غیر ملکی سفارتکاروں نے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلیے پاکستان کا امیج بہتر بنانے کو اہم قرار دے دیا

کے سی سی آئی کا وفد امریکا ، یورپی ممالک کا دورہ کرے گا، مفسر عطا ملک

منگل 13 فروری 2018 20:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2018ء) کراچی میں تعینات غیر ملکی سفارتکاروں نے پاکستان کا امیج بہتر بنانے پر زور دیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کیاجاسکے جو پاکستان باالخصوص کراچی میں سرمایہ کاری کے دستیاب مواقعوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان کے ممالک کے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے خواہش مند ہیں لیکن منفی امیج،ضرورت سے زیادہ کاغذی کارروائی اور سرخ فیتے کی وجہ سے ملک میں براہ راست سرمایہ کاری نہیں آرہی۔

انہوں نے کراچی کی تاجروصنعتکار برادری کو مشورہ دیا کہ وہ ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات تک محدود ہونے کی بجائے دیگر برآمدی شعبوں پر بھی توجہ دیں کیونکہ صرف ٹیکسٹائل کی برآمدات سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جاسکتے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارسفارتکاروں نے کراچی چیمبر کی جانب سے مقامی ہوٹل میں بریک فاسٹ میٹنگ میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر امریکا کے سینئر کمرشل آفیسر اسٹیو نوڈ، سوئٹزرلینڈ کے قونصل جنرل فلپ کریوائسر،ترکی کے قونصل جنرل تولگا یوساک، جرمنی کے وائس قونصل جنرل ووگل انگولف، ترکش قونصلیٹ کے کمرشل اتاشی مورات موستو، کے سی سی آئی کے صدر مفسر عطا ملک ، سینئر نائب صدر عبدالباسط عبدالرزاق، نائب صدر یحان حنیف،ڈپلومیٹک مشنز و ایمبیسیز لائژن سب کمیٹی کے چیئرمین سہیل امین، خصوصی کمیٹی برائے مائی کراچی نمائش کے چیئرمین محمد ادریس، سابق صدر کے سی سی آئی محمد ہارون اگر،افتخار وہرہ اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

امریکا کے سینئر کمرشل آفیسر اسٹیو نوڈ نے پاکستان اور امریکا کے درمیان مضبوط دوطرفہ تجارتی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت بہتر ہو رہی ہے اور اس وقت تجارتی حجم بلند ترین سطح پر ہے۔مجھے یہاں کئی مثبت چیزیں نظر آئیں اور میں امریکی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کروںگا کہ وہ پاکستان میں دستیاب مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں۔

انہوں نے بتایاکہ امریکا نے اپنے گلوبل ٹریول الرٹ سسٹم کو تبدیل کردیا ہے جس میں دنیا بھر کے ممالک کو ان کی سیکیورٹی کی صورتحال کے لحاظ سے مختلف سطح پر رکھا گیا ہے۔ پاکستان کو تیسرے لیول پر رکھا گیا ہے جبکہ ملک کے بعض علاقوں کو سیکیورٹی خدشات کے باعث چوتھے لیولپر رکھا گیا ہے ۔ پہلے لیول کا مطلب ہے کہ وہ ملک یا علاقہ سفری لحاظ سے مکمل طور پر محفوظ ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یو ایس ٹریول الرٹ سسٹم میں پاکستان کے موجودہ لیول آنے والے دنوں میںمزید بہتر ہوگا۔نوڈ نے اس سال کے سی سی آئی کے وفد کے دورہ امریکا کے حوالے سے اپنا بھرپور تعاون پیش کرنے کی یقین دہانی کروائی ۔ وفد کی بی ٹو بی میٹنگ کے علاوہ امریکی محکمہ تجارت کے حکام اور پاکستان چیمبر آف کامرس امریکا کے ساتھ بھی اجلاس منعقد کرائے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کراچی چیمبر کو امریکا میں 20سے 22جون 2018تک منعقد ہونے والے یو ایس اے انویسٹمنٹ سمٹ میں شرکت کی دعوت دی جس سے انہیں امریکا میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے میں مدد ملے گی اور عالمی شرکاء کے ساتھ نئے کاروباری مواقع تلاش کرنے کے لیے اچھا پلیٹ فارم بھی میسر آئے گا۔ سوئٹزرلینڈ کے قونصل جنرل فلپ کریوائسر نے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت و سرمایہ کاری کے مواقعوں کو بہتر بنانے کے لیے کے سی سی آئی کو سوئٹزر لینڈ کے چیمبرز کے ساتھ زیادہ سے زیادہ رابطے استوار کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ممکنہ طور پر بہت زیادہ مواقع موجود ہیں لیکن پاکستان کو امیج بہتر بنانے کے لیے کوششیں ضرور کرنی چاہیے تاکہ دستیاب صلاحیتوں کو کامیاب کہانی میں تبدیل کیا جا سکے۔

