تینوں فارمیٹس میں قیادت کے باوجود کوئی دباؤ نہیں ،ْ سرفراز

نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں 5-0 سے کلین سوئپ پر دیگر لوگوں کی طرح انہیں بھی بہت مایوسی ہوئی ہے ،ْانٹرویو ٹیم کی جانب سے ٹی20 سیریز میں شاندار کارکردگی کے ذریعے سیریز اپنے نام کرنے پر اطمینان کا اظہار

منگل 13 فروری 2018 22:07

تینوں فارمیٹس میں قیادت کے باوجود کوئی دباؤ نہیں ،ْ سرفراز
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2018ء)قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ کھیل کے تینوں فارمیٹس میں قومی ٹیم کی قیادت کے باوجود ان پر کوئی دباؤ نہیں اور وہ کھیل سے لطف اندوز ہوتے ہوئے اپنی 100فیصد کارکردگی دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس میں ورزش اور دیگر ٹریننگ کے بعد انٹرویو دیتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے مجھے تینوں فارمیٹ کیلئے کپتان مقرر کیا ہے اور یہ ذمے داری مجھ پر کسی بھی طرح بوجھ نہیں۔

میں تمام فارمیٹس میں کرکٹ سے لطف اندوز ہو رہا ہوں اور اپنی بہترین کارکردگی دینے کی کوشش کرتے ہوئے قومی ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے ٹیم کے ہمراہ بہترین نتائج دینے کیلئے کوشاں ہوں۔

(جاری ہے)

چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں روایتی حریف بھارت کو 180 رنز سے شکست دے کر قومی ٹیم کو چیمپیئن بنوا کر سرفراز احمد شہرت کی بلندیوں پر پہنچے تھے اور انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں 5-0 سے کلین سوئپ پر دیگر لوگوں کی طرح انہیں بھی بہت مایوسی ہوئی ہے۔

کپتان نے کہا کہ ہم کم از کم دو ون ڈے میچز جیت سکتے تھے لیکن نتائج ہمارے حق میں نہیں آ سکے۔ ہماری بیٹنگ میں چند خامیاں تھیں اور وہ ہماری منصوبہ بندی کے مطابق نہ چل سکی۔نیوزی لینڈ میں درپیش مختلف کنڈیشنز کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیشہ ورانہ کرکٹرز کی حیثیت سے ہمیں خود کو مختلف کنڈیشنز میں کھیلنے کیلئے ایڈجسٹ کرتے ہوئے ہر صورتحال میں بہترین کھیل پیش کرنا چاہیے۔

اس موقع پر انہوں نے ٹیم میں کسی بھی قسم کے اختلافات یا ممکنہ بغاوت کی خبروں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب کبھی بھی قومی ٹیم شکست سے دوچار ہوتی ہے تو اس طرح کی افواہیں گردش کرنے لگتی ہیں، میں محمد حفیظ اور شعیب ملک جیسے سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ اچھے تعلقات سے لطف اندوز ہو رہا ہوں اور ٹیم میں مکمل یکجہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں ہمیں محمد حفیظ جیسے تجربہ کار باؤلر کی کمی محسوس ہوئی جنہیں غیرقانونی ایکشن کے سبب آئی سی سی کی جانب سے ایک سال کی پابندی کا سامنا ہے۔

اگلے ورلڈ کپ سے قبل سینئر کھلاڑیوں کے مستقبل کے حوالے سے سوال پر سرفراز نے کہا کہ اس بات کا انحصار ان کی فارم اور فٹنس پر ہے اور اس بات کا درست فیصلہ سلیکشن کمیٹی کر سکتی ہے۔سرفراز نے ون ڈے میچوں میں بیٹنگ لائن میں مستقل مزاجی کی کمی کا ادراک کرتے ہوئے ٹیم کی جانب سے ٹی20 سیریز میں شاندار کارکردگی کے ذریعے سیریز اپنے نام کرنے پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خصوصاً ون ڈے اور ٹیسٹ میچوں میں اپنی بیٹنگ میں بہت بہتری کی ضرورت ہے اور امید ظاہر کی کہ نوجوان کھلاڑی اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے بہتر کھلاڑی بننے کی کوشش کریں گے۔دورہ انگلینڈ اور آئرلینڈ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کپتان نے کہا کہ یہ مشکل دورے ہوں گے لیکن ہم دونوں حریفوں کو چیلنج کرنے اور جیتنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

آخر میں پاکستان سپر لیگ کے بارے میں سوال پر ابتدائی دونوں ایڈیشنز میں رنر اپ رہنے والی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان نے کہا کہ ہماری نظریں کراچی میں ہونے والے فائنل میں رسائی اور ایونٹ جیتنے پر مرکوز ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ انگلش بلے باز کیون پیٹرسن کو 25 مارچ کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہونے والے فائنل میں شرکت کیلئے راضی کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