مقبوضہ کشمیر میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر دو ججوں نے ایک غلط روایت کو جنم دیا ہے‘‘وائس آف وکٹمز

بھارتی سپریم کورٹ نے میجر آدتیہ کے خلاف کارروائی روک کر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے بھارتی فورسز کالے قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کی آڑ میں مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کر رہی ہیں

بدھ 14 فروری 2018 13:32

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2018ء) مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مقامی تنظیم’’ وائس آف وکٹمز ‘‘نے شوپیان میں تین کشمیری نوجوانوں کے قتل میں ملوث بھارتی فوج کے میجر آدتیہ کمار کے خلاف پولیس کی ایف آئی آر پر بھارتی سپریم کورٹ کے حکم امتناعی پر سخت افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے فیصلوں سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ضافہ ہو گا۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق وائس آف وکٹمز کے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عبدالقدیر نے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے قابض فوجیوں کے ہاتھوں شوپیاں کے علاقے گنو پورہ میں شہریوں کے قتل کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالکر ایک غلط طرز عمل کا ارتکاب کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میجر آدتیہ کے باپ کی طرف سے دائر کردہ عرضی کو بغیر کسی باضابطہ سماعت کے منظور کرکے کشمیر پولیس کو ہدایت کی گئی کہ وہ میجر کے خلاف کارروائی روک دے اور اس طرح سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر دو ججوں نے ایک غلط روایت کو جنم دیا ہے۔

(جاری ہے)

عبدالقدیر ڈار نے کہا کہ جب کسی کشمیری نظربندکاکوئی مقدمہ عدالت میں سماعت کیلئے لایاجاتاہے تواسوقت سماعت کوطول دیکرعدل و انصاف کے بنیادی تقاضوں کوبالائے طاق رکھاجاتاہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارتی فورسز کالے قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کی آڑ میں مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کر رہی ہیں اور ایسے میں بھارتی سپریم کورٹ اپنے حالیہ فیصلے سے فوج کے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔انہوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل ، ایشیا واچ اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ انسانی حقوق کی پامالیوں کا ئیزہ لینے کے لیے اپنی ٹیمیں مقبوضہ علاقے میںبھیجیں۔