کانگریس پاکستان کی سول اور عسکری امداد کے لیے 33 کروڑ 60 لاکھ ڈالرمنظور کرے-ٹرمپ انتظامیہ
میاں محمد ندیم بدھ 14 فروری 2018 12:17
(جاری ہے)
اسی طرح 2017 میں انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کے لیے 24 کروڑ 22 لاکھ 50 ہزار ڈالر وصول کیے گئے تھے جبکہ 2019 کے مسودہ میں 2017 سے ایف ایم ایف کے فنڈز کو بھی جمع کیا گیا ہے اور اس میں غیر ملکی متوقع آپریشن ( او سی او) کے 24 کروڑ 22 لاکھ 50 ہزار ڈالر شامل ہیں۔
واضح رہے یہ فنڈ پاکستان کے لیے خاص طور پر اہم ہے کیونکہ اسلام آباد کے مبینہ طور پر افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے رابطے کے باعث گزشتہ برس مخصوص کی گئی رقم بڑی تعداد میں جاری نہیں ہوسکی۔اس حوالے سے گزشتہ ماہ 4 جنوری کو اسلام آباد کی سیکورٹی امداد معطل کرنے کا حکم دیا گیا تھا لیکن امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ تجویز کردہ فوجی امداد سے پاکستان کی دہشت گردوں سے لڑنے، سیکورٹی اور استحکام میں صلاحیت کی حمایت کرکے امریکا کے قومی سیکیورٹی مفادات کو آگے بڑھانا ہے۔اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے مزید کہا کہ تجویز کردہ امداد دہشت گردوں اور عسکریت پسند تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے میں پاکستان کی حوصلہ افزائی کرے گی اور ان کی سیکورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں کو سراہے گی۔امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے زور دیا کہ ان صلاحیتوں سے قبائلی علاقوں سمیت افغان سرحد پر سیکورٹی صورتحال بہتر بنانے کی ضرورت ہے-اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے مزید کہا کہ تجویز کردہ فوجی امداد پاک امریکا مقاصد کے حصول میں مدد کرے گی جبکہ القاعدہ، داعش‘ خراساں صوبہ سمیت دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے دو طرفہ کوششوں کو بھی فروغ ملے گا۔یہ غیر مشروط بجٹ درخواستیں اکنامک سپورٹ فنڈ اور ترقیاتی فنڈز کی جانب سے 2018 اور 2019 کے لیے 20، 20 کروڑ ڈالر سالانہ مختص کیے گئے ہیں جبکہ اس میں 2017 کے 20 کروڑ ڈالر کا علیحدہ سے ذکر کیا گیا ہے اور یہ امداد کسی معطلی کے حکم سے متاثر بھی نہیں ہوگی۔دوسری جانب امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے اعلان کے بعد فوجی امداد جاری ہونے کے قریب ہے جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ اگر اسلام آباد افغان طالبان کو شکست دینے کے لیے امریکا کے ساتھ کام کرنے پر راضی ہوتا ہے تو سیکورٹی امداد بھی فوری واپس بحال ہوسکتی ہے۔اس کے علاوہ بین الاقوامی فوجی تعلیم اور تربیت ( آئی ایم ای ٹی ) فنڈز کے تحت 35 لاکھ ڈالر کی علیحدہ امداد کی درخواست بھی زیر غور ہے، جو معطلی کے حکم سے متاثر نہیں ہوگی۔ساتھ ہی امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ عالمی خطرے میں کمی کے پروگرام کے تحت پاکستان کے لیے 6 کروڑ 70 لاکھ کا بھی منتظر ہے۔اس کے علاوہ دیگر درخواست میں بین الاقوامی منشیات کنٹرول اور قانون نافذ کرنے والے فنڈز سے 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد بھی شامل ہے جبکہ 2017 میں پاکستان نے اسی فنڈز کے ذریعے 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر وصول کیے تھے۔ان فنڈز کے علاوہ آئندہ مالی سال میں عالمی صحت پروگرامز فنڈز کے تحت ”یو ایس ایڈ“ کی مد میں پاکستان کو 2 کروڑ 25 لاکھ ڈالر امداد دی جائے گی۔امریکا کی جانب سے 2019 کے بجٹ میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور یو ایس ایڈ کی فنڈنگ میں 25 فیصد تک کمی کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کے عمل ہونے سے یہ فنڈز 53 ارب 10 کروڑ سے کم ہو کر 39 ارب 30 کروڑ ہوجائے گی۔اس کے ساتھ ساتھ جمہوریت کے فروغ کے لیے مخصوص فنڈز میں بھی 40 فیصد کمی کا امکان ہے جبکہ عالمی ماحولیاتی تبدیلی کے آغاز سے متعلق گزشتہ برس 16 کروڑ ڈالر حاصل کیے گئے تھے جبکہ 2019 کے بجٹ میں اس میں کوئی فنڈز موصول نہیں ہوا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
عالمی عدالت کو امریکی اور اسرائیلی حکام کی دھمکیاں پریشان کن، ماہرین
-
امریکہ: غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے طلباء سے ناروا سلوک پر تشویش
-
ترسیلات زر کے حجم میں 28 فیصد اضافہ ہو گیا
-
عرس کی تقریبات میں بھگدڑ، اموات ہونے کی اطلاعات
-
عالمی مسائل سے نمٹنے میں کثیر فریقی کوششیں تیزکرنے کی ضرروت: گوتیرش
-
قوم پر مسلط لوگوں نے کسی حلقہ میں بھی 30 فیصد ووٹ نہیں لیے
-
پی ٹی اے اور ٹیلی کام کمپنیاں روزانہ 5 ہزار نان فائلرز کی سمز بند کرنے پر متفق
-
ٴمعاشی استحکام کے باوجود پاکستانی معیشت کو بڑے خطرات کا سامنا ہے
-
مذاکرات کی ابتدا حکومت کو کرنی ہے کیونکہ مذاکرات کی بال حکومتی کورٹ میں ہے
-
فوج اور سیاسی جماعتوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کی آئین میں گنجائش نہیں
-
کتنی پنشن لینے والوں پر ٹیکس لگے گا؟ تفصیلات سامنے آ گئے
-
دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہو گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.