سردرد میں مبتلا ہونے والی خاتون نیند سے بیداری پر برطانوی لب ولہجہ میں گفتگو کرنے لگی

Ameen Akbar امین اکبر منگل 13 فروری 2018 23:51

سردرد میں مبتلا ہونے والی  خاتون نیند سے بیداری پر برطانوی لب ولہجہ ..
ایک خاتون گزشتہ سات برسوں میں تین بار مختلف لب و لہجے کے ساتھ بیدار ہوئی ہیں۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ ایک کمیاب بیماری کی غیر معمولی حالت سے دوچار ہیں۔
بکآئی، ایریزونا سے تعلق رکھنے والی مچل میئرز، جو کہ سابقہ ملکہ حسن اور سات بچوں کی ماں ہیں،کا کہنا ہے کہ وہ کبھی امریکہ سے باہر نہیں گئیں۔ لیکن سات سال پہلے وہ سردرد کی وجہ سے سوئیں تو جاگنے کے بعد انہوں نے آئرش لب و لہجہ اپنا لیا تھا۔

میئرز کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے تک وہ اسی لب و لہجے میں بات کرتی رہیں، اس کے تین سال بعد دوبارہ اسی قسم کا واقعہ پیش آیا۔ اس بار وہ آسٹریلین لب و لہجے  میں بات کر سکتیں تھیں، یہ حالت بھی تقریباً ایک ہفتہ تک برقرار رہی۔اس بیماری کو Foreign Accent Syndrome کہا جاتا ہے۔
میئرز کا کہنا ہے کہ 2015 میں انہیں شدید سردرد کا سامنا کرنا پڑا جس سے ان کی دائیں آنکھ کی بصارت متاثر ہوئی اور وہ اپنے جسم کے بائیں حصے کو بھی حرکت دینے سے قاصر تھیں۔

(جاری ہے)

انہیں ایمرجنسی روم  میں لے جایا گیا جہاں ہوش میں آنے کے بعد وہ برطانوی لب و لہجہ میں بات کرنے لگیں جو کہ اب تک برقرار ہے۔
میئرز ایک ایسی حالت میں مبتلا ہیں جسے Ehlers-Danlos Syndrome کہا جاتا ہے۔ اس میں خون کی نالیوں میں بگاڑ، آسانی سے زخم لگ جانا اور جوڑوں میں درد ہوتا ہے۔
میئرز کا کہنا ہے کہ وہ بچپن میں اپنی والدہ کے پاس جا کر انہیں اپنی ہڈیوں میں درد کے بارے میں بتایا کرتی تھیں۔ غیر قومی لب و لہجہ میں بات کرنے پر مئیرز اپنے آپ کو بالکل مختلف شخصیت کے طور پر محسوس کرتی ہیں۔ اپنے بچوں کو بلاتے وقت ان کا تلفظ بھی پہلے سے مختلف ڈھنگ پر ادا کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ چاہتی ہیں لوگ ان کی حالت کو سنجیدگی سے لیں۔