پاکستان کو درپیش مسائل کے حل کیلئے تمام ادارے ایک ساتھ کام کر رہے ہیں،

نوجوانوں سے بہت زیادہ توقعات ہیں تاکہ قائداعظم کے پاکستان کو عملی شکل میں دنیا کے سامنے ایک پرامن اور ترقی یافتہ ریاست کے طور پر پیش کیا جا سکے مقررین کا برگد ادارہ برائے ترقی نوجوانان کے زیراہتمام ایف سی کالج لاہور میں سیمینار سے خطاب

منگل 13 فروری 2018 19:58

لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 فروری2018ء) برگد ادارہ برائے ترقی نوجوانان نے ایف سی کالج لاہور، وزارت مذہبی امور، اسلامی نظریاتی کونسل اور ورلڈ ریلیجنز کونسل کی معاونت سے ایف سی کالج لاہور میں منگل کو ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار میں رفیع پیر گروپ، ابرار الحق، جواد احمد اور سکھ کمیونٹی کے معززین نے امن کے حوالے سے میوزک اور کلام کے ذریعے اپنے پیغامات شرکاء تک پہنچائے۔

لاہور بھر کے تعلیمی اداروں سے قریباً 250 طلباء و طالبات نے سیمینار میں شرکت کی۔ ایک پراثر پینل ڈسکشن بھی سیمینار کا حصہ تھی جس میں مختلف مذاہب کے دانشوروں نے بین المذاہب یگانگت اور باہمی امن کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی۔ پینل کے شرکاء میں ڈاکٹر روہیا، ڈاکٹر منور چاند، حافظ محمد نعمان، سردار بشام سنگھ، بھگت لال کھوکھر، منصور قاضی کے علاوہ ممبر قومی اسمبلی رومینہ خورشید عالم اور شہریار آفریدی شامل تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سردار بشام سنگھ نے کہا کہ سکھ کمیونٹی اپنی مرضی سے پاکستان کا حصہ بنی اور ہمیں اس بات پر فخر ہے۔ عثمان اختر نے برگد کی جانب سے غیر مسلموں کیلئے تعلیم میں پانچ فیصد کوٹہ کی تجویز پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے نو سال سے وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن جس میں غیر مسلم پاکستانی شہریوں کیلئے سرکاری ملازمت میں پانچ فیصد کوٹہ کی بات کی گئی ہے وہ اس لئے غیر موثر ہے کہ درکار اہلیت کے مطابق غیر مسلم درخواست گزار ہی دستیاب نہیں ہوتے تاہم فوج ایک ایسا ادارہ ہے جس میں غیر مسلموں کے کوٹہ کا ہمیشہ خیال رکھا گیا ہے۔

نبیلہ مالک نے سیمینار میں موڈریٹر کا کردار ادا کیا۔ سیمینار کے اختتام پر عتیق الرحمان نے ایف سی کالج کی طرف سے برگد اور دوسرے معاون اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی اس بات کی ہے کہ پاکستان کو درپیش مسائل کے حل کیلئے تمام ادارے ایک ساتھ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے سیمینار میں موجود نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم آپ سے بہت زیادہ توقعات رکھتے ہیں تاکہ قائداعظم کے پاکستان کو عملی شکل میں دنیا کے سامنے ایک پرامن اور ترقی یافتہ ریاست کے طور پر پیش کیا جا سکے۔