ترکی کے قونصل جنرل تولگا یوساک نے کہاکہ پاکستان اور ترکی کی تاجربرادری کو تجارت و سرمایہ کاری کو بڑھانے کے طریقوں اور وسائل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے اور مشترکہ شراکت داری کے ذریعے دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کا یہی وقت ہے۔ جرمن قونصلیٹ کے وائس قونصل و وگل انگولف نے اپنے خیالات کا اظہا رکرتے ہوئے نشاندہی کی کہ جرمنی سال بھر کئی تجارتی و سرمایہ کاری نمائشوں کا انعقاد کرتا ہے لہذا کراچی کی تاجروصنعتکار برادری کوان نمائشوں میں بھرپور شرکت کرنا چاہیے جس سے یقینی طور پر دونوں ملکوں کی تاجربرادری ایک دوسرے کے مزید قریب آئیںگی۔

کے سی سی آئی کے صدر مفسر عطا ملک نے پاکستان کی امریکا، جرمنی، سوئٹزرلینڈ اور ترکی کے ساتھ موجودہ دوطرفہ تجارت کو حوالہ دیتے ہوئے ان ملکوں کے مابین زیادہ سے زیادہ تجارتی وفود کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ موجودہ تجارتی تعلقات کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔اس ضمن میں کراچی چیمبر رواں سال کے وسط میں امریکا اور یورپی ممالک کے لیے ایک وفد بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے جس کا مقصد تجارت و سرمایہ کاری کے زیادہ مواقعوں کا جائزہ لینا ہے۔

انہوں نے سفارتکاروں سے درخواست کی کہ وہ کے سی سی آئی کے وفد سے تعاون کرتے ہوئے اپنے ملکوں کی تاجروصعتکار برادری کے ساتھ زیادہ تعداد میں بی ٹی بی میٹنگز کا انعقاد ممکن بنائیں۔انہوں نے سفارتکاروں کو بتایاکہ کراچی پاکستان کو معاشی مرکز ہے جو سرمایہ کاری کے منافع بخش مواقع فراہم کرتا ہے نیز غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری و مشترکہ شراکت داری کے بھی پرکشش مواقع موجود ہیں۔

انہوں نے سی پیک منصوبے کے تحت کراچی میں ترجیحی بنیاد پر قائم کیے جانے والے دو خصوصی اکنامک زونز کا ذکر کرتے ہوئے زور دیا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ان اکنامک زونز میں دلچسپی لینی چاہیے جہاں وہ 10سالوں کے لیے ٹیکس ہالیڈے کی سہولت سمیت دیگر فوائد خاص طور پر ون ونڈو آپریشن کی سہولت سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جو پاکستان کو مرکزی اور جنوبی ایشیائی مرکز میں تبدیل کرے گا۔

غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں دلچسپی ظاہر کرناشروع کردی ہے اور مجھے یقین ہے کہ سی پیک پورے خطے میں کاروباری و صنعتی لحاظ سے مثالی تبدیلی لائے گا لہٰذا غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سی پیک سے منسلک منصوبوں میں سرمایہ کاری یا مشترکہ شراکت داری کرکے اس صورتحال سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہیے۔کے سی سی آئی کے صدر نے غیر ملکی کمپنیوںکو کراچی چیمبر کی 15 ویں ’’ مائی کراچی‘‘ نمائش میں شرکت کی دعوت دی۔

نمائش 20تا22اپریل 2018کو ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد ہوگی جو غیر ملکی تاجروں و صنعتکاروں کو اپنی مصنوعات کی تشہیر اور بی ٹی بی میٹنگز کے ذریعے کراچی کی تاجربرادری کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کے حوالے سے شاندار مواقع فراہم کرے گی۔جیساکہ ’’ مائی کراچی‘‘ نمائش نے کامیابی کے ساتھ کراچی کے مثبت امیج کو اجاگر کرنے کا مقصد حاصل کر لیا ہے لہذا اس سال ہماری توجہ مثبت امیج کو اُجاگر کرنے پر کم اور شہر میں تجارت و سرمایہ کاری کے مواقعوں کو فروغ دینیپر زیادہ ہوگی۔

متعلقہ عنوان :