے رفت کے حوالے سے خبروں میں دلچسپی لی۔

ملاقاتوں میں اس امر کو محسوس کیاگیا کہ مختلف خطوں کے عوام کو قریب تر لانے کے لئے خبر رساں اداروں کے کردار میں اضافے کی ضرورت ہے، بالخصوص سوشل میڈیا ذرائع کو معاشرے میں انسانی مسائل کے بہتر ادراک کے لئے بروئے کار لایا جانا چاہیے۔ ان ملاقاتوں میں ایم ڈی اے پی پی مسعود ملک نے مختلف خبر رساں اداروں کی ہم منصب شخصیات کو رواں سال اسلام آباد میں اے پی پی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی پہلی نیوز ایجنسیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔

تمام مدعوین نے اصولی طورپر دعوت قبول کرلی اور اس قسم کی اہم کانفرنس منعقد کرنے کے لئے پاکستان کے اقدام کی تعریف کی ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہا اسلام آباد کانفرنس مختلف خبر رساں اداروں کے مابین باہمی تعاون اور افہام و تفہیم کی نئی راہیں کھولنے میں معاون ہو گی۔ قبل ازیں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2018ء میں شریک مختلف ممالک کے خبر رساں اداروں کے ساتھ اے پی پی نے 6 نکاتی اعلامیے پر دستخط کئے جس میں انسانیت کی بھلائی اور جدید اقتصادیات کی تشکیل میں معاونت کے لئے نئی ٹیکنالوجی کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

خبر رساں اداروں کے نمائندگان نے سربراہ کانفرنس کے بنیادی موضوعات کی اہمیت اور عالمی افہام و تفہیم کے فروغ کی ضرورت کے ساتھ ساتھ معاشرہ، اس کے اداروں، ارکان اور میڈیا کے پیشے کی ذمہ داریوں کے ادراک کو اجاگر کرنے کیلئے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2018ء میں شریک نیوز ایجنسیز کے اعلامیہ پر دستخط کرنے کا فیصلہ کیا۔6 نکاتی اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہم ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2018ء کی اہمیت اور اس میں دنیا کے مستقبل کی تشکیل کے حوالہ سے زیر بحث آنے والے کلیدی موضوعات اور انسانیت کے مفاد کے لئے ذرائع ابلاغ کے مواد کی صنعت کے لئے معاون ٹیکنالوجیز اور جدت کے حامل ذرائع وضع کرنے میں میڈیا کے متوقع کردار کا اعتراف کرتے ہیں۔

خبر رساں اداروں نے اتفاق کیا کہ ورلڈ گورنمنٹ سمٹ کے حصہ کے طور پر خوشحالی کے عالمی مذاکرے کے نتائج اور سفارشات میڈیا کی پیہم توجہ کی مستحق ہیں جبکہ تکنیکی ترقی کو تیز کرنے اور انسانی مسرت اور بہبود پر توجہ مرکوز کرنے کے درمیان توازن پیدا کرنے اور آسودہ حالی کو حکومت کے عملی ایجنڈے کے ساتھ منسلک کرنے اورخوشحالی کے حوالہ سے سائنسی تصورات کے اطلاق میں میڈیا کے کردار کو اجاگر کیا گیا۔

شرکاء نے مصنوعی ذہانت کے ساتھ منسلک میڈیا مواد کے فروغ پر اتفاق کیا تاکہ کرہ ارض کے تحفظ اور نئی اقتصادیات کی تشکیل کیلئے اپنے مثبت اثرات پر مبنی ایسے مواد کے معیار کو بلند کرنے کیلئے میڈیا ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے اور انسانیت کی خدمت میں مصنوعی ذہانت کے استعمال میں عالمی کامیابیوں کو اجاگر کیا جا سکے۔ کانفرنس کے شرکاء نے اطلاعات، صحت اور تعلیم کے میدان میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کا مستقبل تلاش کرنے اور ان شعبوں میں تخلیقی اقدامات کی منتقلی، فروغ اور دستاویز بندی کے طریقوں پر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا تاکہ ان سے عالمی سطح پر استفادہ کیا جا سکے۔

اجلاس نے آئندہ نسلوں کے حوالہ سے قدرتی وسائل پر ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے اور مختلف شعبوں خاص طور پر صاف اور قابل تجدید توانائی کے میدان میں گرین ٹیکنالوجی اختیار کرنے کی حمایت اور ماحولیاتی ایشوز کے بارے میں معاشرہ کے تمام ارکان میں شعور کی بیداری کیلئے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق امور سے نبرد آزما ہونے کیلئے مربوط میڈیا نظام کے فروغ پر زور دیا۔

دنیا بھر میں خلائی تحقیق میں تازہ ترین پیش ہائے رفت کے حوالہ سے عالمی کوششوں پر روشنی ڈالنے اور کرہ ارض پر خلائی ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ کائنات کے بارے میں علوم میں سہولت کیلئے خلائی سائنس کے کردار کو اجاگر کرنے، اس سے متعلق قوانین اور نظام کے ادراک اور اس کی نوعیت کے بارے میں بنیادی سوالات کا جواب تلاش کرنے کو بھی اجاگر کیا گیا۔

اعلامیہ کے آخر میں نوجوانوں سے متعلق تمام ایشوز کی حمایت کرنے، فیصلہ سازی میں ان کی شرکت بڑھانے اور آئندہ کے منصوبے وضع کرنے، زبان اور میڈیا مواد میں نوجوانوں پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا گیا جو ان کی امنگوں اور سوچ بچار کے طریقوں کی نوعیت کیلئے موزوں ہوں۔ اجلاس میں سعودی پریس ایجنسی (ایس پی ای) کے نائب صدر احمد بن ابراہیم العواد، قومی خبر رساں ادارہ کے منیجنگ ڈائریکٹر مسعود احمد ملک، اردن خبر رساں ادارہ (پیٹرا) کے ڈائریکٹر جنرل فیصل الشبول، اسلامک تعاون تنظیم کی نیوز ایجنسیز کی فیڈریشن کے ڈائریکٹر عیسیٰ خیرا روبلے، یونانی خبر رساں ادارہ کے صدر/جنرل ڈائریکٹر مشلس سیلوس، انٹرنیشنل نیوز آف یوکرین فارم کی ڈپٹی چیف ایڈیٹر نتالیہ بوکیوچ، مڈل ایسٹ نیوز ایجنسی (مینا) کے چیئرمین علی حسن محمد باقی، فیڈریشن آف عرب نیوز ایجنسی کے سیکرٹری جنرل فرید ایار، نیشنل نیوز ایجنسی لبنان کے ڈائریکٹر جنرل لائور سیلمان ساب، عمان نیوز ایجنسی (اونا) کے ڈی جی محمد بن مبارک، موریشس نیوز ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل صدیق محمد الود ونی، امارات نیوز ایجنسی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد جلال الرئیسی، انڈو ایشیئن نیوز ایجنسی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر چندرا شیکر سندرا رامان، اطالوی نیوز ایجنسی (انسا) کے سی ای او اور ایم ڈی گیو سی پی سربون، لوسا ایجنسیا ڈی نوٹیسیا کی انٹرنیشنل ریلیشنز ڈائریکٹر مونیکا گریشیا اور پی ٹی آئی (بھارت) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سودھاکر نائر نے شرکت کی۔