7300سال بعد جاپان میں زیر سمندر قدیم آتش فشاں پھٹنے کو تیار

دس کروڑ لوگوں کی ہلاکت کا خدشہ،تائیوان ،شمالی وجنوبی کوریااورامریکہ بھی متاثرہوسکتے ہیں،ماہرین کا انتباہ

بدھ 14 فروری 2018 14:11

7300سال بعد جاپان میں زیر سمندر قدیم آتش فشاں پھٹنے کو تیار
ٹوکیو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2018ء)جاپان میں زیر سمندر ایک قدیم ترین آتش فشاں پھٹنے کو تیار ہے اور خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس میں 10 کروڑ لوگوں کو ہلاک کرنے کی طاقت موجود ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ آتش فشاں 7300 سال قبل بھی پھٹا تھا۔پھٹنے سے قبل پیدا ہونے والے ابھار کا پھیلائو تقریباً 10 کلومیٹر ہے جبکہ یہ 1968 فٹ بلند ہے، خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں 32 مکعب کلومیٹر لاوا موجود ہے۔

(جاری ہے)

سائنسدانوں کا کہناتھا کہ یہ آتش فشاں بغیر وارننگ کے کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو اس کے نتیجے میں دس کروڑ لوگ ہلاک ہو سکتے ہیں اور آتش فشاں کے دھویں کی وجہ سے مصنوعی انداز سے سردی شروع ہو سکتی ہے۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ آتش فشاں کے نتیجے میں سونامی بھی آ سکتی ہے جو جنوبی جاپان اور چین کے علاقے تائیوان کو متاثر کر سکتی ہے، لہریں شمالی اور جنوبی امریکا تک جا سکتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق کوبے یونیورسٹی کے کوبین اوشن باٹم ایکسپلوریشن سینٹر (کوبیک) کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں تصدیق کی گئی ہے کہ 7300 قبل یہی لاوا پھٹنے کے نتیجے میں جنوبی جاپان میں قدیم ترین جومون تہذیب صفحہ ہستی سے مٹ گئی تھا۔