سپریم کورٹ، این آئی سی ایل کیس کے عدالتی فیصلے کے خلاف دائر انٹراکورٹ اپیل سماعت کیلئے منظور

منگل 13 فروری 2018 22:07

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 فروری2018ء) سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل کیس کے عدالتی فیصلے کے خلاف سابق سیکرٹری داخلہ قمرزمان چوہدری کی جانب سے دائر انٹراکورٹ اپیل سماعت کیلئے منظور کرلی ہے اور معاملہ تین رکنی بنچ کو بھجواتے ہوئے ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ اس کیس کے تمام ملزمان کے نام اور دیگر تفصیلات عدالت کوفراہم کی جائیں۔

منگل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربنچ نے سابق سیکرٹری داخلہ کی جانب سے دائر انٹراکورٹ اپیل کی سماعت کی۔ اس موقع پر قمرزمان چوہدری کے وکیل خواجہ حارث نے پیش ہوکر موقف اختیار کیاکہ ایف آئی اے کے اے ڈی جی ظفرقریشی کے تبادلے کا نوٹیفکیشن سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے جاری کیا تھا لیکن اس حوالے سے مقدمے میں قمرزمان چوہدری کوسنے بغیرتوہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے فاضل وکیل سے کہا کہ این آئی سی ایل کیس کے ملزم خوشنود اخترلاشاری بیرون ملک چلے گئے ہیں جبکہ دوسرے ملزم محسن حبیب وڑائچ بھی مفرور ہیں، غالباً مونس الٰہی الزام سے بری ہوگئے تھے۔ بعدازاں لارجربینچ نے قمرالزمان کوتوہین عدالت کا معاملہ تین رکنی بینچ کوبھجوادیا اور ایف آئی اے کوہدایت کی کہ ملزمان کے نام سمیت این آئی سی ایل مقدمات کی تمام تفصیلات عدالت کو پیش کی جائیں۔

عدالت نے مزید ہدایت کی کہ این آئی سی ایل کیس کے ملزمان ایاز نیازی اور محسن وڑائچ کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔ یاد رہے کہ 2011 ء میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ میں کرپشن کے مقدمہ کی تحقیقات کرنے والے افسرظفرقریشی کو تبدیل کرنے پراس وقت کے سیکرٹری داخلہ قمرزمان چوہدری کے خلاف ازخود نوٹس لیا تھا۔ کیس کی سماعت کے دورا ن چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ دبئی کی ایک کاروباری شخصیت کاپی پی پی کے مرحوم رہنما امین فہیم کے سا تھ گہرے تعلقات تھے، وہاں سے کوئی بندہ لاکر این آئی سی ایل میں لگادیا گیا ، جس دوران این آئی سی ایل نے زیادہ قیمتی جائیدادیں خریدیں،ایازنیازی کواین آئی سی ایل کاچیئرمین لگایاگیا ، عدالت کو زیرالتوامقدمات کی مکمل تفصیلات فراہم کرکے بتایا جائے کہ ٹرائل کورٹس میں مقدمات کی کیاصورتحال ہے، جائیدادوں کی خریداری میں حبیب اللہ وڑائچ اور پرویزالہی کے نام بھی آئے تھے بعدازاں مزید سماعت ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ عنوان :