میں قوم کی خاطر کل بھی میئر شپ کو ٹھوکر مارنے کے لیے تیار ہوں،وسیم اختر

میرا دل دکھا ہوا ہے ،ایک سیٹ کے لیے سب کچھ قربان کردیا گیا،مہاجروں کو تقسیم کرنے والے سٹی کونسل کو تقسیم نہ کریں،میئر کراچی مجھے کوئی ہٹاسکتا ہے تو ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نکال سکتی ہے،کراچی کی خدمت کریں ورنہ عوام کبھی معاف نہیں کرے گی،یوسی چیئرمینز سے خطاب

منگل 13 فروری 2018 19:18

میں قوم کی خاطر کل بھی میئر شپ کو ٹھوکر مارنے کے لیے تیار ہوں،وسیم اختر
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ میں قوم کی خاطر آج بھی میئر شپ کو ٹھوکر مارنے کے لیے تیار ہوں۔میرا دل دکھا ہوا ہے ،ایک سیٹ کے لیے سب کچھ قربان کردیا گیا ۔مہاجروں کو تقسیم کرنے والے سٹی کونسل کو تقسیم نہ کریں ۔مجھے صرف ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی ہی عہدے سے ہٹاسکتی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس میں یونین کمیٹیوں کے چیئرمینز سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

وسیم اختر نے کہا کہ پسند نہ پسند پرایم کیو ایم کے ووٹ بینک کو تقسیم کردیا گیاہے ۔ہمیں نئی نسل کو ہمیں اچھا پیغام دینا چاہیے۔انہوںنے کہا کہ کہ بلدیاتی نمائندوں کا اجلاس روکنے کے لیے بڑے بڑے لوگ فون کررہے ہیں، ان پر افسوس بھی ہورہا ہے اور شرم بھی آرہی ہے، سیاسی چپقلش کا اثر منتخب نمائندوں پر نہیں آنا چاہیے، مجھے کوئی خوف ہے اور نہ کوئی کوئی خطرہ، 95 فیصد یو سی چیئرمین پہنچ گئے ہیں۔

(جاری ہے)

وسیم اختر نے کہا کہ کہ اوپن ٹینڈر کے ٹھیکے دینے کی کوشش کررہا ہوں۔ سیاسی طور پربلدیاتی نمائندوں کوتقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ سیاست کسی طرف بھی جائے ہمیں کام کرنا ہے۔ وسیم اختر نے کہا کہ پی آئی بی بہادرآباد کے چکر میں اجلاس نہیں بلوایا۔کراچی کی خدمت کریں ورنہ عوام کبھی معاف نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کے مسائل حل کرنے ہیں۔

جو لوگ مہاجروں کوتقسیم کررہے ہیں التجاہ کے سٹی کونسل کوتقسیم نہ کریں۔ وسیم اختر نے کہا کہ سٹی کونسل کوجوکمزور کررہے ہیں وہ شہرکے دشمن ہے۔ میرے پاس کافی آپشن تھے جب جیل میں تھا۔ آپشنز پر کام کرتا تو میں باہرہوتاآپ اندر ہوتے۔ وسیم اختر نے کہا کہ میں کام کروں گا کسی میں ہمت ہے تو ہٹا کر دیکھائے۔ مجھے کوئی ہٹاسکتا ہے تو ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نکال سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیڈر کا کام جوڑنا ہے سازشیں کرنا نہیں۔ ہم تتربتر ہوگئے توکام نہیں ہوسکتا۔ اپنی پسند نا پسند پرووٹ بنک کوتقسیم کردیا گیا۔ ہمیں نئی نسل کو اچھا پیغام دینا چاہئے۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جوسب کوساتھ لیکر چلے۔ہم لندن کے تابع تھے لیکن 22 اگست کے بعد خود زمہ دار ہیں۔ 22 اگست سے قبل ہم کلرک کے طور پر کام کرتے تھے۔ وسیم اختر نے کہا کہ ہمیں اپنی سوچ بڑھانی ہوگی۔

ہمیں ویژن بڑا کرنا ہوگا۔ میرا دل دکھا ہوا ہے لوگوں نے جانیں دیں ایک سیٹ پرقربان کردیں۔ ہم نے کبھی لابنگ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ میں قوم کی خاطر آج بھی میئر شپ کو ٹھوکر مارنے کے لیئے تیار ہوں۔ میں 6 ماہ سے کہ رہا ہوں اجتماعی فائدے دیکھو۔ کراچی کے لوگوں نے ووٹ ڈالا کم از کم ان کے لیئے کام کریں۔ اگر کام نہیں کرینگے تو آئندہ ووٹ نہیں پڑیں گے۔

اجتماعی فائدے دیکھو کسی فرد کو نہ دیکھو۔ اگر ایک فرد تو دیکھا تو گنہگار ہو جا گے۔ ہمیں لوگوں کے لیئے فیصلے کرنے ہیں کسی فرد کے لیئے نہیں۔ اس پروگرام کو سبوتاز کرنے کی کوشش کی گئی لیکن سازش ناکام ہوگئی۔ ہم جوڑنا چاہتے ہیں آپ تفریق چاہتے ہو۔ اجلاس سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ منتخب نمائندوں کے اجلاس کا بہادر آباد یا پی آئی بی سے تعلق نہیں ہے، اجلاس کا مقصد بلدیاتی نمائندوں میں ابہام دور کرنا ہے، ہماری ذمے داری بلدیہ کی ہے، عوام نے ہمیں ووٹ دیا ہے، ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے ہم نے ہر یوسی چیئرمین کو 25،25 لاکھ دیے ہیں، میئر عوام کا ہے جس نے مجھے ووٹ دے کر منتخب کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سب کو بتادیا تھا کہ یہ سیاسی اجلاس نہیں ہے مگر پھر بھی اجلاس روکنے کے لیے بڑے بڑے لوگ فون کررہے ہیں، افسوس ہورہا ہے اور ان پر شرم بھی آرہی ہے، میں جو بہتر سمجھوں گا وہ کریں گے، یہ زہر اور ابہام بلدیاتی نمائندوں میں نہ منتقل کیا جائے، خدارا ضلعی بلدیاتی چیئرمین کو فون کرنا بند کیے جائیں، میں سیاسی نمبر گیم نہیں کھیلنا چاہتے، 95 فیصد چیئرمین اجلاس میں پہنچ چکے ہیں، بہت ساری لوگوں نے نہ آنے کی وجہ بتادی، مجھے نہ کوئی خوف ہے اور نہ کوئی خطرہ، پریشان اس لیے ہوں کہ کہیں ترقیاتی کام نہ رک جائیں، کل بھی کام کیا، روز مرہ کی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں، سیاسی چپقلش کا اثر منتخب نمائندوں پر نہیں آنا چاہیے، بلدیاتی نمائندوں پر سیاسی اثرات کی وجہ سب کو معلوم ہے، وہ شخص میرا اشارہ سمجھ گیا ہوگا جس کی بات کررہا ہوں، سیاست محکموں تک چلی گئی ہے، اختلافات کے باوجود فاروق ستار ہمارے بڑے لیڈر اور بڑے ہیں۔

متعلقہ عنوان :